پیر 5 مئی 2025 - 16:38
حوزه علمیہ قم؛ دنیا بھر کے ۱۲۰ ممالک کے طلبہ کے لیے علمی مرکز: نمایندہ ولی فقیہ سمنان

حوزہ/ ایران کے صوبہ سمنان میں ولی فقیہ کے نمائندے حجت‌الاسلام والمسلمین مرتضی مطیعی نے "حوزہ نیوز" سے گفتگو میں کہا ہے کہ حوزہ علمیہ قم آج دنیائے اسلام کا ایک اہم علمی مرکز بن چکا ہے اور اس وقت تقریباً ۱۲۰ ممالک سے تعلق رکھنے والے طلبہ یہاں علوم اہل بیت علیہم‌السلام سے فیضیاب ہو رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صوبہ سمنان میں ولی فقیہ کے نمائندے حجت‌الاسلام والمسلمین مرتضی مطیعی نے "حوزہ نیوز" سے گفتگو میں کہا ہے کہ حوزہ علمیہ قم آج دنیائے اسلام کا ایک اہم علمی مرکز بن چکا ہے اور اس وقت تقریباً ۱۲۰ ممالک سے تعلق رکھنے والے طلبہ یہاں علوم اہل بیت علیہم‌السلام سے فیضیاب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے 7 اور 8 مئی کو حوزہ علمیہ قم کی تاسیس جدید کے 100 سال مکمل ہونے پر منعقد ہونے والے کانفرنس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے تاریخی تناظر پیش کیا اور کہا: قم کا دینی و علمی مقام دوسری صدی ہجری میں اشعری علماء اور امام صادق علیہ‌السلام و امام موسی کاظم علیہ‌السلام کے شاگردوں کی کاوشوں سے قائم ہوا اور مختلف ادوار میں علمائے اعلام نے اسے آگے بڑھایا، لیکن چودہویں صدی ہجری شمسی کے اوائل میں ایران و عراق کے حوزات استبداد و استعماری چیلنجز کا شکار ہوئے۔

حجت‌الاسلام مطیعی نے واضح کیا: نجف اشرف کے حوزہ علمیہ پر سلطنت عثمانیہ اور پھر برطانوی استعمار کا دباؤ رہا، اصفہان کا حوزہ افغان حملے سے متاثر ہوا اور قاجار و رضاخانی دور میں تہران کا حوزہ سخت مشکلات سے دوچار رہا۔ ان حالات میں علمائے ربانی نے حوزہ کی نئی بنیاد کے لیے مرحوم آیت‌الله العظمی شیخ عبدالکریم حائری یزدی کو قم کی طرف دعوت دی۔ ان کی علمیت، تقویٰ اور بصیرت کے باعث، ۱۳۰۱ شمسی میں قم میں حوزہ علمیہ کی از سر نو تاسیس عمل میں آئی۔

انہوں نے بیان کیا: مرحوم حائری نے اگرچہ ابتدا میں سیاسی امور سے کنارہ کشی اختیار کی تاکہ دین و علم کی بنیادیں محفوظ رہیں، لیکن انہی کی علمی بنیادوں پر بعد میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ، آیت‌الله بروجردی، آیت‌الله گلپایگانی، آیت‌الله اراکی اور دیگر بزرگوں نے علمی و انقلابی فعالیت کو وسعت دی۔

حجت‌الاسلام والمسلمین مطیعی نے مزید کہا: آج دنیا کے ۱۰۰ ممالک میں شیعہ حوزات علمیہ قائم ہیں، اور قم کا حوزہ ان سب کے لیے علمی مرجع کی حیثیت رکھتا ہے۔ دنیا کے ۱۲۰ ممالک سے تعلق رکھنے والے طلبہ یہاں آکر معارفِ اہل بیت علیہم‌السلام سیکھ رہے ہیں۔ مرحوم حائری کو بجا طور پر "آیت‌الله مؤسس" کہا جاتا ہے، جن کی بنیادوں پر انقلاب اسلامی کے علَم برداروں نے رشد کیا۔

آخر میں انہوں نے کہا: ہمیں چاہیے کہ ہم اس مؤسس عظیم کو ہمیشہ احترام سے یاد رکھیں جسے امام راحل رحمۃ اللہ علیہ نے بھی بارہا نیک الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha