حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نائب صدر جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم اور رکن مجلس خبرگانِ رهبری آیت اللہ عباس کعبی نے کہا ہے کہ علماء کرام کی اصل ذمہ داریاں صرف اسلامی نظام کے دائرے اور ولی فقیہ کی قیادت میں ہی پوری ہو سکتی ہیں، اور جو سوچ صنف علماء کو انقلاب و نظام سے الگ سمجھے وہ باطل ہے۔
یہ بات انہوں نے بٹالین ۸۳ امام جعفر صادق علیہ السلام کے کمانڈر حجۃ الاسلام والمسلمین منتظر زادہ سے ملاقات میں کہی۔ آیت اللہ کعبی نے کہا کہ اس بٹالین کا بنیادی مشن، جو دینی، انقلابی، جہادی، تبلیغی اور عسکری شناخت رکھتا ہے، یہ ہے کہ حوزہ علمیہ اور روحانیت کی تمام صلاحیتوں کو انقلاب اسلامی کے اہداف کی تکمیل کے لیے بروئے کار لایا جائے۔
انہوں نے عصرِ غیبت میں علماء کی سات بنیادی ذمہ داریاں بیان کیں:
۱۔ اسلامِ ناب محمدی (ص) اور مکتبِ اہل بیتؑ کی شناخت۔
۲۔ اسلام ناب کی تبیین۔
۳۔ دین کی نگہبانی کرنا۔
۴۔ عوام کی ثقافتی، مذہبی اور سماجی قیادت۔
۵۔ دینی تربیت کو مضبوط کرنا۔
۶۔ اسلامی نظام کا تحفظ اور دینی انحرافات کے مقابل دفاع۔
۷۔ دشمنان اسلام خصوصاً امریکہ اور اسرائیل کے خلاف جہاد فی سبیل اللہ۔
آیت اللہ کعبی نے کہا کہ بٹالین امام صادقؑ ایک انقلابی و جہادی مرکز بن چکا ہے اور اسے ساخت، مواد اور افرادی قوت کے لحاظ سے ترقی دے کر "سپاہِ حوزہ و روحانیت" میں تبدیل کرنا چاہیے، جو دینی اداروں اور علما کی توانائیوں کو یکجا کر سکے۔









آپ کا تبصرہ