حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے کلینڈر کے مطابق 15 صفر المظفر کو مرحوم علامہ مجلسی یا مجلسی دوم کی یاد میں منائی جاتی ہے، علامہ مجلسی گیارہویں صدی ہجری کے مشہور شیعہ علماء اور فقہاء میں سے ہیں اور اس متقی عالم کے بعض مناقب اور فضائل مرحوم محدث نوری کی کتاب دارالسلام میں شائع ہوئی ہیں جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔
محدث نوری کہتے ہیں: میں نے نجف اشرف میں رہنے والے فاضل اور صالح شیخ حسن مازندرانی سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے کہ میں شیخ الفقہا صاحب جواہر (رحمۃ اللہ علیہ) کے درس میں تھا ، انہوں نے کہا:
میں نے کل رات خواب میں دیکھا کہ ایک بڑی مجلس منعقد ہے اور اس مجلس میں بہت سے علماء موجود ہیں اور دروازے پر ایک دربان کھڑا ہے، میں نے اس سے داخل ہونے کی اجازت طلاب کی اور اندر داخل ہو گیا، میں نے دیکھا کہ تمام ماضی کے بزرگ علماء موجود ہیں اور علامہ مجلسی رحمۃ اللہ علیہ صدر مجلس ہیں۔
میں حیران تھا کہ علامہ مجلسی سب سے آگے کیوں ہیں اور اتنے عظیم علمائے کرام کے ہوتے ہوئے انہیں صدر مجلس کیوں بنایا گیا ہے، میں نے دربان سے وجہ پوچھی تو اس نے کہا:علامہ مجلسی کو ائمہ نے "باب الائمہ" کا لقب دیا ہے، اور ائمہ معصومین علیہم السلام نے علامہ مجلسی کو یہ رتبہ اور وقار اس لیے دیا کیوں کہ انہوں نے اپنے ’’چاؤش‘‘ کو زائرین کی خدمت کے لئے وقف کر دیا ہے۔
مرحوم محدث نوری مزید فرماتے ہیں:کیونکہ جو افرادچاؤش ہیں وہ لوگوں کو ائمہ معصومین علیہم السلام اور مقامات مقدسہ کی زیارت کے لیے ترغیب اور حوصلہ دیتے ہیں، اور صحراؤں میں زائرین کی حفاظت کرتے ہیں، اور انہیں راستہ دکھاتے ہیں، کسی بھی مسافر کو اگرچاوش مل جائے تو وہ بہت ہی خوش نصیب ہوتا ہے کیوں کہ چاؤش زائرین کا بہترین دوست ہے، اسی طرح منزل تک پہنچ جانے کے بعد بھی چاؤش کے بے پناہ فائدے ہیں۔
البتہ ممکن ہے کہ علامہ مجلسی کے چاؤش) سے ان کی تصانیف ہون جو اہل بیت علیہم السلام کی احادیث پر مشتمل ہیں،کیوں کہ ان کی کتابیں باعث بنیں تا کہ لوگ خاندان عصمت سے منسلک ہو سکیں، اور یہ بات سب جانتے ہیں کہ علامہ مجلسی نے کس قدر عظیم کام کیا ہے اور حدیثوں کو تشنگان معرفت تک پہنچایا ہے۔
حوالہ: دارالسلام، تألیف محدث نوری، جلد ۲، صفحه ۲۴۴