پیر 5 مئی 2025 - 14:09
اسلامی ثقافت کی تشکیل میں حوزہ علمیہ کا کلیدی کردار: آیت اللہ اعرافی کا تفصیلی تجزیہ

حوزہ/ سربراہ حوزہ علمیہ ایران آیت اللہ علی رضا اعرافی نے اپنی تازہ ترین تحریر میں "حوزہ علمیہ کی ترقی کا سفر: قیام کے فلسفے سے تمدن سازی کے ہدف تک" کے زیر عنوان حوزہ علمیہ کے تاریخی پس منظر، بنیادی شناخت اور عصر حاضر میں اس کے تمدنی مشن پر مفصل روشنی ڈالی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ حوزہ علمیہ ایران آیت اللہ علی رضا اعرافی نے اپنی تازہ ترین تحریر میں "حوزہ علمیہ کی ترقی کا سفر: قیام کے فلسفے سے تمدن سازی کے ہدف تک" کے زیر عنوان حوزہ علمیہ کے تاریخی پس منظر، بنیادی شناخت اور عصر حاضر میں اس کے تمدنی مشن پر مفصل روشنی ڈالی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ حوزہ علمیہ محض ایک دینی تعلیمی ادارہ نہیں بلکہ یہ اسلامی معاشرے کے قلب میں واقع ایک تمدنی، فکری اور روحانی مرکز ہے جو رسالت انبیاء و امامتِ معصومین علیہم السلام کا وارث اور اُن کے مشن کا تسلسل ہے۔

فقہاء؛ وارثان انبیاء (ع) اور نگہبان دین

آیت اللہ اعرافی کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آئمہ معصومین علیہم السلام کی متعدد احادیث اس حقیقت پر دلالت کرتی ہیں کہ بعد از غیبتِ امام زمانہ (عج)، فقہاء اور علماء دین اُن کے جانشین ہیں۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "اللهم ارحم خلفائی…" یعنی "اے اللہ! میرے جانشینوں پر رحم فرما"۔ جب صحابہ نے سوال کیا کہ یہ جانشین کون ہیں تو ارشاد ہوا: "وہ جو میرے بعد میری سنت و حدیث بیان کریں گے اور اُسے لوگوں تک پہنچائیں گے"۔

اسی طرح امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: "العلماء ورثة الانبیاء…" یعنی "علماء انبیاء کے وارث ہیں"۔ امام کاظم علیہ السلام نے فقہاء کو قلعۂ اسلام قرار دیا اور امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف نے فرمایا: "ہمارے بعد جو حوادث رونما ہوں گے ان میں ہمارے روایات احادیث کی جانب مراجعہ کرنا؛ فإنهم حجتی علیکم و أنا حجة الله" یعنی "حوادث میں ہمارے حدیث کے راویوں کی طرف رجوع کرو، وہ تم پر میری حجت ہیں اور میں خدا کی حجت ہوں"۔

حوزہ علمیہ؛ ایک شجرۂ طیبہ

آیت اللہ اعرافی نے حوزہ علمیہ کو ایک تناور درخت سے تعبیر کیا جو وحی کے زلال چشمہ اور اہل بیت علیہم السلام کی معارف سے سیراب ہوتا رہا ہے۔ اُنہوں نے سورہ ابراہیم کی آیت "کلمة طيبة کشجرة طيبة أصلها ثابت و فرعها في السماء…" کی روشنی میں اس ادارے کو علم، اخلاق، تربیت اور بیداری کا سایہ فگن درخت قرار دیا جو ہر زمانے میں امت اسلامی پر سایہ کیے ہوئے ہے۔

حوزہ کی شناخت کے بنیادی عناصر

انہوں نے حوزہ علمیہ کی شناخت اور وجودی فلسفے کو تین پہلوؤں سے بیان کیا:

اوّل: ذاتی اور فکری ساخت

علماء ہمیشہ "متعہد"، "رسالت محور" رہے ہیں۔

دنی معارف کا غلبہ حوزوی علوم پر نمایاں ہے، خواہ وہ فقہ ہو، اصول، فلسفہ یا کلام۔

دوم: فقهی بنیادیں

ارشاد الجاهل: یعنی علماء کا عوام کو تعلیم دینے کا فریضہ۔

قاعده هدایت و تربیت: یعنی روحانی اصلاح و تزکیہ۔

امر بالمعروف و نهی عن المنکر: یعنی معاشرتی اصلاح اور بیداری کی ذمہ داری۔

یہ فقہی اصول دراصل حوزہ علمیہ کو ایک "معمار افکار" اور "معمار قلوب" کا کردار عطا کرتے ہیں۔

سوم: قرآنی بنیاد

سورہ توبہ کی آیت "فلولا نفر من کل فرقة…" کو بنیاد بناتے ہوئے آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ حوزہ علمیہ کی اصل ذمہ داری "تفقہ فی الدین" اور "انذار قوم" ہے۔ اس آیت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دین میں گہرائی سے فہم حاصل کرنا اور اس علم کے ذریعے قوم کو بیدار کرنا، علماء کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

تمدن سازی؛ حوزہ علمیہ کا موجودہ مشن

آیت اللہ اعرافی کے مطابق عصر حاضر میں حوزہ علمیہ کا سب سے اہم اور بنیادی ہدف اسلامی تمدن کی تشکیلِ نو ہے۔ اُنہوں نے خبردار کیا کہ اسلامی دنیا میں دو انتہائیں موجود ہیں: ایک طرف وہ لوگ ہیں جو مغربی تمدن میں گھل مل کر اسلامی احیا کا خواب دیکھتے ہیں اور دوسری طرف وہ جو عصر جدید سے سراسر بے خبر ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ احیائے تمدن اسلامی کیلئے ضروری ہے کہ:

اپنے دینی ورثے اور اصولوں پر اعتماد کیا جائے،

عصرِ حاضر کے مثبت علمی اور فکری تجربات سے استفادہ کیا جائے،

"اصالت" اور "عصریت" کے مابین توازن قائم رکھا جائے۔

انہوں نے علما، متفکرین اور روشنفکرانِ اسلامی سے مطالبہ کیا کہ وہ اس عظیم تمدنی ذمہ داری کی ادائیگی کیلئے فکری، تربیتی اور نظریاتی سطح پر آمادگی پیدا کریں۔

واضح رہے کہ آیت اللہ اعرافی کی یہ تحریر صرف ایک تجزیاتی مقالہ نہیں بلکہ ایک جامع تمدنی منشور ہے، جو اس امر پر زور دیتی ہے کہ حوزہ علمیہ اپنی روحانی، اخلاقی اور فکری بنیادوں کے ساتھ عصر حاضر میں امت کی رہنمائی، بیداری اور نجات کے عظیم فریضے کو نبھانے کے لیے اٹھ کھڑا ہو۔ حوزہ علمیہ، انبیاء و آئمہ کے مشن کا تسلسل ہے اور اس کا مستقبل، امت اسلامیہ کے فکری اور تمدنی مستقبل سے جُڑا ہوا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha