جمعرات 25 ستمبر 2025 - 13:23
علامہ طباطبائیؒ کی بدولت حوزہ میں فلسفہ کو نئی زندگی ملی

حوزہ/ ماضی میں متدینین، فلسفہ کے بارے میں زیادہ خوشبین نہیں تھے اور بعض فلاسفہ کے نظریات فقہا کے ظاہری دینی فہم سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔ لیکن امام خمینیؒ اور اس کے بعد علامہ طباطبائیؒ کی جانب سے فلسفہ کی تدریس، ان کے تواضع، تعبد اور عمل به شرع کی بنا پر، فقہا کے زاویۂ نظر میں تبدیلی آئی اور فلسفہ نے حوزہ ہائے علمیہ میں اپنا حقیقی مقام حاصل کیا، خاص طور پر مغربی دنیا کے ساتھ فکری مکالمے کی ضرورت کے پیش نظر۔

حوزہ نیوز ایجنسی | ماضی میں متدینین، فلسفہ کے بارے میں زیادہ خوشبین نہیں تھے اور بعض فلاسفہ کے نظریات فقہا کے ظاہری دینی فہم سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔ لیکن امام خمینیؒ اور اس کے بعد علامہ طباطبائیؒ کی جانب سے فلسفہ کی تدریس، ان کے تواضع، تعبد اور عمل به شرع کی بنا پر، فقہا کے زاویۂ نظر میں تبدیلی آئی اور فلسفہ نے حوزہ ہائے علمیہ میں اپنا حقیقی مقام حاصل کیا، خاص طور پر مغربی دنیا کے ساتھ فکری مکالمے کی ضرورت کے پیش نظر۔

تفصیل کے مطابق حجۃ الاسلام احمد احمدی مرحوم نے ایک تحریر میں علامہ طباطبائیؒ کی علمی خدمات اور حوزہ میں فلسفہ کے ارتقا کے حوالے سے کہا کہ ماضی میں عام دیندار حلقوں میں فلسفہ کے لیے نرم گوشہ موجود نہیں تھا۔ بعض فلاسفہ ایسے بھی تھے جو کبھی کبھار دینی ظاہر کے مقابل میں اعتراض یا سرکشی دکھاتے تھے۔

لیکن جب امام خمینیؒ نے فلسفہ پڑھانا شروع کیا اور اس کے بعد علامہ طباطبائیؒ نے اپنے تواضع اور تعبد کے ساتھ تدریس کا آغاز کیا، تو صورتحال بدل گئی۔ حجۃ الاسلام احمدی کے مطابق، علامہ طباطبائیؒ کی دینی روش اس قدر خضوع آمیز تھی کہ وہ بارہا مشاہدہ کرتے تھے کہ حرم میں داخل ہوتے وقت علامہ در حرم کو بوسہ دیتے۔

انہوں نے کہا کہ علامہ طباطبائیؒ نے فلسفہ پڑھاتے ہوئے ہمیشہ شرعی احکام کو مکمل طور پر تسلیم کیا اور ان پر عمل کیا، جس کے نتیجے میں فقہا کے ذہنوں میں فلسفہ کے بارے میں اعتماد پیدا ہوا۔

مزید یہ کہ وقت کا تقاضا بھی یہی تھا کہ فلسفہ کو حوزہ میں زیادہ وسعت ملے۔ علامہ طباطبائیؒ کی کتاب "اصول فلسفہ و روش رئالیسم" اور اس پر شہید مرتضیٰ مطہریؒ کے حواشی نے اس دور میں مارکسی افکار کے مقابلے میں وہ کام کیا جو کسی رسالہ عملیہ سے ممکن نہ تھا۔

حجۃ الاسلام احمدی نے کہا کہ جتنا ہماری مغربی دنیا سے رابطہ بڑھے گا، اتنا ہی فلسفہ اور عرفان کی اہمیت میں اضافہ ہوگا، کیونکہ کسی ملحد یا غیر مسلم کے ساتھ محض تعبدی دلائل، حدیث یا قرآن کے حوالے سے گفتگو ممکن نہیں۔ اس کے لیے ایسی مسلمہ عقلی بنیادیں درکار ہیں جو دونوں فریق کے نزدیک قابل قبول ہوں، اور یہی مقام فلسفہ کو حوزہ میں ناگزیر بنا دیتا ہے۔

منبع: مجلہ پاسدار اسلام، شمارہ 120

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha