حوزہ نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی سروس کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین سردار علی محسنی نے کابل کے علاقہ "دہ سبز" کی جامع مسجد خاتم الانبیاء میں خطبات میں سابق سوویت یونین کے خلاف افغان عوام کی فتح کا راز اتحاد اور بھائی چارہ قرار دیتے ہوئے کہا: سابق سوویت یونین کے اس خطہ سے نابودی کا باعث لوگوں کا اتحاد، برادری اور اسلام و قرآن پر ان کا اعتقاد تھا۔
انہوں نے کہا: ملک میں شدید سردی شروع ہونے کی وجہ سے تمام شہروں میں لوگوں کی حالت انتہائی خطرناک اور ناگفتہ بہ ہے۔ ملکی اور غیر ملکی اداروں کی جانب سے اگانستان میں موجودہ مسائل سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین عالمی نے کابل کے مغرب میں واقع "ابا صالح المہدی" نامی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے خطبوں کے دوران 42 سال قبل سوویت یونین اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے رونما ہونے والے افغانستان کے تلخ حادثات و واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: آج کی مشکلات سوویت یونین کے اس ملک پر غیر قانونی تجاوز کی وجہ سے ہی ہیں۔ اس وقت افغانستان کے لوگوں کا اتحاد مثالی تھے اور مختلف نسلوں بشمول پشتون، تاجک، ہزارہ، ازبک وغیرہ کے اتحاد نے مل کر مسلح دشمن کو شکست دی اور اسے ذلت اور خواری کے ساتھ ملک سے باہر نکال دیا۔
انہوں نے تاکید کی: افغانستان کی ترقی اور خوشحالی کا واحد راستہ اس ملک کے تمام قبائل کا اتحاد ہے۔
حجۃ الاسلام و المسلمین سید بشیر مہدی زادہ نے ہرات کی مسجد "جامع محمدیہ جغارہ" میں نماز جمعہ کے خطبہ میں افغانستان میں گزشتہ 20 سالوں میں مغربی ممالک اور امریکہ کی غداریوں اور ان ممالک کی طرف سے افغانستان کے لیے پیدا ہونے والے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا: موجودہ حالات میں حکومت کو لوگوں کی وضعیت پر توجہ کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کے چاہئے کہ وہ کفار اور مغربی حکومتوں پر بھروسہ کرنے اور ان کی حمایت کی توقع رکھنے سے گریز کرے کیونکہ افغانستان کی موجودہ صورتحال سابقہ حکومتوں کے مغربی ممالک کی حمایت پر انحصار کرنے کی وجہ سے ہی پیدا ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کے مسائل کے حل کے لیے کیے گئے وعدوں پر توجہ دے اور انھیں پورا کرے کیونکہ ان وعدوں کی تکمیل سے ہی مستقبل میں مشکلات سے بچا جا سکتا ہے۔
بامیان کی "مسجد جامع شہید" کے امام جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین ناظری امام نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے اس ہفتے اپنے نماز جمعہ کے خطبوں میں کہا: موجودہ اقتصادی مشکلات کی وجہ سے بدقسمتی سے بعض مفاد پرست افراد لوگوں کی بنیادی ضرورت کی چیزوں کو ذخیرہ کرنے کے در پے ہیں جس کی وجہ سے فقر اور مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ سرمایہ کاروں اور گروسری اسٹورز کو اس قسم کی ذخیرہ اندوزی اور اشیاء کو مہنگے داموں فروخت کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔