ہفتہ 6 ستمبر 2025 - 19:33
اگر علوم کی تخصصی جہت کو نظر انداز کیا جائے تو دینی معارف کے وسیع آفاق ہم سے پوشیدہ رہ جائیں گے

حوزہ/ سربراہ حوزہ علمیہ ایران آیت اللہ علی رضا اعرافی نے قم میں مجتمع آموزشی و پژوهشی ائمہ اطہارؑ کے نئے تعلیمی سال کے آغاز پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر علوم کی تخصصی جہت کو نظر انداز کیا جائے تو دینی معارف کے وسیع آفاق ہم سے پوشیدہ رہ جائیں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ حوزہ علمیہ ایران آیت اللہ علی رضا اعرافی نے قم میں مجتمع آموزشی و پژوهشی ائمہ اطہارؑ کے نئے تعلیمی سال کے آغاز پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر علوم کی تخصصی جہت کو نظر انداز کیا جائے تو دینی معارف کے وسیع آفاق ہم سے پوشیدہ رہ جائیں گے۔

انہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام نے نہج البلاغہ میں متعدد مقامات پر نبی اکرمؐ کے اوصاف بیان کیے ہیں، جو رسول خدا کو ایک مکمل الٰہی نمونہ کے طور پر متعارف کراتے ہیں۔ آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ اسلام اور انقلاب اسلامی نے دنیا بھر میں معارف الٰہی کو پیش کرنے کے وسیع مواقع فراہم کیے ہیں اور آج پوری دنیا میں ان تعلیمات کو سننے کے لیے آمادگی پائی جاتی ہے۔

مدیر حوزہ علمیہ نے تخصصی علوم کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کے فوائد میں گہرائی، ابتکار اور کارآمدی شامل ہیں جو علمی ترقی کا ذریعہ بنتے ہیں۔ تاہم اس کے نقصانات بھی ہیں، جیسے کلی اور بنیادی نظر کا کمزور پڑ جانا۔ مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر فقہِ پزشکی میں باریک بینی کے ساتھ تفصیل بیان کی جائے لیکن انسانی بدن کے عمومی ربط کو نظرانداز کیا جائے تو علمی نقصان ہوگا۔ یہی مسئلہ علوم انسانی میں بھی زیادہ شدت سے محسوس ہوتا ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ اگر ہم تخصصی علوم کو ترک کردیں تو قرآن و سنت کے بہت سے پہلو ہم پر مخفی رہ جائیں گے، اس لیے ضروری ہے کہ شاخصہ بہ شاخصہ آگے بڑھا جائے، لیکن ساتھ ہی ان کے نقصانات سے بچنے کے لیے منظم منصوبہ بندی بھی ہو۔ انہوں نے سفارش کی کہ تحقیق کے بنیادی مناہج جیسے اصول فقہ، کلام اور اعتقادی مباحث میں مضبوطی پیدا کی جائے اور بنیادی علمی ڈھانچے کو محکم بنایا جائے۔ ان کے مطابق تخصصی علوم تین سطحوں پر آگے بڑھ سکتے ہیں: کارشناسی، اجتہاد متجزی اور اجتہاد مطلق، اور ان سب کے لیے الگ الگ منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حوزہ علمیہ کا وجود دراصل نبوت و امامت کا تسلسل ہے اور یہ ادارہ اسی وقت کامیاب ہوگا جب سنت و سیرت نبویؐ اور علمی وراثت ائمہ اطہارؑ کی روشنی میں اپنے مشن کو آگے بڑھائے۔

آیت اللہ اعرافی نے اپنے خطاب کے اختتام پر مرحوم آیت اللہ العظمیٰ فاضل لنکرانیؒ کی علمی و انقلابی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا اور انہیں مکتب قم کے ممتاز فقہا میں شمار کیا جو فقہ اور دیگر اسلامی علوم پر گہری دسترس رکھتے تھے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha