۳۰ شهریور ۱۴۰۳ |۱۶ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 20, 2024
آیت‌الله مظاهری

حوزہ / حضرت آیت اللہ مظاہری نے کہا: علامہ مجلسی قدس سرہ الشریف "عالمِ عاقلِ باعمل" کا بہترین نمونہ تھے اور یہ ایک ایسا مقام ہے جو واقعی منفرد اور بے نظیر ہے اور یہ مقام عظیم علمی و عملی کوشش اور خاص الہی توفیق سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، شیعہ حدیث اور میراثِ اہل بیت علیہم السلام کے احیاءگر علامہ مجلسی قدس سرہ الشریف کی گرانقدر علمی خدمات پر خراج تحسین پیش کرنے کے لئے منعقدہ اجلاس کے نام آیت اللہ مظاہری نے ایک پیغام جاری کیا ہے۔ ان کے پیغام کا خلاصہ حسب ذیل ہے:

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحیم

«الحمدللّه وَ سَلامٌ عَلی‏ عِباده‏ الّذین اصطفی محمّد و آلِه الطیّبین الطّاهرین‏ وَ لا سیّما بَقیة الله فِی الارضین ارواحُنافداه»

شیعہ حدیث اور میراثِ اہل بیت علیہم السلام کے احیاءگر علامہ مجلسی قدس سرہ الشریف کی گرانقدر علمی خدمات پر انہیں خراج تحسین کے عنوان سے منعقدہ اس پر وقار اجلاس کا انعقاد انتہائی قابل قدر ہے۔ ہم خداوند متعال سے دعاگو ہیں کہ وہ اسے دین و ثقافت اور علم و عمل کے سلسلہ میں مفید اور کارآمد بنائے۔

بلاشبہ علامہ مجلسی قد سرّہ الشریف شیعہ مکتب کے ممتاز علماء میں سے ہیں جنہوں نے اس علمی مکتب کی تاریخ اور اس کے اعلیٰ علمی ورثے کے تحفظ اور توسیع میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

حوزاتِ علمیہ اور پیروانِ اہل بیت کے ذمہ ان کا بہت زیادہ حق ہے اور رہے گا۔ ان کی عظیم علمی اور عملی میراث سینکڑوں برسوں پر محیط ہے جس نے تمام حوزاتِ علمیہ، علمائے دین اور شیعہ علوم کے محققین کو بے پناہ علمی وسائل فراہم کیے ہیں اور ان کے کاموں کی عظمت ایسی ہے کہ بلا شبہ اس عظیم علمی شخصیت کو اہل بیت عترت و طہارت علیہم السلام کی علمی میراث اور معارف کے تحفظ اور اسے بطریقِ احسن دوسروں تک منتقل کرنے پر خراجِ تحسین پیش کیا جانا چاہئے۔

دوسرے لفظوں میں علامہ مجلسی اعلی اللہ مقام الشریف اپنے عہد اور زمانے میں نہ صرف ایک علمی، سماجی، ترقی پسند اور بااثر شخصیت تھے بلکہ آج تک کی پوری تاریخ میں ان کے علمی کارناموں اور ان کے کارہائے نمایاں نے شیعہ مذہب کی شناخت اور علمی حیثیت کو تابناک بنائے رکھا ہے۔

علم و معارف کے میدان میں علامہ مجلسی قدس سرہ کا منفرد مقام واقعی حیرت انگیز ہے۔ "بحارالانوار" کی صورت میں ایک بہت بڑا علمی انسائیکلوپیڈیا اپنی تمام تر علمی شان و شوکت اور قابل ذکر خصوصیات کے ساتھ اس عظیم عالم کی صرف ایک علمی تخلیق ہے جو یقیناً شیعہ مکتب میں چمکتے سورج کی طرح ہے۔

علامہ مجلسی قدس سرہ کی خدمات صرف علمی ہونے کی حد تک ہی نہیں تھیں بلکہ حکومت میں ان کا "شیخ الاسلام" کا عہدہ بھی زمانہ کے انحرافات وغیرہ سے مقابلہ کرنے کے لئے انتہائی مؤثر رہا۔

بطورِ خلاصہ علامہ مجلسی قدس سرہ الشریف "عالمِ عاقلِ باعمل" کا بہترین نمونہ تھے اور یہ ایک ایسا مقام ہے جو واقعی منفرد اور بے نظیر ہے اور یہ مقام عظیم علمی و عملی کوشش اور خاص الہی توفیق سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

خداوند متعال سے اس اجلاس کے انعقاد کے سلسلہ میں کسی بھی طور پر خدمت انجام دینے والوں کے لئے دعاگو ہیں کہ خداوند متعال ان کی توفیقاتِ خیر میں اضافہ فرمائے۔

والسّلام علیکم و رحمة‌الله و برکاته

تبصرہ ارسال

You are replying to: .