پیر 29 دسمبر 2025 - 17:48
راہِ سعادت تزکیۂ نفس سے ہو کر گزرتی ہے

حوزہ/ آیت اللہ بہجتؒ نے اس حقیقت کی طرف توجہ دلائی ہے کہ قرآنِ کریم میں نجات اور کامیابی کو تزکیۂ نفس سے جوڑا گیا ہے، محض اجتہاد یا علمی درجات سے نہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علم اگر تزکیۂ نفس کے بغیر ہو تو وہ ایسی روشنی ہے جس میں نور نہیں ہوتا؛ ایسا راستہ جو انسان کو منزل تک نہیں پہنچاتا۔

ایک طالب علم آیت اللہ بہجتؒ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپؒ نے اس سے پوچھا:

"کیا پڑھ رہے ہو؟"

اس نے عرض کیا: "میں ادبیات پڑھنا چاہتا ہوں۔"

آپؒ نے پوچھا: "اس کے بعد؟"

کہا: "لمعہ۔"

فرمایا: "پھر؟"

عرض کیا: "رسائل اور مکاسب۔"

پوچھا: "اس کے بعد؟"

کہا: "درسِ خارج۔"

آیت اللہ بہجتؒ نے دوبارہ سوال کیا:

"اس کے بعد کیا ارادہ ہے؟"

طالب علم نے کہا: "میں اجتہاد کی منزل حاصل کرنا چاہتا ہوں اور مجتہد بننا چاہتا ہوں۔"

اس پر آیت اللہ بہجتؒ نے فرمایا:

"لیکن قرآن میں تو یہ آیا ہے:

«قَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَكَّاهَا»

یعنی جس نے اپنے نفس کو پاک کیا وہ کامیاب ہو گیا؛

یہ نہیں آیا کہ جو مجتہد بن گیا وہ ضرور نجات پا گیا!"

یہ بات بالکل واضح ہے کہ طالبِ علم کو چاہیے کہ علم کے حصول میں پوری محنت کرے، یہاں تک کہ واقعی صاحبِ علم اور صاحبِ فہم بن جائے؛ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسے یہ بھی جاننا چاہیے کہ تحصیلِ علم کے ہمراہ تزکیۂ نفس نہایت ضروری ہے، کیونکہ اگر انسان نے اپنے نفس کو پاک نہ کیا تو وہ یقیناً خسارے میں رہے گا۔

ماخذ: در محضر عالمان، صفحہ 256

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha