۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
News ID: 378169
6 مارچ 2022 - 15:03
ولادت امام حسین

حوزہ/ امام حسین ؑ نے فرمایا: ایک جماعت خدا کی عبادت لالچ میں کرتی ہےیہ تاجروں کی عبادت ہے ایک جماعت خدا کی عبادت خوف کی وجہ سے کرتی ہےیہ غلاموں کی عبادت ہے ایک جماعت خدا کا شکر بجالانے کے لیے اس کی عبادت کرتی ہے یہ آزاد لوگوں کی عبادت ہے۔

ترجمہ و انتخاب: مولانا سید حمید الحسن زیدی

حوزہ نیوز ایجنسی |

۱. خداوند عالم کی معرفت اوراسکی عبادت

«اَيّهَا النّاسُ! إِنّ اللّهَ جَلّ ذِكْرُهُ مَا خَلَقَ الْعِبَادَ إِلاّ لِيَعْرِفُوهُ، فَإِذَا عَرَفُوهُ عَبَدُوهُ فَإِذَا عَبَدُوهُ اسْتَغْنَوْا بِعِبَادَتِهِ عَنْ عِبَادَةِ مَا سِوَاهُ».

امام حسين (ع) فرمایا:

اے لوگو! خداوندعالم نےبندوں کو صرف اس لئے پیدا کیا کہ اس کی معرفت حاصل کریں اور جب معرفت حاصل کرلیں تو اس کی عبادت کریں جب اس کے عبادت گذار ہوجائیں گےتو اس کے علاوہ اس کےغیر کی عبادت سےبےنیاز ہو جائیں گے ».

(بحار الانوار، ج ۵ ص ۳۱۲ ح۱ )

۲. خداوندعالم کو پالینا

«مَاذَا وَجَدَ مَنْ فَقَدَكَ وَ مَا الّذِى فَقَدَ مَنْ وَجَدَكَ؟».

امام حسين (ع)نے فرمایا:

«اے میرےپروردگار! جو تجھےنہیں پاسکااسے کیا ملا اورجس نے تجھے پالیا اس نے کیا کھویا».

(بحار الانوار، ج ۹۵ ص ۲۲۶ ح۳ )

۳. خداکی انسان‏ پر نظارت

«عَمِيَتْ عَيْنٌ لاَ تَرَاكَ عَلَيْهَا رَقِيباً».

امام حسين (ع) فرمایا

اندھی ہےوہ آنکھ جو تجھے نہ دیکھے جب کہ تو اس پر ناظر اور نگراں ہے ».(بحار الانوار، ج ۹۵ ص ۲۲۶ ح۳ )

۴. عبادت تجار، بندگان و آزادگان‏

«إِنّ قَوْماً عَبَدُوا اللّهَ رَغْبَةً فَتِلْكَ عِبَادَةُ التّجّارِ وَ إِنّ قَوْمَاً عَبَدُوا اللّهَ رَهْبَةً فَتِلْكَ عِبَادَةُ الْعَبِيدِ وَ إِنّ قَوْمَاً عَبَدُوا اللّهَ شُكْراً فَتِلْكَ عِبَادَةُ الاَحْرَارِ وَ هِىَ اَفْضَلُ الْعِبَادَةِ».

امام حسين (ع)نے فرمایا:

«ایک جماعت خدا کی عبادت لالچ میں کرتی ہےیہ تاجروں کی عبادت ہے ایک جماعت خدا کی عبادت خوف کی وجہ سے کرتی ہےیہ غلاموں کی عبادت ہے ایک جماعت خدا کا شکر بجالانے کے لیے اس کی عبادت کرتی ہے یہ آزاد لوگوں کی عبادت ہے».

(تحف العقول، ص ۲۷۹ ح۴ )

٥. خداکی سچی عبادت کااجر و ثواب

«مَنْ عَبَدَ اللّهَ حَقّ عِبَادَتِهِ آتاهُ اللّهُ فَوْقَ اَمَانِيهِ وَ كِفَايَتِهِ».

امام حسين (ع) نےفرمایا:

«جو خدا کی سچی عبادت کرتا ہے خدا اس کی امید سے زیادہ اجرو ثواب دیتا ہے».

(بحار الانوار، ج ۶۸ ص ۱۸۴ ح۴۴ )

۶. گھاٹا اٹھانے والا

«لَقَدْ خَابَ مَنْ رَضِىَ دُونَكَ بَدَلاً».

امام حسين (ع) نےفرمایا:

جو تیرے بدلے کسی اورپر راضی ہو جائے وہ گھاٹا اٹھانےوالوں میں سےہوگا».

(بحار الانوار، ج ۹۵ ص ۲۱۶ ح۳ )

۷. خداوندعالم کی حمدو ثنا

«مَا خَلَقَ اللّهُ مِنْ شَىْ‏ءٍ إِلا وَ لَهُ تَسْبِيحٌ يَحْمَدُ بِهِ رَبّهُ».

امام حسين (ع)نے فرمایا:

«خداوندعالم نےاپنی ہر مخلوق کے لیےایک تسبیح قرار دی ہےجس سے وہ اپنےخالق کی حمد وثنا کرتاہے».

(بحار الانوار، ج ۶۱ ص۲۹ح ۸.

۸-خداسےدوستى انسان‏ کاسرمايہ ہے

«خَسِرَتْ صَفْقَةُ عَبْدٍ لَمْ تَجْعَلْ لَهُ مِنْ حُبّكَ نَصِيباً».

امام حسين (ع) نےفرمایا

: «اےمیرےپروردگار! جسے تونے اپنی محبت سے محروم کردیا وہ گھاٹے میں ہے».

(بحار الانوار، ج ۹۵ ص ۲۲۶ ح۳

۹-رحمت الہی

«بُكَاءُ الْعُيُونِ وَ خَشْيَةُ الْقُلُوبِ رَحْمَةٌ مِنَ اللّهِ».

امام حسين (ع)نےفرمایا: .آنکھوں کارونااوردل کاخوفزدہ ہونارحمت الہی کی علامت ہے».

(مستدرك الوسائل، ج ۱۱ ص ۲۴۵ ح۳۵ )

۱۰. اهل بيت (ع) سے محبت

«إِنّ حُبّنَا لَتُسَاقِطُ الذّنُوبَ كَمَا تُسَاقِطُ الرّيحُ الْوَرَقَ».

امام حسين (ع)نے فرمایا: «ہم اهل بيت (ع) کی محبت گناہوں کو ایسےمٹادیتی ہےجیسےہوا سوکھے پتوں کو گرادیتی ہے».

(حياة الامام الحسين، ج ۱ ص۱۵۶ )

۱۱. اهل بيت(ع)، ملائكه‏ کے استاد

«اَىّ شَىْ‏ءٍ كُنْتُمْ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ اللّهُ عَزّوَجَلّ آدَمَ (ع)؟ قَالَ كُنّا اَشْبَاحَ نُورٍ نَدُورُ حَوْلَ عَرْشِ الرّحْمنِ فَنُعَلّمُ لِلْمَلاَئِكَةِ التّسْبِيحَ وَ التّهْلِيلَ وَ التّحْمِيدَ».

امام حسين (ع) سےدریافت کیا گیاکہ خداوندعالم کی ذریعہ جناب آدم کی تخلییق سے پہلےآپ کیاتھے؟

آپ نےفرمایا: ہم نور کی صورت میں عرش الہی کا طواف کرتے تھےاور ملائکہ کو تسبیح و تہلیل اور حمدوثنا کا طریقہ سکھاتے تھے». (بحار الانوار، ج ۵۷ ص ۳۱۱ ح۱ )

۱۲. اهل‏بيت(ع) خداکےرازدار

«نَحْنُ الّذِينَ عِنْدَنَا عِلْمُ الْكِتَابِ وَ بَيَانُ مَا فِيهِ وَ لَيْسَ عِنْدَ اَحَدٍ مِنْ خَلْقِهِ مَا عِنْدَنَا لاَِنّا اَهْلُ سِرّ اللّهِ».

امام حسين (ع)نے فرمایا:

«ہم وہ لوگ ہیں جن کے پاس قرآن مجید کا علم اور ان سب چیزوں کی وضاحت ہے جو اس میں ہے اور جو کچھ ہمارے پاس ہے وہ ہمارے علاوہ کسی اور کے پاس نہیں ہے اس لیے کہ ہم خدا وند عالم کے رازدار ہیں».

(بحار الانوار، ج ۴۴ ص ۱۸۴ ح۱۱ )

۱۳. تمام مخلوق ہم اهل بيت(ع)کی اطاعت پر مامور ہے

«وَ اللّهِ مَا خَلَقَ اللّهُ شَيْئاً إِلا وَ قَدْ اَمَرَهُ بِالطّاعَةِ لَنَا».

امام حسين (ع) نےفرمایا:

«خدا کی قسم خدا نے کسی بھی مخلوق کو پیدا نہیں کیا مگریہ کہ اسے ہم اہل بیت (ع) کی اطاعت کا حکم دیا».(بحار الانوار، ج ۴۴ ص ۱۸۱ ح۱ )

۱۴. اهل بيت(عليهم السلام)سے محبت

«مَنْ اَحَبّنَا كَانَ مِنّا اَهْلَ الْبَيتِ».

امام حسين (ع) نےفرمایا:

«جو شخص ہم اہل بیت (ع) سےمحبت كرےگاوه ہم میں سے ہوگا».

(نزهة النّاظر و تنبيه الخاطر، ص ۸۵ ح۱۹ )

۱۵. تهيدستى و كشته شدن شيعيان‏

«وَ اللّهِ الْبَلاَءُ وَ الْفَقْرُ وَ الْقَتْلُ اَسْرَعُ إِلَى مَنْ اَحَبّنَا مِنْ رَكْضِ الْبَرَاذِينِ، وَ مِنَ السّيْلِ إِلىَ صِمْرِهِ».

امام حسين (ع) نےفرمایا:

«خداکی قسم بلا فقر وتنگدستی اورقتل ہمارےچاہنےوالوں کی طرف تیزدوڑنےوالے گھوڑوں اورسیلاب کے پانی سے بھی زیادہ تیز رفتار کے ساتھ آتے ہیں».

(بحار الانوار، ج ۶۴ ص ۲۴۹ ح۸۵ )

۱۶.خيانت اورمكروفریب سے پرہیز

«إِنّ شِيعَتَنَا مَنْ سَلِمَتْ قُلُوبُهمْ مِنْ كُلّ غِشّ وَغَلّ وَدَغَلٍ».

امام حسين (ع)فرمایا:«ہمارے شیعہ وہ ہیں جن کے دل ہر طرح کے مکروفریب سے پاک ہوں ».

(بحار الانوار، ج ۶۵ ص ۱۵۶ ح۱۰ )

۱۷. امام حسين(ع)اورامام زمانہ(عج)

«لَوْ اَدْرَكْتُهُ لَخَدَمْتُهُ اَيّامَ حَيَاتِى».

امام حسين(ع)نے فرمایا:

«اگرمیں حضرت امام مهدى عج کےزمانے میں ہوتا تو پوری زندگی ان کی خدمت کرتا».

(عقد الدّرر، ص‏۱۶۰)

۱۸.امام حسين(ع)مقتول اشک

«اَنَا قَتِيلُ الْعَبْرَةِ،لا يَذْكُرُنِى مُؤْمِنٌ إِلا بَكَى».

امام حسين (ع)نے فرمایا: «میں وہ مقتول ہوں جسےرلارلاکرقتل کیاگیاجو مومن بھی مجھے یاد کرتاہےوہمجھ پر گریہ ضرورکرتا ہے».

(كامل الزيارات، ص ۱۱۷ ح۶ )

۱۹. پاداش زائر امام حسين(ع)

«مَنْ زَارَنِى بَعْدَ مَوْتِى زُرْتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَ لَوْ لَمْ يَكُنْ إِلا فِى النّارِ لاَخْرَجْتُهُ».

امام حسين (ع) نےفرمایا:

«جو میری شہادت کےبعد میری زیارت کرے گا وہ اگر جہنمی ہو تو میں اسے جہنم سے نکال لوں گا».

(المنتخب للطريحى، ص۶۹ )

۲۰. خوش ا‏خلاقى اورخاموشی

«اَلْخُلْقُ الْحَسَنُ عِبَادَةٌ وَ الصّمْتُ زَيْنٌ».

امام حسين (ع) نےفرمایا

خوش اخلاقی عبادت ہےاور خاموش انسان کی زینت ہے».

(تاريخ اليعقوبى، ج ۲ ص۲۶۴ )

۲۱.صلہ رحم‏ سےموت میں تاخیراور روزی میں اضافہ

«مَنْ سَرّهُ اَنْ يُنْسَاَ فِى اَجَلِهِ وَ يُزَادَ فِى رِزْقِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ».

امام حسين (ع)نے فرمایا: «جوچاہتاہے كہاکی موت کو فراموش کردیا جائےاوراس کی روزی میں اضافہ ہواسے چاہئے کہ صلہ رحم کرے».(بحار الانوار، ج ۷۱ ص ۹۱ ح۵ )

۲۲. خداکی بارگاہ میں اعمال کا پیش ہونا

«إِنّ اَعْمَالَ هَذِهِ الاُمّةِ مَا مِنْ صَبَاحٍ إِلا وَ تُعْرَضُ عَلَى اللّهِ عَزّوَجَلّ».

امام حسين (ع)نےفرمایا: «امت کےاعمال روزانہ صبح کے وقّت خدا کی بارگاہ میں پیش ہوتےہیں ».

(بحار الانوار، ج ۷۰ ص ۳۵۳ ح۵۴ )

۲۳. لوگوں کی خوشی کے لیے خدا کو ناراض کرنا

«مَنْ طَلَبَ رِضَى النّاسِ بِسَخَطِ اللّهِ وَكَلَهُ اللّهُ إِلىَ النّاسِ».

امام حسين (ع)نے فرمایا: «جو لوگوں کو راضی کرنےكےلئےخدا کوناراض کرے خدا اسے لوگوں کے ہی حوالہ کردیتا ہے».(بحار الانوار، ج ۷۵ ص ۱۲۶ ح۸ )

۲۴. طاقت رکھتے ہوئےمعاف کرنا

«إِنّ اَعْفَى النّاسِ مَنْ عَفَا عَنْ قُدْرَةٍ».

امام حسين (ع) فرمایا : «سب سےبڑامعاف کرنےوالا وہ ہےجو طاقت کے باوجود معاف کر دیتا ہے».

(بحار الانوار، ج ۷۵ ص ۱۲۱ ح۴ )

۲۵. اہمیت کم کرنے والی گفتگو

«لاَ تَقُولُوا بِاَلْسِنَتِكُمْ مَا يَنْقُصُ عَنْ قَدْرِكُمْ».

امام حسين (ع) نےفرمایا:

«زبان سے ایسی بات نہ نکالو جوتمھاری اہمیت کم کردے.».

(جلاء العيون، ج ۲ ص۲۰۵ )

۲۶.تنگ‏دستى، بيمارى اور موت

«لَوْلاَ ثَلاَثَةٌ مَا وَضَعَ ابْنُ آدَمَ رَأسَهُ لِشَىْ‏ءٍ اَلْفَقْرُ وَ الْمَرَضُ وَ الْمَوتُ».

امام حسين (ع) نےفرمایا:

«اگرتین چيزیں نہ ہوتیں تو انسان کسی کے سامنے سر نہ جھکاتا غریبی،بیماری اورموت».(نزهة الناظر و تنبيه الخاطر، ص ۸۵ ح۴ )

۲۷. اپنےگناه سے غفلت

«إِيّاك اَنْ تَكُونَ مِمّنْ يَخَافُ عَلَى الْعِبَادِ مِنْ ذُنُوبِهِمْ وَيَاْمَنُ الْعُقُوبَةَ مِنْ ذَنْبِهِ».

امام حسين (ع)نے فرمایا:

«ہرگز ان لوگوں میں سےنہ ہوناجودوسروں کے گناہوں پر خوفزدہ اور اپنے گناہوں سے غافل ہوتے ہیں».

(تحف العقول، ص۲۷۳ )

۲۸.مؤمن‏ کی پریشانی کو دور کرنا

«مَنْ نَفّسَ كُرْبَةَ مُؤْمِنٍ فَرّجَ اللّهُ عَنْهُ كُرَبَ الدّنيَا وَ الاخِرَةِ».

امام حسين (ع) نے فرمایا:

«جو کسی مومن کی پریشانی دور کرے خدا وندعالم اس کی دنیا وآخرت کی پریشانوں کو دور کردےگا».

(بحار الانوار، ج ۷۵ ص ۱۲۲ ح۵ )

۲۹.عزّت کی موت اورذلّت‏ کی زندگی

«مَوْتٌ فِى عِزّ خَيْرٌ مِنْ حَيَاةٍ فِى ذُلّ».

امام حسين (ع) فرمایا:

«عزت کی موت ذلت کی زندگى سے بہتر ہے».

(بحار الانوار، ج ۴۴ ص ۱۹۲ ح۴ )

۳۰. قول و عمل‏ میں ہماہنگی

«إِنّ الْكَريِمَ إِذَا تَكَلّمَ بِكَلاَمٍ، يَنْبَغِى اَنْ يُصَدّقَهُ بِالْفِعْلِ».

امام حسين (ع)نے فرمایا:

«باعزت انسان جب گفتگو کرتا ہے تو اس کاعمل اس کی زبان کی تصدیق کرتا ہے».

(مستدرك الوسائل، ج ۷ ص ۱۹۳ ح۶ )

۳۱. حضرت على(ع) سےنفاق‏ کی نشانی ہے

«مَا كُنّا نَعْرِفُ الْمُنَافِقِينَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللّهِ (ص) إِلا بِبُغْضِهِمْ عَلِيّاً وَ وُلْدَهُ».

امام حسين (ع) نےفرمایا:

«رسول اسلام (ص)کے دورحیات میں ہم منافقین کوحضرت علی (ع) اور ان کی اولاد کی دشمنی سے پہچانتے تھے».

(عيون أخبار الرّضا، ج ۲ ص ۷۲ ص۳۰۵ )

۳۲. ہدیہ قبول کرنےکااثر

«مَنْ قَبِلَ عَطَاءَكَ، فَقَدْ اَعَانَكَ عَلَى الْكَرَمِ».

امام حسين (ع) نے فرمایا:

«جوتمہاری عطا کی ہوئی چیز کو قبول کرلے وہ نیکیوں پر تمہاری مدد لرنے والا ہے».

(بحار الانوار، ج ۶۸ ص ۳۵۷ ح۲۱ )

۳۳. خوف خدا میں گریہ

«اَلْبُكَاءُ مِنْ خَشْيَةِ اللّهِ نَجَاةٌ مِنَ النّارِ».

امام حسين (ع)نے فرمایا:

«خوف خدا میں گريه جهنّم سےنجات کا ذریعہ ہے».

(مستدرك الوسائل، ج ۱۱ ص ۲۴۵ ح۳۵ )

۳۴.عقلمندی اورموت کےیقین کااثر

«لَوْ عَقَلَ النّاسُ وَ تَصَوّرُوا الْمَوْتَ لَخَرِبَتِ الدّنيَا».

امام حسين (ع)نے فرمایا:

«اگر لوگ عقلمند ہوتےاور موت کا یقین کرلیتے تو دنیا ویران دکھائی دیتی».

(إحقاق الحق، ج ۱۱ ص۵۹۲ )

۳۵. گناہ بہتر ازمعذرت

«رُبّ ذَنْبٍ اَحْسَنُ مِنَ الاِعْتِذَارِ مِنْهُ».

امام حسين (ع) نےفرمایا:

«بہت سے گناہ ہیں جومعذرت کرنے سے بہترہیں».(بحار الانوار، ج ۵۷ ص ۱۲۸ ح۱۱ )

۳۶. غيبت،دوزخ‏ کے کتوں کی غذا ہے

«كُفّ عَنِ الْغَيْبَةِ فَإِنّهَا إِدَامُ كِلابِ النّارِ».

امام حسين (ع) نےفرمایا:

« غيبت سے بپرهيزكرویہ دوزخ کے کتوں کا کھانا ہے».(بحار الانوار، ج ۷۵ ص ۱۱۷ ح۲ )

۳۷. نهى عن المنكر

«لا يَنْبَغِى لِنَفْسٍ مُؤْمِنَةٍ تَرَى مَنْ يَعْصِى اللّهَ فَلا تُنْكِرُ عَلَيْهِ».

امام حسين (ع) نے فرمایا:

مومن کے لیے یہ مناسب نہیں ہےکہ وہ کسی کو خدا کی نافرمانی کرتے ہوئے دیکھےاور اسے ناپسند کرتے ہوئے منع نہ کرے».

(كنز العمّال، ج ۳ ص ۸۵ ح۵۶۱۴ )

۳۸. خداکی نا فرمانی کا اثر

«مَنْ حَاوَلَ اَمْراً بِمَعْصِيَةِ اللّهِ كَانَ اَفْوَتَ لِمَا يَرْجُوا وَ اَسْرَعَ لِمَا يَحْذَرُ».

امام حسين (ع)نے فرمایا:

«جو خدا کی نافرمانی کی کوشش کرے اس سے وہ چیزیں دور ہوجائیں گی جنھیں وہ چاہتاہے اور وہ چیزیں اس سے قریب ہو جاتی ہیں جن سے وہ نفرت کرتا ہے»

(بحار الانوار، ج ۷۵ ص ۱۲ ح۱۹ )

۳۹-خیر کثیر ہے

«خَمْسٌ مَنْ لَمْ تَكُنْ فِيهِ لَمْ يَكُنْ فِيهِ كَثِيرُ مُسْتَمْتِعٍ: اَلْعَقْلُ، وَ الدّينُ وَ الاَدَبُ، وَ الْحَيَاءُ وَ حُسْنُ الْخُلْقِ».

امام حسين (ع)نے فرمایا:

«جس میں پانچ چيزیں نہ ہوں اس میں کوئی خیر نہیں پایاجائے گا عقل، دين، ادب، حيا اور خوش‏ اخلاقی ».

(حياة الامام الحسين(ع)، ج ۱ ص۱۸۱ )

۴۰. حق کی پيروى اور كمال عقل‏

«لا يَكْمُلُ الْعَقْلُ إِلا بِاتّبَاعِ الْحَقّ».

امام حسين (ع) نےفرمایا:

«عقل کی حق پیروی کے بغیركامل نہیں ہوتی».

(أعلام الدين، ص۲۹۸ )

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .