حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق, حجت الاسلام والمسلمین ارجمندفر نے یونیورسٹی میں منعقدہ سال 1400شمسی (2021-2022ء) کے تعلیمی سال کے افتتاحی تقریب میں المصطفی ورچوئل یونیورسٹی کی سرگرمیوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: المصطفی ورچوئل یونیورسٹی نے دنیا بھر سے تشنگانِ معارف اہل بیت علیہم السلام کے لئے کہ جو کسی بھی وجہ سے حضوری طور پر دینی کلاسز میں شرکت نہیں کر پاتے تھے، جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے ورچوئل تعلیم کو ممکن بنایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ممکنہ امکانات و سہولیات کی بنا پر ہم نے عملی طور پر ہر ممکنہ فرصت سے استفادہ کیا ہے کہ زمینی اور جغرافیائی لحاظ سے توجہ مرکوز کئے بغیر دنیا کے تمام کونوں میں دینی تعلیمات میں دلچسپی رکھنے والے افراد تک تعلیمات اہلبیت علیہم السلام کو پہنچایا جائے۔
حجت الاسلام والمسلمین ارجمندفر نے کہا: دوسرے الہی مذاہب کے مفکرین کے مطابق اسلام ایک ایسا باشعور ترین مذہب ہے کہ جو اپنے تمام مذہبی تصورات میں توحید اور یکتاپرستی سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹا۔
انہوں نے کہا: اسلام کی نورانیت اس کے علمی میدان سے بھی وابستہ ہے جیسا کہ انبیاء اور اہلبیت علیہم السلام اس مسئلہ پر انتہائی توجہ دیا کرتے تھے۔پس ہمیں بھی چاہئے کہ اس نورانی سمت میں قدم بڑھائیں اور حصول علم دین کے ساتھ ساتھ معارف دینیہ کے انتشار میں بھی بڑھ چڑھ کر اپنا حصہ ڈالیں۔
المصطفیٰ یونیورسٹی کے سرپرست نے کہا: ہمیں معارف الہیہ کی نشر و اشاعت میں اپنے مقام کو سمجھنا چاہئے اور اپنے آپ کو صرف اہلبیت علیہم السلام کا خادم ہی نہ سمجھیں کیونکہ اس عنوان کے ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہم ہمیشہ مرضی پروردگار کے مطابق قدم اٹھائیں کیونکہ ہم نے اب ایسے راستے کو منتخب کیا ہے کہ جو خدا کی منتخب اور خالص ترین ہستیوں کا راستہ ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا: اس میدان میں ایک معلم یا طالبعلم اعلیٰ مقام کا حامل ہے لہذا یہی چیز باعث بنتی ہے کہ وہ مکتب اہلبیت علیہم السلام کے نشر و انتشار میں ہر ممکنہ اور بہترین طریقے سے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائے۔
اس تقریب کے آغاز میں ورچوئل یونیورسٹی کے وائس چانسلر برائے تعلیم نے یونیورسٹی کی تعلیمی سرگرمیوں کے بارے میں وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا: اس سال نظام تعلیم میں مثبت تبدیلیوں اور اس کی بہترین کارکردگی کو ہدف قرار دیتے ہوئے ہم طلباء کے تعلیمی معیار کو تا حدممکن بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا: اس سال 80 قومیتوں کے طلبہ جن میں سرفہرست علوم تفسیر اور قرآنی علوم کے شعبوں میں طلبہ کی رجسٹریشن عمل میں لائی گئی۔ہم امید کرتے ہیں کہ سال کے آخر تک اس مرکز میں دینی تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کی تعداد تقریبا 5 ہزار تک پہنچ جائے گی۔