حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صادقین فاؤنڈیشن مظفر نگر ہندوستان کی جانب سے محرم الحرام کی بابرکت مناسبت سے بچوں اور نوجوانوں کے لیے ایک روح پرور "پینٹنگ انعامی مقابلہ" کا انعقاد عمل میں آیا، جس کا مرکزی مقصد پیغامِ کربلا کو فن و احساس کے ذریعے نسلِ نو کے ذہنوں میں راسخ کرنا تھا۔ مقابلے میں 24 باصلاحیت طلاب و طالبات نے بھرپور شرکت کی اور اپنے دلوں میں چھپے عشقِ حسینؑ کو رنگوں کی زبان میں صفحۂ قرطاس پر منتقل کر دیا۔
اس اہم اور علمی مقابلے میں مدرسہ بنت الہدیٰ، مدرسہ حیدریہ اور مدرسہ حسینیہ کے طلاب و طالبات نے پرجوش شرکت کی۔ ہر مصوری ایک کہانی سنا رہی تھی—کبھی خالی مشکوں کی خامشی، کبھی جلتے خیموں کی دہائی، تو کبھی معصوم بچوں کی آنکھوں میں بسی پیاس کی تصویر۔ ان فن پاروں نے کربلا کے المیہ کو نہایت مؤثر انداز میں مجسم کیا۔
تقریبِ تقسیمِ انعامات زیرِ سرپرستی عالی جناب مولانا عقیل رضا ترابی صاحب (سربراہ مدرسہ بنت الہدیٰ ہریانہ) نہایت وقار اور تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوئی، جن کی فکری رہنمائی اور تربیتی محنت اس کامیاب انعقاد میں نمایاں نظر آئی۔
انعامات بدستِ جناب مولانا سید محمد ثقلین صاحب (امام جمعہ و جماعت شیعہ جامع مسجد، ضبطی چھپرہ) تقسیم کیے گئے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں بچوں کے فکری ذوق، فنی اظہار اور حسینی جذبات کو سراہتے ہوئے اسے عزاداری کی ایک نئی جہت قرار دیا۔
انعام یافتگان کے اسمائے گرامی درج ذیل ہیں:
ازنا بتول بنت سید شباب حیدر صاحب
عبادت علی ابن سید کلب حیدر صاحب
حبا بتول بنت سید رضا حسین مرحوم
محمد شایان ابن سید ریحان حیدر صاحب
علی وارث ابن سید عمار حیدر صاحب
یہ وہ خوش نصیب فن کار ہیں جن کے فن میں فکر، جذبات اور پیغامِ کربلا کی روشنی جھلکتی ہے۔ ان کے رنگوں میں شہداء کی قربانی، مظلوموں کی آہیں، اور اہل بیت علیہم السلام کا صبر و وقار نمایاں طور پر جلوہ گر تھا۔
صادقین فاؤنڈیشن کی یہ کاوش نئی نسل کے دلوں میں حسینی فکر، قربانی اور استقامت کے جذبے کو زندہ رکھنے کی ایک مؤثر اور حسین صورت بن کر سامنے آئی۔
رنگوں میں ڈھلا دردِ کربلا،
نئی نسل کے فن میں روشن چراغِ وفا،
یہ مصوری نہیں، یہ عشق کی گواہی ہے،
ہر تصویر میں ایک نوحہ، ایک سچائی ہے۔









آپ کا تبصرہ