جمعرات 1 مئی 2025 - 11:05
نئی صدی، نئے تقاضے: حوزہ علمیہ قم کی حکمت عملی کیا ہوگی؟

حوزہ/ حوزہ علمیہ قم، جو گذشتہ سو برس سے اسلامی دنیا کا ایک عظیم دینی اور علمی مرکز رہا ہے، اب ایک نئی صدی میں داخل ہو رہا ہے۔ اس عظیم علمی ادارے نے اپنی گہری روایات کو جدید وسائل کے ساتھ ہم آہنگ کر کے ایک نئی سمت اختیار کرنے کا عزم کیا ہے—ایسا راستہ جو اسے بین الاقوامی اثر و رسوخ کی طرف لے جائے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم، جو گذشتہ سو برس سے اسلامی دنیا کا ایک عظیم دینی اور علمی مرکز رہا ہے، اب ایک نئی صدی میں داخل ہو رہا ہے۔ اس عظیم علمی ادارے نے اپنی گہری روایات کو جدید وسائل کے ساتھ ہم آہنگ کر کے ایک نئی سمت اختیار کرنے کا عزم کیا ہے—ایسا راستہ جو اسے بین الاقوامی اثر و رسوخ کی طرف لے جائے گا۔

چیلنجز: روایت و جدیدیت کے درمیان توازن

حوزہ علمیہ قم کو درپیش سب سے بڑی آزمائش یہ ہے کہ وہ تیز رفتار بدلتی ہوئی دنیا کے ساتھ خود کو کیسے ہم آہنگ کرے، جبکہ اپنی اصالت اور دینی شناخت کو بھی محفوظ رکھے۔

ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نے دینِ اسلام کے پیغام کو پوری دنیا تک پہنچانے کا غیر معمولی موقع فراہم کیا ہے، مگر اس ٹیکنالوجی سے مؤثر طور پر فائدہ اٹھانے کے لیے حوزہ میں گہری ساختی تبدیلیاں درکار ہیں۔

بہت سے نوجوان طلاب ایسے بھی ہیں جو سوشل میڈیا اور دیگر جدید ذرائع کو استعمال کر کے اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کو دنیا کی مختلف زبانوں میں عام کر رہے ہیں۔ انہوں نے صرف پیچیدہ شبہات کے جوابات نہیں دیے بلکہ قدیم دینی اقدار اور جدید ذرائع کے درمیان ایک مؤثر پل بھی تعمیر کیا ہے۔

ایک اور چیلنج، دنیا بھر میں پھیلنے والے متضاد فکری اور ثقافتی رجحانات کے مقابل دینی شناخت اور فکری استقلال کو باقی رکھنا ہے۔ ایسے میں "جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ" جیسے ادارے، جو بین الاقوامی طلاب کی تربیت کرتے ہیں، اس چیلنج کا عملی اور سنجیدہ جواب فراہم کر رہے ہیں۔

مواقع: عالمی سطح پر اثر و رسوخ کا روشن راستہ

ان چیلنجوں کے باوجود، حوزہ علمیہ قم کے پاس بے پناہ مواقع بھی موجود ہیں۔

آیت اللہ العظمیٰ جعفر سبحانی کی جانب سے دینی کتب کی تدوین اور ان کا مختلف زبانوں میں ترجمہ، حوزہ کی بین الاقوامی سطح پر علم کی نشر و اشاعت کی صلاحیت کا عملی نمونہ ہے۔

اسی طرح خواتین کی دینی تعلیم کے لیے قائم کیا گیا ادارہ "جامعۃ الزہراء سلام اللہ علیہا"، ایک نئی نسل کی مبلّغ خواتین اور محققات کی تربیت میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

علاوہ ازیں، حوزہ علمیہ قم نے بین الاقوامی سطح پر بھی روابط قائم کیے ہیں۔ جامعہ الازہر (مصر)، جرمنی کے اسلامی تحقیقی مراکز اور ویٹیکن کے ساتھ حوزہ کے تعلقات اور پاپ فرانسیس سے ہونے والی ملاقات، مختلف ادیان اور اقوام کے درمیان علمی و ثقافتی مکالمے کی اہم مثالیں ہیں۔

ماضی سے مستقبل کی طرف سفر

حوزہ علمیہ قم کا ارتقائی سفر ایک ایسا سنگم ہے جس میں ماضی کی علمی میراث اور حال کی جدید ضرورتیں ایک ساتھ چلتی ہیں۔

آج حوزہ کی اہم ترجیح یہ ہے کہ وہ ایسے علماء کی نئی نسل تیار کرے جو نہ صرف اسلامی معارف پر عبور رکھتے ہوں بلکہ دنیا کے جدید سوالات اور زبانوں سے بھی بخوبی واقف ہوں۔

ایسے بہت سے طلاب کی مثالیں موجود ہیں جنہوں نے سخت ترین حالات میں بھی محنت جاری رکھی اور بالآخر مرجعیت کے اعلیٰ مقام تک پہنچے۔ یہ سب حوزہ کے روحانی عزم اور استقامت کا ثبوت ہیں۔

روشن مستقبل: ایک عالمی نمونہ

اب جب کہ حوزہ علمیہ قم نئی صدی میں داخل ہو رہا ہے، تو یہ صرف جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا کر اپنا پیغام دنیا تک پہنچانے کے قابل نہیں ہو رہا، بلکہ وہ ایک ایسا عالمی دینی و علمی ماڈل بھی بن سکتا ہے جسے دنیا کے دوسرے دینی ادارے اپنا نمونہ بنا سکیں۔

تحقیقی اداروں کا قیام، ڈیجیٹل تعلیمی پروگراموں کی ترقی، اور بین الاقوامی سطح پر علمی رابطوں کی مضبوطی—یہ سب وہ روشن اقدامات ہیں جو حوزہ علمیہ قم کو ایک نئے دور میں کامیابی سے لے جا سکتے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha