حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین مجید خالق پور نے نئے تعلیمی سال کے آغاز کے موقع پر خبر نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: طلاب اور معارف اہلبیت علیہم السلام کے عاشقوں کے شہر "قم" میں دینی تعلیم کے لئے آنا انقلاب اسلامی سے پہلے بھی تھا اور مختلف ممالک سے کثیر تعداد میں علومِ اہلبیت علیہم السلام سے محبت کرنے والے قم آیا کرتے اور دینی کلاسز میں شرکت کیا کرتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا: انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے حکم پر غیر ایرانی طلباء کے لئے ایک علمی مرکز کی بنیاد رکھی گئی جس کا نام "مرکز جہانی" تھا۔ اس علمی مرکز کے ساتھ ساتھ ملک سے باہر دینی مدارس کے سر پرستی کے لیے ایک ادارہ بھی تشکیل دیا گیا۔
جامعۃ المصطفی کے قائم مقام نے کہا: بعد میں ان دو مراکز کی سرگرمیوں کے اشتراک کی وجہ سے دونوں کو مدغم کر کے ان کا نام جامعۃ المصطفی رکھ دیا گیا۔
حجۃ الاسلام والمسلمین خالق پور نے جامعۃ المصطفی کے اہداف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ملک سے باہر دینی مدارس کا استحکام اس علمی مرکز کے اصلی ترین اہداف میں سے ہے۔
انہوں نے کہا: جامعۃ المصطفی کا امتیاز یہ ہے کہ اس میں حصول تعلیم کے لئے "متنوع موضوعات" موجود ہیں۔ جس کی وجہ سے طلاب کی تمام علمی ضروریات پوری ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں پر طلاب کو "ٹیکنیکل مہارتوں" کی تعلیم بھی دی جاتی ہے جس کی وجہ سے اس علمی مرکز کو دنیا میں بہت پزیرائی مل رہی ہے۔