۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
مجمع طلاب شگر

حوزہ/ مجمع طلاب شگر قم المقدسہ کے تحت، ”ثقافتی میراث کے تحفظ میں اہل قلم کا کردار“ کے عنوان سے ایک علمی نشست منعقد ہوئی، جس میں اہل قلم کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع طلاب شگر قم المقدسہ کے تحت، ”ثقافتی میراث کے تحفظ میں اہل قلم کا کردار“ کے عنوان سے ایک علمی نشست منعقد ہوئی، جس میں اہل قلم کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور اس نشست سے حجت الاسلام والمسلمین استاد فدا علی حلیمی نے خطاب کیا۔

قلم انسانی میراث کی حفاظت اور اسے آئندہ نسلوں تک منتقلی کا مضبوط ذریعہ ہے، استاد فدا علی حلیمی

انہوں نے کہا کہ اللہ نے انسان کو خلق کرنے کے بعد اپنی ربوبیت کی نشانی قلم کو قرار دیا ہے، چونکہ انسانی میراث کی منتقلی کا ذریعہ قلم ہی ہے۔ قلم کی اہمیت سے آپ سب آگاہ ہیں، لیکن اہل علم کی ایک کمزوری ہے کہ وہ اس دائمی اثرات پر مشتمل قلمی خدمت پر کم توجہ دیتے ہیں، یاد رہے کہ باقی خدمات کے اثرات زمانے کے ساتھ ختم ہوں گے، لیکن قلمی خدمت باقی رہے گی۔ فقہاء و علماء کے تمام آثار میں صرف تحریریں باقی ہیں۔

شیخ فدا علی حلیمی نے مزید کہا کہ اہل قلم کو کچھ نکات کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ تالیف وتحریر میں زبان کی اہمیت سب سے زیادہ ہے، کیونکہ تدریس، تبلیغ اور تحریر کے لئے زبان ہی منتقلی کا اہم ذریعہ ہے، اس لئے اہل قلم کی زبان کی طرف توجہ اہم اور ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دوسرا نکتہ، اپنے علمی کام کی قدر نہیں کرنا ہے۔ اہل قلم وقت نکال کر لکھتے ہیں، لیکن اس کو محفوظ نہیں رکھتے۔ ایران کے بزرگ علماء جیسے شہید مطہری اور آیت اللہ جوادی آملی وغیرہ نے اپنے آثار محفوظ کئے، اہل قلم کو نیز اپنے آثار کی حفاظت کرنی چاہیئے۔

حجت الاسلام والمسلمین استاد حلیمی نے اہل قلم کیلئے ضروری نکات میں سے تیسرے نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تیسرا نکتہ یہ ہے کہ اہل قلم اپنے کام کی ترویج نہیں کرتے ہیں جو کہ ایک کمزوری ہے، باقی اقوام اپنے آثار کا تعارف اور تحفظ کرتی ہیں، لیکن ہم میں اس چیز کی کمی ہے۔

نشست سے ڈاکٹر فرمان علی شگری نے نیز خطاب کیا اور مجمع طلاب شگر مقیم قم کے صدر حجت الاسلام شیخ حیدری نے شرکاء اور مقررین کا شکریہ ادا کیا اور ان کے دعائیہ کلمات سے نشست کا اختتام ہوا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .