جمعرات 16 نومبر 2023 - 09:50
اپنی مشکلات سے مسرت حاصل کیجیئے

حوزه/ کردار اور شخصیت ایک دن میں نہیں بنا کرتے نہ ایک دن میں بدلے جاسکتے ہیں اور اگر آپ علم نفسیات کے اصولوں پر عمل کریں تو اس خوشگوار تبدیلی کی رفتار تیز کی جاسکتی ہے۔

تحریر: سید علی بنیامین نقوی

حوزه نیوز ایجنسی|

بظاھر یہ ہدایت غیر دانشمندانہ لگتی ہے. مشکلات اور مصائب سے بھلا کیسے مسرت حاصل کی جاسکتی ہے ؟

آگ سے پانی ابلتا ہے جمتا تو نہیں؛

جی، آپ ٹھیک کہتے ہیں لیکن مسرت حاصل کرنے سے ہمارا مطلب یہ نہیں کہ مشکلات اور مسائل سے چشم پوشی کرکے ہنسئیے کھیلیں!اسے فرار کہتے ہیں۔

ہمارا مطلب یہ ہے کہ جب تک آپ زندہ ہیں مشکلات اور مسائل تو پیدا ہوتے ہی رہیں گے، یہ زندگی کا لازمی جزو ہے بلکہ زندگی کا حصہ اور حسن ہے ان سے بھاگ کر آپ سکون حاصل نہیں کرسکتے۔

عزیزوں !

ان کا سامنا کیجئے،

ان کا تجزیہ کیجئے اور ان کا حل سوچیئے!

جس طرح آپ روزمرّہ کے دوسرے کام کرتے ہیں بالکل اسی طرح اپنے مسائل کے متعلق بھی سوچیں۔

ہماری بات کا لب لباب یہ ہے کہ بیشتر خواتین و حضرات نے اپنے آپ کو سلا رکھا ہے اور وہ روزمرہ کے کام کاج اور سوچ بچار نیند یعنی خواب بیداری کی کیفیت میں کرتے ہیں، ان کی حسیں (جمع حس) سوئی ہوئی ہوتی ہیں انسان کو خدا نے جو لا محدود قوتیں عطا کررہھی ہیں ان میں ایک قوت مدافعت اور اعصابی نظام کی مضبوطی بھی ہے کتنی بھیانک مصیبت کیوں نہ آ پڑے انسان برداشت کرلیتا ہے، پھر دماغی قوت دانشمندانہ جوابی حملہ کرکے مصیبت کو شکست دے سکتی ہے۔ جو لوگ مصائب سے شکست کھا جاتے ہیں وہ انہی لوگوں میں سے ہوتے ہیں جو نیم بیدار ہوتے ہیں۔ ان میں سوئی ہوئی حسیں(جمع حس) ان فوجوں کی مانند ہوتی ہیں جو بارکوں میں سوئی ہوئی ہوتی ہیں۔

لیکن یاد رکھیئے کہ کردار اور شخصیت ایک دن میں نہیں بنا کرتے نہ ایک دن میں بدلے جاسکتے ہیں اور اگر آپ علم نفسیات کے اصولوں پر عمل کریں تو اس خوشگوار تبدیلی کی رفتار تیز کی جاسکتی ہے۔

علم نفسیات نے تجربات سے ثابت کیا ہے کہ آپ اتنے ہی مسرور یا ملول ہیں، جوان یا بوڑھے ہیں، تندرست یا مریض ہیں اور اہم یا غیر اہم ہیں جتنا آپ اپنے آپ کو سمجھتے ہیں۔ انسان وہی کچھ ہوتا ہے جو کچھ وہ سوچتا رہتا ہے اور وہ جو کچھ سوچتا ہے اس کے پس منظر میں بچپن کی یادیں کارفرما ہوتی ہیں یہ یادیں انسان کو بالغ نہیں ہونے دیتیں اسکا صرف جسم بالغ ہوتا ہے جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اسے پیار، تحفظ، کھیل کود کی آزادی، بے فکری اور ہر طرح کی مسرت ملتی اور دستیاب ہوتی ہے وہ اسی کو زندگی سمجھتا ہے اور مسرت کے سوا کسی چیز کو قبول نہیں کرتا بڑا ہوکر بھی وہ بے فکری کی زندگی گزارنا پسند کرتا ہے یہ ایک ایسی قوت بن جاتی ہے جو انسان کو ذہنی لحاظ سے بالغ نہیں ہونے دیتی اور یہی وہ تخریبی قوت ہوتی ہے جو انسان کے اندر قوت ارادی اور خود اعتمادی پیدا نہیں ہونے دیتی۔ پختہ کار اور مقناطیسی شخصیت مسرت کے اس اصول سے آزاد ہوکر حقیقت پسندی کی طرف مائل ہوجاتی ہے یہ تربیت پر منحصر ہوتا ہے کہ بچہ حقائق کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہے یا نہیں۔

جو لوگ بڑے ہوکر بھی اداس رہتے ہیں ذرا سی بات پر بھڑک اٹھتے ہیں، جو دنیا کو اپنی خواہشات کے رنگ میں دیکھنا چاہتے ہیں۔

جو حسد اور کڑھن کا شکار ہیں، جو کام سے گھبراتے اور کتراتے ہیں اور جھنجھلاتے رہتے ہیں اور جو طرح طرح کے طریقوں سے دوسروں سے ہمدردی کی بھیک مانگتے رہتے ہیں، وہ لا شعوری طور پر ابھی بچے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بیشتر افراد اپنی قوتوں سے بے خبر رہتے ہیں، وہ آنکھوں کو اس حد تک دیکھنے نہیں دیتے جس حد تک وہ دیکھ سکتی ہیں، وہ کانوں کو اتنا سننے نہیں دیتے جتنا کان سن سکتے ہیں، وہ لاشعوری طور پر ماں کی آغوش میں چھپنا اور باپ کی انگلی پکڑ کر چلنا چاہتے ہیں۔

  • طوفان الاقصٰی باطل قوتوں اور منافقوں کیلئے عبرت

    طوفان الاقصٰی باطل قوتوں اور منافقوں کیلئے عبرت

    حوزہ/ اکتوبر، 2023 بروز شنبہ کا طلوع آفتاب، غروب صیہونیت نمودار ہوا۔ غاصب و قابض، دشمنٍ اسلام، انسان و امان، بر خلاف آیات قرآن کریم انتہائی محبت میں غرق،…

  • مسلم حکمرانوں کی بے حسی اور غزہ

    مسلم حکمرانوں کی بے حسی اور غزہ

    حوزه/ غزہ پوری طرح تباہ ہو چکا ہے، ہر طرف وحشت کا ننگا ناچ ہے۔ ننھے مُنے بچوں کی خون آلود لاشیں، ماؤں کی دل خراش چیخیں، شہیدوں کے جنازے اور مسلسل اسرائیل…

  • غزہ کے پھولوں کی فریاد کون سنے؟

    غزہ کے پھولوں کی فریاد کون سنے؟

    حوزه/کیا یہ وہی غزہ ہے جہاں کچھ عرصہ پہلے زندگی حرکت میں تھی، بچے اسکول جاتے ہوئے نظر آتے تھے اور سڑکوں پر گاڑیاں دوڑتی دکھائی دیتی تھیں ؟!

  • شہید ڈاکٹر مصطفٰی چمران کی مالک سے مناجات اور ان کا سوز جگر

    شہید ڈاکٹر مصطفٰی چمران کی مالک سے مناجات اور ان کا سوز جگر

    حوزه/ جنوبی لبنان کے مالک اشتر کربلائے خوزستان کے علمدار کے بارے میں انسان کہے تو کیا کہے لکھے تو کیا لکھے ۔ شک نہیں کہ علی اور حسین علیھما السلام کی راہ…

  • لہو کی پکار

    لہو کی پکار

    حوزہ/ اگر غزہ کے لوگ مزاحمت نہیں کرتے شھادت پیش نہیں کرتے فلسطین کے لیے خون کا نذرانہ پیش نہیں کرتے کب سے اسرائیل سارے عرب ممالک کو نگل چکا ہوتا جو کچھ…

  • کون جیتا...؟! فلسطینی یا اسرائیلی ؟!

    کون جیتا...؟! فلسطینی یا اسرائیلی ؟!

    حوزه/ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، اسرائیلی ٹینکوں کی ایک پوری پلٹون کا کمانڈر آج واصل جہنم ہوگیا۔ ایک پلٹون کے ماتحت کم از کم 50 ٹینک ہوتے ہیں... روزانہ…

  • جناب سیدہ زہراء (س) کی مظلومانہ شہادت کا پس منظر

    قسط 1:

    جناب سیدہ زہراء (س) کی مظلومانہ شہادت کا پس منظر

    حوزه/جناب فاطمہ زھرا سلام اللہ تعالی علیھا، لیلۃ القدر اور سورۂ کوثر کا کامل مصداق اور رسالت کے امور میں شریک اور امامت والے امور کا مضبوط قلعہ ہیں۔

  • مولانا محمد علی آصف طاب ثراہ

    فروری ۲۰۱۵ روز وفات؛

    مولانا محمد علی آصف طاب ثراہ

    حوزہ/ ایک عالم دین ہونے کے ناطے آپ نے علاقے کے گاوں کاوں بستی بستی علم کے چراغ جلائے، آپ کے فیضِ علمی کی برکات ہیں کہ آج مغربی یوپی کی درجنوں بستیاں سینکڑوں…

  • کیا فلسطین آزاد کرا لیا؟

    کیا فلسطین آزاد کرا لیا؟

    حوزه/ تم نے جس خون کو مقتل میں دبانا چاہا؛ آج وہ کوچہ و بازار میں آ نکلا ہے۔

  • غیبت اور اس کا انجام

    غیبت اور اس کا انجام

    حوزه/ جب ہم اپنے معاشرے پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں کئی قسم کی برائیاں نظر آتی ہیں، برائی چاہے چھوٹی ہو یا بڑی وہ اپنے زہر ناک اثرات سے پورے معاشرے کو متاثر،…

  • غزہ جنگ کا حسین چہرہ

    غزہ جنگ کا حسین چہرہ

    حوزه/ حق اور باطل کا معرکہ اس دن سے شروع ہوا، جس دن، شیطان مردود نے تکبر کی وجہ سے، ابو البشر، حضرت آدم علیہ السلام کے سامنے سجدہ کرنے سے انکار کیا اور…

  • حضرت فاطمه زہراء (س) کیوں نمونۂ عمل ہیں؟

    حضرت فاطمه زہراء (س) کیوں نمونۂ عمل ہیں؟

    حوزہ/ کسی کو نمونۂ عمل قرار دینے کا موضوع بہت ہی اہمیت کا حامل موضوع ہے۔ امام زمانہ (عج) فرماتے ہیں: میری ماں زہراء (س) میرے لئے نمونۂ عمل ہیں، اگر ہم…

  • دین اور دینداری

    دین اور دینداری

    حوزه/ دین ایک وسیع اور جامع اصطلاح ہے۔ دین کا معنی ہے نظامِ زندگی، سیرت، فرمانبرداری، برتاؤ، سلوک اور حساب و احتساب، ایک انسان کا دوسرے انسان کے ساتھ برتاؤ…

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha