حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عارفِ بزرگ اور مرجعِ تقلید، حضرت آیت اللہ بہجتؒ کی سیرت کا ایک نمایاں پہلو ان کی اخلاص پر مبنی عبادات اور زیارات تھیں، جن میں وہ اپنی ذاتی حاجات کے بجائے ہمیشہ مؤمنین اور محتاجانِ دعا کو یاد رکھتے۔
کتاب "صحبت سالها" میں نقل شدہ ایک واقعے کے مطابق، آیت اللہ بہجتؒ جب زیارت کے لیے حرم مطہر مشرف ہوتے، تو فرمایا کرتے: "میں یہاں ان ہی لوگوں کے لیے آیا ہوں، جو میرے اردگرد موجود ہیں۔"
وہ زیارتوں کو متعدد بار مختلف افراد کی نیابت میں پڑھا کرتے اور فرماتے کہ ان کے اطراف میں موجود تمام افراد کی حاجات ان کے دل میں ہوتی ہیں۔
ایک شخص نے بتایا کہ وہ پندرہ سال قبل دبئی سے آیا تھا اور آیت اللہ بہجت کے پیچھے حرم میں خاموشی سے بیٹھا رہا۔ جب آیت اللہ بہجت دعا سے فارغ ہوئے تو معذرت کرتے ہوئے فرمایا: "معاف کریں، میں مشغول تھا، لیکن محسوس کیا کہ آپ آئے ہیں، اسی لیے آپ کو بھی اعمال میں شریک کر لیا۔" اس شخص کا کہنا تھا کہ "کاش میں برسوں اسی طرح انتظار کرتا!"
ایک اور موقع پر، زیارت کے بعد آیت اللہ بہجت، مرحوم نخودکیؒ کے مزار پر فاتحہ پڑھ رہے تھے کہ ایک شخص زور زبردستی سے اُن تک پہنچنے کی کوشش کر رہا تھا۔ جب سبب پوچھا گیا تو کہا گیا کہ وہ اپنی حاجت بیان کرنا چاہتا ہے۔ آیت اللہ بہجت نے فرمایا: "میں خود بھی ان سب کے لیے ہی یہاں آیا ہوں، اپنی کسی ذاتی کام کے لیے نہیں۔ میں آیا ہوں کہ مرحوم نخودکی، امامؑ کی خدمت میں ان کی حاجات پیش کریں۔"
یہ الفاظ اور سلوک، آیت اللہ بہجتؒ کے عارفانہ اور بے ریاء مزاج کی روشن مثال ہیں، جو دکھاتے ہیں کہ دعا اور عبادت کا اصل جوہر دوسروں کے لیے خلوصِ دل سے دعا کرنا ہے، نہ کہ صرف اپنی حاجات کے لیے۔









آپ کا تبصرہ