منگل 27 مئی 2025 - 09:55
گزشتہ سو برسوں میں حوزہ علمیہ کی میڈیا کے میدان میں نمایاں پیش رفت

حوزہ/ حوزہ علمیہ کی علمی انجمنوں کے سیکرٹری، حجت‌الاسلام والمسلمین محمدرضا برتہ نے حوزہ علمیہ قم کی جدید تأسیس کی صد سالہ سالگرہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: حوزاتِ علمیہ کی میڈیا سے وابستہ خدمات اور کامیابیاں ایک وسیع اور گہرے مطالعے کی متقاضی ہیں، تاہم گزشتہ سو برس کے دوران بعض اہم نکات کی طرف اجمالاً اشارہ کیا جا سکتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کی علمی انجمنوں کے سیکرٹری، حجت‌الاسلام والمسلمین محمدرضا برتہ نے حوزہ علمیہ قم کی جدید تأسیس کی صد سالہ سالگرہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: حوزاتِ علمیہ کی میڈیا سے وابستہ خدمات اور کامیابیاں ایک وسیع اور گہرے مطالعے کی متقاضی ہیں، تاہم گزشتہ سو برس کے دوران بعض اہم نکات کی طرف اجمالاً اشارہ کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا: حوزہ علمیہ ان ابتدائی اداروں میں شمار ہوتا ہے جنہوں نے بروقت جدید ذرائع ابلاغ کا ادراک کیا اور ان سے مثبت اور مؤثر تعلق قائم کیا۔ یہ جدید میڈیا ابتدا میں رسائل و جرائد کی صورت میں نمودار ہوا، پھر ریڈیو اور صوتی ذرائع کی شکل میں پھیلتا گیا، اس کے بعد ٹیلی ویژن سامنے آیا اور بالآخر میڈیا نے ڈیجیٹل اور مجازی دنیا میں غیرمعمولی وسعت اختیار کر لی۔

انہوں نے مزید کہا: یہ جاننا اہم ہے کہ وہی علما جو بیت‌المال کے استعمال میں حد درجہ احتیاط سے کام لیتے تھے، انہوں نے صدی کے آغاز میں ہی ایسے فتاویٰ صادر کیے جن کی رو سے دینی، علمی اور ثقافتی مجلات کی تأسیس کے لیے وجوہاتِ شرعیہ کے استعمال کو جائز قرار دیا گیا۔ یہ اقدام عوامی شعور و بیداری کے فروغ کی سمت ایک بنیادی سنگِ میل ثابت ہوا اور یوں براہِ راست حوزہ کی جانب سے مجلات کی اشاعت کا آغاز ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے سابق مدیر نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا: رسائل کے بعد حوزہ علمیہ نے میڈیا کی ادارہ جاتی تشکیل (Institutionalization) کی طرف قدم بڑھایا۔ میڈیا مراکز قائم کیے گئے، ان کی سرگرمیاں عالمی سطح تک پہنچیں اور میڈیا سے متعلق انسانی سرمایہ کی تربیت کو سنجیدگی سے اپنایا گیا۔

انہوں نے کہا: تاہم شاید حوزہ کا سب سے اہم کارنامہ اس میدان میں دینی علم کی تولید ہے؛ جیسے فقہِ رسانه، فقہِ فضای مجازی، اور میڈیا و مجازی دنیا میں دینی کنشگری کی فقہی بنیادیں۔ یہ تمام نئے اور گراں‌قدر علمی میدان حوزہ کی فکری بالیدگی اور اجتہادی وسعت کا مظہر ہیں۔

حجت‌الاسلام والمسلمین برتہ نے مزید کہا: حوزہ نے ان مباحث کو صرف نظریات کی حد تک محدود نہیں رکھا بلکہ انہیں باقاعدہ ایک علمی شعبہ (Academic Discipline) کی صورت دی، انہیں درسی نصاب کا حصہ بنایا اور ساتھ ہی میڈیا کے میدان میں گفتمان سازی کو اپنی فکری ترجیحات میں شامل کیا۔

انہوں نے بتایا: اس مقصد کے لیے تخصصی میڈیا مراکز قائم کیے گئے، میڈیا اور دین کے موضوع پر قومی و بین الاقوامی سطح پر علمی فیسٹیولز اور پروگرام منعقد کیے گئے اور میڈیا کے تخصصی ایوارڈز کی بنیاد رکھی گئی، جو اس میدان میں حوزہ کی فکری بلوغت کی روشن علامت ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا: اگر آج اسلامی انقلاب کو میڈیا کے میدان میں اس قدر متنوع اور ہمہ‌گیر کامیابیاں حاصل ہیں تو ان میں حوزہ علمیہ سے وابستہ فکری و علمی شخصیات کی مسلسل کوششوں کا نمایاں حصہ ہے۔ اگر حوزہ نہ ہوتا تو میڈیا دینی معرفت کے گہرے فلسفی، ادبی، داستانی، تاریخی اور نمایشی مضامین سے محروم رہتا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha