۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
ضامن علی

حوزہ/ کسی کو نمونۂ عمل قرار دینے کا موضوع بہت ہی اہمیت کا حامل موضوع ہے۔ امام زمانہ (عج) فرماتے ہیں: میری ماں زہراء (س) میرے لئے نمونۂ عمل ہیں، اگر ہم حضرت فاطمه (س) کے تربیتی مکتب کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تربیت اور کردار آنحضرت کی زندگی میں پوری طرح سے نمایاں ہے۔

ترجمہ و ترتیب: ضامن علی

حوزہ نیوز ایجنسی|

حضرت فاطمه زہراء سلام اللہ علیہا بہترین اسوۂ حسنہ اور نمونۂ عمل ہیں۔ نمونۂ عمل کا موضوع بہت ہی اہمیت کا حامل موضوع ہے۔ امام زمانہ عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف فرماتے ہیں: میری ماں زہراء سلام اللہ علیہا میرے لئے نمونۂ عمل ہیں، اگر ہم حضرت فاطمه (س) کے تربیتی مکتب کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تربیت اور کردار آنحضرت کی زندگی میں پوری طرح سے نمایاں ہے۔

اسوہ یا نمونۂ عمل قرار دینے کا معیار کیا ہے؟

اسوۂ حسنہ کیلئے کچھ شرائط ہیں، کوئی بھی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ میں نے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کو اپنے لئے اسوۂ حسنہ قرار دیا ہے، بلکہ معیار یہ ہے کہ خدا کو کثرت سے یاد کرنے اور قیامت پر ایمان رکھنے والے ہی اپنے لئے پیغمبرِ اِسلام صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم اور ان کی لخت جگر بیٹی کو اسوۂ حسنہ قرار دے سکتے ہیں۔

انسان سعادت اور کمال کا طالب ہے، انسان کی فطرت یہ تقاضا کرتی ہے کہ وہ بہترین اسوۂ حسنہ کی تلاش میں رہے، البتہ کچھ لوگ اسوۂ حسنہ کے انتخاب میں غلطی کا شکار ہوتے ہیں۔

قرآن مجید قصہ یا ہدایت کی کتاب؟

قرآن، صرف قصہ کی کتاب نہیں ہے، یہ بات درست ہے کہ قرآن مجید میں بہت سی داستان بیان ہوئی ہیں، لیکن اس کے باوجود قرآن مجید مکمل ہدایت کی کتاب ہے، اسی لئے قرآن مجید ہمارے لئے حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم، حضرت ابراہیم، حضرت عیسیٰ، حضرت نوح اور حضرت موسٰی علیہم السّلام جیسے بہترین نمونۂ عمل کا تذکرہ کرتا ہے، تاکہ ہم ان عظیم ہستیوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سعادت اور کمال کی اعلیٰ منازل طے کر سکیں۔

حضرت فاطمه زہراء سلام اللہ علیہا کیوں نمونۂ عمل ہیں؟

حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی قدر و منزلت، اس قدر بلند ہے کہ آپ سلام اللہ علیہا کی شان میں قرآن مجید سمیت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم، امیر المؤمنین علیہ السّلام اور آئمہ اطہار علیہم السّلام نے گفتگو فرمائی ہے۔
حضرت زہراء سلام اللہ علیہا حق، سچائی اور پاکدامنی کا مظہر، ظلم و بربریت کے مقابلے میں مجاہدہ اور لوگوں کے شرعی مسائل کے حل کا مرکز ہیں۔

ہر کوئی اور ہر چیز میں نمونۂ عمل بننے کی صلاحیت نہیں ہوتی، بلکہ انسان، اس کی قدر و منزلت اور مقام کی وجہ سے نمونہ اور اسوہ قرار پاتا ہے۔ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا نے پیغمبرِ اِسلام صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم اور خدیجہ کبریٰ سلام اللہ علیہا سے اپنی نسلی نسبت اور اپنی زندگی کے حقائق سے ہمارے لئے ایک تربیتی مکتب وجود میں لایا ہے، لہٰذا ہمیں آنحضرت کی زندگی کے مختلف پہلوؤں سے درس لینے کی ضرورت ہے۔

حضرت فاطمه زہراء سلام اللہ علیہا کیوں نہ اسوۂ حسنہ ہوں؟

حضرت زہراء سلام اللہ علیہا، ایک فاضلہ، عالمہ خاتون اور ایک بےنظیر شخصیت کی مالک ہونے کے ناطے عصمت میں انبیائے الٰہی علیہم السّلام کے درجے پر فائز ہیں۔ آپ سلام اللہ علیہا کی خدمت میں تسلسل سے حضرت جبرائیل نازل ہوتے تھے اور آئندہ کے واقعات اور حقائق سے آگاہ کرتے تھے۔ امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ اور آیت اللہ جوادی آملی فرماتے ہیں: حضرت فاطمه زہراء سلام اللہ علیہا اگر مرد ہوتیں تو رسول ہوتیں، کیونکہ ان بزرگ علماء کو سورۂ مبارکۂ کوثر، سورۂ مبارکۂ انسان (دھر) اور آیہ شریفہ مباہلہ کی تفسیر اور آئمہ علیہم السّلام کے فرامین سمجھ آ گئے ہیں۔

خداوند ہمیں سیدہ طاہرہ سلام اللہ علیہا کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے!

تبصرہ ارسال

You are replying to: .