جمعرات 1 مئی 2025 - 08:57
حوزہ علمیہ کے بزرگ فقہاء کی علمی میراث، فقہ معاصر کے لیے قیمتی سرمایہ ہیں

حوزہ/ حجت الاسلام والمسلمین اثنی‌عشری نے کہا ہے کہ امام خمینی (رح)، آیت اللہ بروجردی (رح)، آیت اللہ حائری (رح) اور دیگر بزرگ فقہا کی علمی میراث، فقہ معاصر کے لیے ایک بے مثل اور گراں قدر سرمایہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین اثنی‌عشری نے کہا ہے کہ امام خمینی (رح)، آیت اللہ بروجردی (رح)، آیت اللہ حائری (رح) اور دیگر بزرگ فقہا کی علمی میراث، فقہ معاصر کے لیے ایک بے مثل اور گراں قدر سرمایہ ہے۔

یہ گفتگو حوزہ علمیہ قم کے قیام کی صد سالہ تقریب کے سلسلے میں کی گئی، جس کا مقصد جوان طلاب اور عام عوام کو حوزہ کے علمی ارتقا سے آگاہ کرنا ہے۔ اس ضمن میں فقہ و اصول کے تحقیقی گروہ کی فعالیت پر مبنی ایک رپورٹ پیش کی گئی، جس کی وضاحت مدیر دفتر فقہ معاصر، حجت الاسلام والمسلمین اثنی‌ عشری نے کی۔

انہوں نے کہا: فقہ و اصول کا یہ تحقیقی گروہ ان فقہا کے خاص آراء اور اجتہادی نوآوریوں کا مطالعہ کر رہا ہے جنہوں نے حوزہ علمیہ قم کی علمی تاریخ پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ فقہ ایک ایسا علمی شعبہ ہے جو اپنی ہزار سالہ روایتی بنیاد پر نئے مسائل پر تحقیق کرتا ہے، اس میں انقلابی تبدیلیاں نہیں آتیں۔

تحقیقی عمل کا آغاز تقریباً دس افراد پر مشتمل ایک علمی ٹیم کے ساتھ ہوا، جن میں جوان فضلاء، مجرّب محققین اور معروف اساتذہ شامل تھے۔ اس دوران آیت اللہ العظمیٰ بروجردی، امام خمینی، آیت اللہ شیخ مرتضی حائری، آیت اللہ داماد اور آیت اللہ بہجت جیسے بزرگوں کے فقہی و اصولی نظریات کا گہرا جائزہ لیا گیا۔ ان کے اصل آثار کے ساتھ ساتھ ان پر شائع شدہ مقالات کا بھی مطالعہ کیا گیا۔

حجت الاسلام اثنی‌ عشری نے بتایا کہ ان بزرگوں کی فقہی آراء کو سمجھنے والے ماہرین کی کمی کے باعث یہ تحقیقی کام ایک پیچیدہ اور گہرا مطالعہ طلب تھا، جس میں اساتذہ کرام سے مشاورت بھی شامل رہی۔ یہ مرحلہ وار تحقیق تقریباً ڈیڑھ سال تک جاری رہی اور اس کے نتیجے میں پانچ مستند علمی مجلدات تیار ہو چکے ہیں، جنہیں ایک مجموعے کی شکل میں پیش کیا جائے گا۔ امکان ہے کہ بعض دیگر معاصر فقہا کے نظریات کو بھی اس میں شامل کیا جائے۔

اس مجموعے کی خاص بات اس کا فنی اور مختصر انداز ہے۔ اس میں ہر فقیہ کی صرف وہ آراء پیش کی گئی ہیں جو یا تو اجتہادی نوآوری رکھتی ہیں یا زمانے کے لحاظ سے غیر معمولی شمار ہوتی تھیں۔ مثلاً آیت اللہ بروجردی دلالت لفظ کے بجائے دلالت فعل کو زیادہ اہم سمجھتے تھے، اور امام خمینی نے روایت "عمر بن حنظلہ" کی ولایت فقیہ پر دلالت کے بارے میں خاص اور دقیق توضیح دی ہے۔

انہوں نے آیت اللہ شیخ مرتضی حائری کی علمی شخصیت کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ان کے علمی نظریات نسبتاً غیر معروف رہے ہیں، کیونکہ ان کے بہت سے آثار دیر سے شائع ہوئے یا ابھی تک دروس خارج میں بھی مکمل بیان نہیں ہوئے۔

حجت الاسلام والمسلمین اثنی‌ عشری نے امید ظاہر کی کہ یہ علمی کوشش، فقہاء کے کمتر معروف نظریات کی طرف توجہ دلانے میں مؤثر ثابت ہوگی اور نئی علمی نسل کے لیے تحقیق کا آغاز بنے گی۔

آخر میں انہوں نے کہا: "بلاشبہ، امام خمینی، آیت اللہ بروجردی، آیت اللہ حائری اور دیگر بزرگوں کے علمی آثار، فقہ معاصر کا قیمتی اور بے بدل سرمایہ ہیں۔ ہم خداوند متعال سے دعا گو ہیں کہ وہ ہماری اس چھوٹی کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔" والحمد للہ رب العالمین۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha