منگل 21 اکتوبر 2025 - 19:28
اخلاص وہ گوہر ہے جو عمل کی قدر بڑھاتا ہے / ہر عمل میں صرف خدا سے لین دین کا جذبہ رکھیں

حوزہ / آیت اللہ علی رضا اعرافی نے کہا: اخلاص وہ عامل ہے جو عمل کا معیار بلند کرتا ہے۔ خدا سے لین دین ایسی لذتیں اور برکتیں عطا کرتا ہے جو کہیں اور نہیں ملتیں۔ ہر کام میں انسان کو خدا کے ساتھ سود و زیاں کے احساس کے ساتھ حاضر ہونا چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حوزہ علمیہ کے مدیر آیت اللہ علی رضا اعرافی نے مراکز جہاد دانشگاہی کی ثقافتی تنظیموں کے ثقافتی امور کے سربراہان اور ذمہ داران کے ساتھ منعقدہ 93ویں اجلاس میں خطاب کیا۔

انہوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا: خداوند متعال قرآنِ کریم کی سورہ یوسف کی آیت نمبر ۱۰۸ میں فرماتا ہے: «قُلْ هَذِهِ سَبِیلِی أَدْعُو إِلَی اللَّهِ عَلَی بَصِیرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِی وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِکِینَ» یعنی "کہہ دو: یہ میرا راستہ ہے کہ میں اور میرے پیروکار بصیرت کے ساتھ خدا کی طرف دعوت دیتے ہیں، اور خدا پاک ہے، میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں"۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا: یہ آیت دینی و ثقافتی کاموں کے اصول کا سرچشمہ ہے اور رسالتِ نبوی کے راستے کی بنیادوں کو بیان کرتی ہے۔

انہوں نے ثقافتی امور کے تین اہم عناصر کو بیان کرتے ہوئے کہا: ان امور کے تین اہم عناصر ہیں: 1. ثقافتی امور کا تعلق عالمِ قدس سے ہو یعنی ثقافتی سرگرمی صرف مادی دائرے میں محدود نہیں بلکہ عالمِ قدسی اور الہی مقاصد سے جڑی ہونی چاہیے۔ خدا کو مقصدِ اعلیٰ قرار دینا وہ جذبہ ہے جو انسان کو جہاد و حرکت کی طرف لے جاتا ہے۔

اخلاص وہ گوہر ہے جو عمل کی قدر بڑھاتا ہے / ہر عمل میں صرف خدا سے لین دین کا جذبہ رکھیں

آیت اللہ اعرافی نے ثقافتی امورکا دوسرا عنصر "بصیرت و آگاہی" قرار دیتے ہوئے کہا: دوسرا عنصر "بصیرت" ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ صرف حق کی طرف دعوت دیتے ہیں بلکہ درست روش بھی سکھاتے ہیں لہٰذا ہر ثقافتی کام آگاہی، بصیرت اور درست شناخت کے ساتھ انجام پانا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا: ثقافتی امور کا تیسرا عنصر "فکری منظومہ اور اجتماعی زنجیر" ہے یعنی ثقافتی و تبلیغی سفر انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی ہے۔ یہ ایک فکری و ثقافتی زنجیر کی صورت میں انجام پاتا ہے جو عاشورا جیسے عظیم واقعات سے بھی آگے کی وسعت رکھتا ہے۔

حوزہ علمیہ کے مدیر نے کہا: خدا کی حقیقت اور اس کی عظمت کے مقابلے میں انسانی عقل و احساس ناقص ہیں مگر انہی تین عناصر پر استقامت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قول "هذه سبیلی" کی تفسیر ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا: یاد رکھیں کہ اخلاص وہ گوہر ہے جو عمل کی قدر بڑھاتا ہے۔ جب انسان خدا کے ساتھ "معاملہ" کرتا ہے تو ایسی روحانی لذت اور برکت نصیب ہوتی ہے جو دنیا کے کسی اور تجربے میں نہیں۔ اس لیے ہر اقدام سے پہلے ہمیں خدا کے ساتھ معاملہ پر حاضر ہونا چاہیے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha