۲۸ فروردین ۱۴۰۳ |۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 16, 2024
حجت الاسلام والمسلمین ناصر رفیعی

حوزہ/ ایرانی یونیورسٹیوں اور حوزہ علمیہ کے استاد حجۃ الاسلام والمسلمین رفیعی نے خدا کے محبوب اور پسندیدہ قدموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شخص کسی مؤمن کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے قدم اٹھاتا ہے تو خدا اس کے لئے ہر قدم کے بدلے میں نیکی لکھ دیتا ہے اور امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں کہ مؤمن کی ضروریات پوری کرنے کا اجر ایک ماہ کے اعتکاف سے زیادہ اور بہتر ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین ناصر رفیعی نے حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں اپنے خطاب میں،امام سجاد علیہ السلام کی کتاب"رسالۃ الحقوق" اور 50 اقسام کے حقوق جو انسانوں کی ذمہ داری ہیں،کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام تنازعات اور اختلافات دوسروں کے حقوق نہ جاننے اور ان کے حقوق کا احترام نہ کرنے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ امام سجاد علیہ السلام کے رسالۃ الحقوق میں،جسم کے سات حصوں کا حق انسان کے ذمے کے طور پر بیان کیا گیا ہے،کہا کہ ان میں سے ایک پاؤں کا حق ہے پاؤں خدا کی عظیم نعمتوں میں سے ایک ہے اور انسان کو مقاومت اور استحکام دیتا ہے۔

استاد حوزہ علمیہ نےچلنے کے بارے میں اسلامی نقطۂ نظر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ قرآن نے زمین پر اکڑ کر چلنے سے منع کیا ہے اور اسی طرح قرآن نے مخبری کرنے کے لئے قدم اٹھائے جانے سے بھی منع کردیا ہے،لہذا راہ چلنے اور قدم اٹھانے کے کئی اصول ہے،کبھی حج اور عمرے کا ثواب ہوتا ہے اور کبھی گناہوں کا سبب ہوتا ہے اور کچھ قدم محبوب ہوتے ہیں اور کچھ قدم غضبِ الہی کا باعث ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں کہ خدا دو قدموں کو بہت زیادہ پسند کرتا ہے،ایک خدا کی راہ میں جہاد کےلئے ہو اور دوسرا صلۂ رحم کے لئے ہو اور خدا سورۂ توبہ میں عملِ صالح کے مصادیق کو بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ جو بھی کافروں کو ناراض کرنے کے لئے کوئی قدم اٹھائے گا،جیسا کہ  یوم القدس،اس کے نامۂ اعمال میں ایک نیکی لکھی جائے گی۔

حجۃ الاسلام والمسلمین رفیعی نے کہا کہ انسانوں کا پہلا حق یہ ہے کہ آپ کسی ایسی جگہ نہ جائیں جو آپ کے لئے حلال نہ ہو اور روایت کے مطابق،اگر کوئی بدعت گزار،جادوگر یا پادری سے ملنے کے لئے قدم اٹھاتا ہے تو یہ قرآن کا انکار شمار ہو گا اور حرام ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دوسرا حق،جو رسالۃ الحقوق میں پاؤں کے لئے بیان کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ اس راستے پر جانے سے محتاط رہے جو بالآخر ذلیل و رسوا کرنے والے ہیں،جیساکہ خود غرض لوگوں کے سامنے ضرورت کا اظہار کرنااور آپ(ع) نے فرمایا کہ محتاط رہیں کہ آپ کے قدم آپ کو مذہب اور عقیدے کی راہ پر گامزن رکھ کر خدا کی طرف لے جائیں۔

استاد حوزہ علمیہ نے مثبت قدموں کے مصادیق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شخص کسی مؤمن کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے قدم اٹھاتا ہے تو خدا اس کے ہر قدم کے بدلے میں ایک نیکی لکھ دیتا ہے اور امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ایک مؤمن کی ضروریات پوری کرنے کا اجر ایک ماہ کے اعتکاف سے بہتر ہے اور ایک روایت کے مطابق،دو ہزار رکعت نماز سے بھی زیادہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو شخص مسجد کی طرف چلتا ہے تو اس کے نامہ اعمال میں 10نیکیاں لکھی جائیں گی اور اس کے نامہ اعمال سے 10 گناہ مٹائے جائیں گے اور جو ظالم بادشاہ کے مقابلے میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے لئے قدم اٹھائے گا تو جنوں اور انسانوں کا جتنا اجر و ثواب اس کے نامہ اعمال میں لکھا جائے گا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین استاد رفیعی نے کہا کہ معصومین(ع) کی زیارت کے لئے قدم ایک مثبت قدم ہے اور خاص طور پر امام حسین(ع)کی زیارت کے لئے اٹھائے جانے والے ہر قدم پر ایک عمرہ اور حج کا ثواب لکھا جاتا ہے۔

انہوں نے گنہگار قدموں کے مصادیق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جو شخص دو لوگوں کے درمیان مخبری کرنے کےلئے قدم اٹھائے گا تو خداوند اسے قبر میں سزا دے گا اور روایت میں آیا ہے کہ جو شخص جادوگروں یامستقبل کی جھوٹی خبریں دینے والے لوگوں کے پاس جائے اور ان کی تصدیق کرے تو اس نے قرآن کی تردید کی ہے اور اس کا کام حرام ہے۔

خطیبِ حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا نے کہا کہ جو شخص کسی دوسرے کو بدنام کرنے کے لئے قدم اٹھاتا ہے، مثال کے طور پر،غیبت کرنے، بہتان لگانے اور دوسروں کی غلطیوں کو برملا کرنے کےلئے قدم اٹھاتا ہے تو خدا اسے ہر قدم کے بدلے میں سزا دیتا ہے اور امام سجاد علیہ السلام نے صحیفۂ سجادیہ کی 38ویں دعا میں،جسے معافی کی دعا کہا جاتا ہے،خدا سے سات گناہوں کی معافی مانگی ہے،جن میں سے ایک یہ ہے کہ خدایا!میں اس گناہ کی معافی چاہتا ہوں کہ میں کسی کے عیب کو چھپا سکتا تھا لیکن اسے نہیں چھپایا۔

انہوں نے دوسروں کی غلطیوں کی ویڈیو بنا کر اسے سوشل میڈیا پر نشر کرنے کو حرام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شخص حرام کا ارتکاب کرتا ہے تو بھی اس کی غلطیوں کو برملا نہیں کرنا چاہئے اور یہی وجہ ہے کہ اسلام نے کچھ گناہوں کو ثابت کرنے کے لئے چار عادل گواہوں کو مقرر کیا ہے تاکہ ہر کوئی کسی کی غلطیوں کو بیان کرنے کی جرأت نہ کرے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .