حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، مجلس خبرگانِ رہبری کے رکن آیت اللہ عباس کعبی نے کہا ہے کہ امام حسین علیہ السلام نے اپنے خون کے ذریعے نظامِ جاهلیت کے مقابل قیام کیا اور اسلام کو زندہ رکھا، اور ہر امام نے اپنے زمانے میں اسلام کی حفاظت میں کردار ادا کیا، یہی تسلسل انقلاب اسلامی میں بھی نمایاں ہے۔
اہواز میں حوزہ علمیہ خوزستان کے مدیران سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ کعبی نے کہا کہ اسلام صرف ایک انفرادی یا عبادتی دین نہیں، بلکہ ایک جامع دین ہے جو تمدنِ بشری کا مکمل نقشہ فراہم کرتا ہے۔ اس میں توحید، عدالت، کرامتِ انسانی، علم، معنویت، ایثار، عقلانیت اور ولایت جیسے بنیادی اصول شامل ہیں جو فرد اور معاشرے کے تمام پہلوؤں کو متأثر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام نے تمدنِ جاهلی کے مقابل ایک علمی، اخلاقی اور سیاسی نظام پیش کیا جس کی بنیاد وحی، یقین اور ولایتِ الٰہی پر ہے۔ اسی بنیاد پر اسلامی تمدن کے تین بنیادی ستون قرار پاتے ہیں: قرآنی و نبوی نظریۂ ثقافت، سائنسی و فنی ترقی سے استفادہ، اور نظامی و دفاعی طاقت۔
آیت اللہ کعبی نے انقلاب اسلامی کو اسلامی تمدن کے احیاء کی عملی صورت قرار دیا اور کہا کہ امام خمینی(رہ) اور رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کی رہنمائی میں دین اور تمدن ایک نئے قالب میں جلوہ گر ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دشمنانِ اسلام نے انقلاب کے آغاز ہی سے مختلف مراحل میں اسے محدود یا نابود کرنے کی کوشش کی، مگر ہمیشہ ناکام رہے۔ حتیٰ کہ حالیہ ۱۲ روزہ جنگ بھی دراصل "حذف تمدنی" کی سازش تھی، جس میں دشمن نے تمام وسائل استعمال کیے لیکن بالآخر ایران کو شکست دینے میں ناکام رہا اور اس کے بجائے خود کو ایک سنگین اور اسٹریٹجک ضرب برداشت کرنی پڑی۔
آیت اللہ کعبی نے زور دیا کہ ملتِ ایران اگر وحدت، ولایت فقیہ، اور مزاحمتی روح کو برقرار رکھے تو مرحلۂ "رقابت تمدنی" بھی "فتح تمدنی" میں تبدیل ہوگا اور یہ راستہ بالآخر ظہور نجات دہندۂ عالم حضرت بقیة اللہ الاعظم (عج) کی طرف ہموار کرے گا۔









آپ کا تبصرہ