ہفتہ 6 دسمبر 2025 - 16:14
رہبر معظم نے حوزه کو فقط ایک تعلیمی و تحقیقی مرکز نہیں بلکہ سماجی اور سیاسی میدان میں بھی مؤثر ہونے پر تاکید کی ہے

حوزہ / حجت الاسلام والمسلمین مهدی عبداللہی نے نظام اسلامی میں حوزه علمیہ کے تہذیبی کردار پر زور دیتے ہوئے کہا: حوزه علمیہ کو چاہیے کہ وہ نمائندہ ولی فقیہ اور نظام اسلامی کے فکری و اجرائی حامی کے طور پر نظریہ‌سازی، حکمرانی کے ماڈل تشکیل دینے اور اقامۂ دین کے عملی رہنمائی میں اپنا مؤثر کردار ادا کرے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کی دین و حکمرانی رہبری کونسل کے سیکریٹری حجت الاسلام والمسلمین عبداللہی نے مشہد میں مدرسہ عالی فقاهت عالمان آل محمد (ص) آستان قدس رضوی (ع) میں منعقدہ تخصصی نشست «فقه، حوزه و حکمرانی» میں حکمرانی دینی میں حوزه کے کردار کی ضرورتوں، مبانی، نقصانات اور تقاضاؤں کو تفصیل سے بیان کیا۔

انہوں نے حوزه علمیہ کی تاریخی ذمہ داری کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: حوزه کی بنیادی ذمہ داری اقامہ دین ہے، جو آیہ ۱۲۲ سورہ توبہ اور دینی تعلیمات کے مطابق تین مرحلوں پر مشتمل ہے: ۱۔ دین میں تفقہ ۲۔ دین کا پیغام پہنچانا اور ۳۔ معاشرے میں دین کا عملی و اجتماعی تحقق۔

حجت الاسلام والمسلمین عبداللہی نے مزید کہا: یہ وہی نکتہ ہے جسے رہبر معظم انقلاب نے "پیشرفتہ اور ترقی پسند حوزه" کے عنوان سے اپنے حالیہ بیانیہ میں خوب برجستہ کیا ہے۔ وہ بیانیہ جس میں حوزه کو فقط ایک تعلیمی و تحقیقی مرکز نہیں بلکہ ایک ایسا ادارہ قرار دیا گیا ہے جس کے سماجی اور سیاسی کردار تہذیبی سطح پر اثر گزار ہیں۔

انہوں نے کہا: حوزه علمیہ کو حکومتی صلاحیتوں سے بے نیاز یا بیگانہ نہیں رہنا چاہیے۔ حاکمیت الہی کا معاشرے میں پھیلاؤ ولی فقیہ اور دینی حکمرانی کے مضبوط ڈھانچے کے بغیر ممکن نہیں۔

حجت الاسلام والمسلمین عبداللہی نے حوزه اور حاکمیت کے مطلوبہ تعامل کو بیان کرتے ہوئے کہا: حوزه کو چاہیے کہ وہ نمائندہ ولی فقیہ کی حمایت کرتے ہوئے نظریات، پروگرامز اور دینی حکمرانی کے بہترین اور مستند ماڈل پیش کرے اور اسی راستے میں ولایت کی ترویج سے ان کا فکری و علمی بازو بن کر اپنا تہذیبی کردار ادا کرے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha