۱۸ شهریور ۱۴۰۳ |۴ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 8, 2024
مشاهد من عمق الحزن الذي عاشته السيّدة زينب (عليها السلام) ليلة الحادي عشر من المحرّم..

حوزہ/کاچو ولایت علی خان صدرِ اصغریہ ویلفئیر سوسائٹی طولتی کھرمنگ نے گیارہویں محرم الحرام کی مجلس کے موقع پر حسینی پیغام دیتے ہوئے کہا کہ معرکہء کربلا محض ایک واقعہ نہیں، بلکہ شعور، حریت، خودداری، جرأت، شجاعت، ایثار وقربانی اور صبر و انقلاب کا مکمل فلسفہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کاچو ولایت علی خان صدرِ اصغریہ ویلفئیر سوسائٹی طولتی کھرمنگ بلتستان نے گیارہویں محرم الحرام کی مجلس کے موقع پر حسینی پیغام دیتے ہوئے کہا کہ معرکہء کربلا محض ایک واقعہ نہیں، بلکہ شعور، حریت، خودداری، جرأت، شجاعت، ایثار وقربانی اور صبر و انقلاب کا مکمل فلسفہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ واقعہ کربلا ہر ایک کے لئے زندگی کے ہر میدان میں نمونہ عمل ہے۔ امام حسین علیہ السلام اور ان کے باوفا اصحاب نے رہتی دنیا تک کے لئے ثابت کر دیا کہ اسلام پہ ہر چیز کو قربان کیا جا سکتا ہے، مگر اسلام کوکسی چیز پہ قربان نہیں کیا جا سکتا۔ کربلا نے حق اور نظریات کے دفاع کے لئے جان، مال اور اولاد بھی قربان کر دی اور تا قیامت دنیا بھر کے ظالموں کے مقابل کھڑے ہونے کا ہنر سیکھایا۔

کاچو ولایت علی خان نے کہا کہ امام حسین و اصحاب وفا کی اساسی تحریک آفاقی اقدار کی حرمت و پاسداری، باطل کی رد، مظلوم کی مدد، ظالم کے خلاف قیام، معاشرتی اور سیاسی حقوق کی فراہمی اور اس کے احیاء کی جد وجہد صحیح معنوں میں کائناتی مقصود کی تائید ونصرت ہے، یہ عناصر کے امتیازات ہیں کہ اسلام کی ہیئت اجتماعیہ کے قیام اور اسلامی زندگی کا مقصود حاصل ہوتے ہے۔

انہوں نے کہا کہ امام عالی مقام کی بے نظیر قربانی ذبح عظیم ہے۔ رسم شبیری کی ادائیگی راز حیات ہے اور وحدت امت کا عملی نمونہ ہے۔ بنائے لا الہ کا مصداق اور امام عالی مقام کے اسوہ سے ایمان تازہ، نوائے زندگی میں سوز پیدا ہوتا ہے اور حریت کا درس ملتا ہے۔

کربلا اب بھی حکومت کو نگل سکتی ہے

کربلا تخت کو تلوؤں سے مسل سکتی ہے

کربلا خار تو کیا آگ پہ بھی چل سکتی ہے

کربلا وقت کے دھارے کو بدل سکتی ہے

کربلا قلعۂ فولاد ہے جراروں کا

کربلا نام ہے چلتی ہوئی تلواروں کا

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .