ہفتہ 3 مئی 2025 - 17:52
حوزہ علمیہ کی سو سالہ تحقیقی کارکردگی، انقلاب اسلامی کے بعد علوم دینیہ میں بے مثال پیش رفت

حوزہ/ حوزہ علمیہ کے مرکزِ ارتباط و بین الاقوامی امور کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں حوزہ ہائے علمیہ کی سو سالہ تحقیقی کارکردگی کو اجاگر کیا گیا ہے، خاص طور پر انقلاب اسلامی کے بعد علماء نے کم ہونے کے باوجود دینی علوم کی پیداوار میں مؤثر اور بھرپور کردار ادا کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کے مرکزِ ارتباط و بین الاقوامی امور کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں حوزہ ہائے علمیہ کی سو سالہ تحقیقی کارکردگی کو اجاگر کیا گیا ہے، خاص طور پر انقلاب اسلامی کے بعد علماء نے کم ہونے کے باوجود دینی علوم کی پیداوار میں مؤثر اور بھرپور کردار ادا کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، علمی آثار کی کثرت، تحقیقی مراکز کی تنوع اور علمی ابتکارات، حوزہ کے علمی و دینی شعبے کی بے مثال فعالیت کی علامت ہیں۔

کتب دینی کی اشاعت میں نمایاں اضافہ

انقلاب اسلامی سے قبل حوزہ میں دینی کتابوں کی اشاعت محدود تھی اور صرف چند علماء ہی اس میدان میں سرگرم تھے۔ لیکن انقلاب کے بعد دینی کتب کی اشاعت میں زبردست اضافہ ہوا اور اب تک 1 لاکھ سے زائد کتابیں حوزہ سے منسلک شخصیات کی جانب سے تصنیف، تحقیق یا ترجمہ کی جا چکی ہیں، جو ملک میں شائع ہونے والی ابتدائی طباعت کی 13 فیصد شرح کو تشکیل دیتی ہیں، جبکہ حوزہ کی علمی آبادی محض 3 فیصد ہے۔

دینی سوالات کے جوابات کا باقاعدہ نظام

انقلاب سے قبل دینی سوالات کے جوابات محدود اور غیر منظم تھے، تاہم انقلاب کے بعد اس سلسلے کو نظام‌مند، تخصصی اور وسیع شکل دی گئی۔ اب تک 2 کروڑ 50 لاکھ سے زائد سوالات کا علمی جواب فراہم کیا جا چکا ہے، جنہیں متعدد کتب میں بھی شائع کیا گیا ہے

تحقیقی مراکز کا قیام و توسیع

پہلے تحقیقی سرگرمیاں انفرادی سطح پر تھیں، لیکن اب سیکڑوں تحقیقی ادارے، گروہ اور مراکز مختلف علمی شعبوں جیسے فقہ، قرآن، حدیث، فلسفہ، کلام، تعلیم، سیاست، اور اسلامی تمدن کے میدانوں میں سرگرم عمل ہیں۔

علمی و تخصصی انجمنوں کا قیام

انقلاب کے بعد درجنوں علمی انجمنیں قائم کی گئیں جو مختلف دینی و سماجی موضوعات پر تحقیق، علمی داوری، علمی نشستوں اور مناظروں کا اہتمام کرتی ہیں۔

نظریہ‌پردازی اور مناظرات کا احیاء

روایتی فضا سے آگے بڑھتے ہوئے اب نظریہ‌پردازی، تنقید اور مناظرے حوزہ کی علمی روایت کا حصہ بن چکے ہیں، جنہیں سرکاری اور تحقیقی اداروں کی حمایت بھی حاصل ہے۔

فقہ معاصر میں اجتہادی پیش رفت

نئے فقہی موضوعات جیسے فقہ طب، فقہ میڈیا، فقہ تربیت اور فقہ معیشت پر بھی سنجیدہ علمی کام شروع ہو چکا ہے، اور اس حوالے سے دروس، مقالات، اور علمی تصانیف منظر عام پر آ چکی ہیں۔

تحقیقات میں نظام سازی اور جدید ذرائع کا استعمال

تحقیقی سرگرمیوں میں منصوبہ بندی، ترجیحی موضوعات، اور سافٹ ویئر، ڈیجیٹل لائبریریوں اور علمی ڈیٹا بیسز کے استعمال نے دینی علم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کر دیا ہے۔

یہ رپورٹ حوزہ ہائے علمیہ کی ایک صدی پر محیط تحقیقی سرگرمیوں کا آئینہ ہے، جو انقلاب اسلامی کے بعد دینی معارف کے فروغ اور علمی خودکفالت کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha