حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سینٹر فار انفارمیشن ٹیکنالوجی آرٹیوریم (CIT) میں علامہ طباطبائی ؒ کی شخصیت اور علمی آثار پر شعبۂ اسلامیات جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلیISJMI)) اور ہیومینٹیز ایڈوانس اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ(HASI)کے باہمی تعاون سےایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں سرزمین ہندوستان اور ایران کی علمی اور ادبی مایۂ ناز شخصیات کے ساتھ ساتھ مختلف یونیورسٹی کے اسکالرز، اساتذہ اور اسٹیوڈینز ، مذہبی،ثقافتی دانشوروں اور سماجی عہدہ داروں نے بھی شرکت کی ۔
کانفرنس کے مقررین نے علامہ طباطبائی ؒ کی علمی ،عرفانی اورقرآنی خدمات پر اپنے زریں خیالات کا اظہار فرمایا ااور تاکید کی اس دورمیں علامہ طباطبائی کی شخصیت سے واقفیت اہم ہے اس لئے کہ ان کی تعلیمات قرآنی ، فلسفی اور اخلاقی مسائل پرمشتمل ہیں وہ معنویات کا سرچشمہ ہیں جس سے عصر حاضر کا انسان سعادت کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے ۔ اور اس بین الاقوامی کانفرنس میں علامہ طباطبائی کے بارے میں لکھی گئ کئی اردو اور انگریزی کتابوں کا رسم اجرا اور اس میں پیش کئے گئے مقالات کا اردو اور انگریزی مجموعہ بھی شایع کیا گیا ۔کانفرنس میں یونیورسٹی کے اسکالرز ، اساتذہ کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی ،دھلی یونیورسٹی اور ھمدرد یونیورسٹی کے اسٹیوڈنیز نے شرکت کی ۔
کانفرنس کا آغاز محمد عتیق ،طالب علم شعبہ اسلامک اسٹڈیز کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔تاہم اس کے نظامت کے فرائض ڈاکٹر مہدی باقر خان(Trustee , Humanities Advanced studies Institute) نے انجام دیے۔
پروفیسر اقتدار محمد خان ، نے خطبہ استقالیہ پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ علامہ طباطبائی کی شخصیت اس اعتبار سے منفرد اور مختلف ہے کہ وہ بیک وقت مفسربھی تھے ، فلسفی بھی اور صوفیانہ طرز زندگی کے نمائندے بھی تھے ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کی علمی نگارشات اور روحانی و اخلاقی وراثت کو عام کیا جائے مجھے امید ہے کہ ریسرچ اسکالرز اور طلبہ و طالبات علامہ طباطبائی سےنہ صرف واقف ہوسکیں گے بلکہ ان کی علمی خدمات اور کارناموں سے استفادہ بھی کریں گے ۔آخر میں انہوں نے تمام شرکاء، بالخصوص معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔
اس موقع پر کانفرنس میں علامہ طباطبائی پر ولایت ٹی وی کی جانب سے تیارکردہ ایک مکمل ڈاکومنٹری بھی پیش کیا گیا جو ان کی سوانح حیات کے ساتھ ساتھ علمی ،مذہبی اور ثقافتی خدمات مشتمل پر تھا۔
کانفرنس میں ہیومینٹیز ایڈوانس اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ (HASI)کےاردو و انگریری میں علامہ طباطبائی کی زندگانی او ر علمی کارناموں پر مشتمل کئی مطبوعات کا رسم اجرا بھی عمل میں آیا اور علامہ طباطبائی کی سوانح حیات پر لکھے گئے انگریزی کتاب شرکاء کی خدمت میں پیش کیا گیا۔
اس موقع پر حجۃ الاسلام و المسلمین رضا رمضانی ،جنرل سکریٹری اہل بیت ورلڈ اسمبلی جو ایران سے تشریف لائے انہوں نے کہا کہ آپ فلسفہ و حکمت اسلامی کے جید عالم دین تھے آپ نے اپنے کلیدی خطبہ میں علامہ طباطبائی کے کارناموں کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ انہوں نے دراصل شریعت ، حقیقت اور طریقت کو ایک جگہ جمع کردیا ہے جو ان کا عظیم الشان کارنامہ ہے نیز انہوں نے علامہ طباطبائی کے مکتب فکر کو بیان کرتے ہوئے اخلاق توحیدی کے حوالے سے ان کے افکار و نظریات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا ۔
پرفیسر لطیف کاظمی ، سابق صدر شعبہ فلسفہ ، علمی گڑھ مسلم یونی ورسٹی نے فرمایا کہ علامہ طباطبائی ایک مرد حق آگاہ تھے ۔ انہوں نے ہمیں اخلاقی و روحانی اقدار کی تعلیم دی اور اپنی پوری توانائی انسانی اقدار کی حفاظت میں صرف کردی ۔
مہمان اعزازی پرفیسر محمد اسحاق ،سابق صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے فرمایا کہ علامہ طباطبائی کی تفسیر ، تفسیر المیزان ،بنیادی اہمیت کی حامل ہے کیوں کہ اس میں انہوں نے جدید سوالات اور چیلنچز کے تسلی بخش جوابات دینے کی کوشش کی ہے طلبہ اور طالبات کو اس سے بھر پور استفادہ کرنا چاہیے ۔
پدم شری پروفیسر ایمریٹس اور جامعہ ملیہ اسلامیہ شعبہ اسلامی کے سابق صدر اخترالواسع نے کہا کہ علامہ سید محمد حسین طباطبائی علم و عرفان اور حکمت و دانش کا مجموعہ تھے اور وہ صرف قرآن کریم کے مفسر ہی نہیں بلکہ اسلامی دنیا کے مشہور و معروف فلسفی اور صوفی بھی تھے ان خیالات کا اظہار انہوں نے مزید فرمایا کہ علامہ طباطبائی کی تفسیر المیزان شیعہ سنی دونوں حلقوں میں یکساں طور پر مقبول ہے اور تفسیر القرآن بالقرآن کا علمی نمونہ ہے ۔
نمایندہ ولی فقیہ در ہند حجۃ الاسلام و المسلمین مہدی مہدوی پور: علامہ طباطبائی کی نظر میں ہر انسان کے لئے کردار سازی ، تہذیب نفس روحی اور معنوی مقامات کا حصول دنیا کے ہر شی سے زیادہ بہتر اور ضروری ہے۔ علامہ طباطبائی وہ شخصیت عظیم کے مالک ہیں کہ جنہوں نے ایسے شاگردوں کی ایک بڑی تعداد کو تربیت دی کہ جن میں سے ہر ایک کا شمار عصر حاضر کے فلاسفرز اور عرفاء میں ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار نمایندہ ولی فقیہ در ہند آیت اللہ مہدی مہدوی پور شعبہ اسلامک اسٹڈیز ،جامعہ ملیہ اسلامیہ ، نئی دہلی اور ہیومینٹیز ایڈوانس اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ نئی دہلی کے اشتراک سے منعقد ہونے والے بین الاقوامی سمپوزیم میں کیا۔
انہوں نے اہنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ علامہ طباطبائی کا تعلق کسی خاص خطے سے نہیں بلکہ پورے عالم اسلام اور عالم بشریت سے ہےانہوں نے کئی موضوعات پر گراں قدر تصانیف پیش کئے ہیں جو بعد میں متعددعلوم و فنون جیسے فلسفہ و تفسیر ، تصوف، فقہ اور اصول وغیرہ میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں ۔
ڈاکٹر محمد ارشد کو آرڈیینٹر بین الاقوامی کانفرنس کے کلمات تشکر پر کانفرنس کا اختتام ہوا ۔کانفرنس میں شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے جملہ اساتذہ کے علاوہ مولانا سید تقی حیدر، مولانا سید عابد عباس زیدی ، مولانا ثقلین ، مولانا اشرف زیدی ، مولانا اظہر ، مولانا سید جلال حیدرنقوی ، مولانا منظورعادل ، مولانا جواد حبیب ، مولانا رضوان حیدر ، مولانا شبیب حیدر ، مولانا سید قمر حسنین رضوی ، شیخ مصطفی غلام کویت کے علاوہ دیگر شعبوں کے صدور اساتذہ کرام ، ریسرچ اسکالرز اور ایم اے بی اے کے طلبہ و طالبات کی ایک بڑی تعداد موجود تھی ۔