حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم میں گزشتہ ایک صدی کے دوران علمِ کلام کی تطوراتی تاریخ کے موضوع پر نشست منعقد ہوئی۔
حوزہ علمیہ قم کے سو سالہ یومِ تاسیس کے تخصصی نشستوں کے سیکرٹری حجت الاسلام والمسلمین رضائیمنش نے «حوزہ علمیہ قم میں علمِ کلام کی تاریخِ تطور» کے موضوع پر منعقدہ نشست، جس میں اس شعبے کے اساتذہ اور محققین شریک تھے، میں اس سلسلہ نشستوں کے انعقاد کے مقاصد کو بیان کیا۔
انہوں نے اپنے خطاب کے آغاز میں حوزہ علمیہ قم کے احیا کی علمبردار شخصیات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے اور اس علمی و تہذیبی مرکز کی ایک صدی پر محیط کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: گزشتہ چند برسوں میں حوزہ علمیہ قم کی ایک سو سالہ فکری و علمی میراث کے تجزیے کے لیے ایک جامع منصوبے کا آغاز کیا گیا۔ اس منصوبے کا مقصد یہ ہے کہ گزشتہ صدی کے علمی و فکری سرمائے کا ازسرِنو جائزہ لیا جائے اور یہ واضح کیا جائے کہ حوزہ کو “علمیہ” کیوں کہا جاتا ہے، کون سے علمی ثمرات حاصل ہوئے اور مستقبل کا منظرنامہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اس منصوبے کے تحت بائیس سے زیادہ علمی گروہ ممتاز اساتذہ اور مختلف شعبہ جات کے ماہرین پر مشتمل تشکیل دیے گئے۔ ان گروہوں کا کام یہ ہے کہ ہر علمی شعبے جیسے کلام، فلسفہ، فقہ، اصول، تفسیر، اخلاق اور دیگر میں آغازِ قرن سے آج تک پیش آنے والی علمی پیشرفت، ارتقائی مرحلے، چیلنجز، نظریات اور اثرگذار شخصیات کا جائزہ لیا جائے۔
حجت الاسلام رضائیمنش نے مزید کہا: رواں سال اپریل میں حوزہ علمیہ قم کے سو سالہ یومِ تاسیس کے موقع پر ایک بین الاقوامی علمی کانفرنس بھی منعقد ہوئی جس میں داخلی و خارجی علمی شخصیات نے شرکت کی۔ یہ کانفرنس نہایت ایک شاندار اور ثمر آور تقریب تھی اور اس کے قیمتی آثار کا پہلا مجموعہ بحمداللہ شائع بھی ہو چکا ہے۔









آپ کا تبصرہ