۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
اذان پر متنازع بیان کے خلاف احتجاج

حوزہ/ اترپردیش کے شہر کانپور میں مولانا محمد علی جوہر فینس ایسوسی ایشن نے اذان کے خلاف متنازع بیانات دینے پر احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں ایسوسی ایشن کے لوگوں نے ہاتھ میں بینر اٹھا کر شرپسندوں کے خلاف نعرے بازی کی اور ایک میمورنڈم صدر جمہوریہ ہند کو بھیجا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کانپور کی نئی سڑک پر سنہری مسجد کے سامنے مولانا محمد علی جوہر فینس ایسوسی ایشن کے بینر تلے مسلمانوں نے اذان کے خلاف جاری سازشوں کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مسلمانوں اور اسلام کو نشانہ بنانے اور نفرت پھیلانے والے لوگوں کے خلاف مظاہرین نے زبردست نعرے بازی کی۔

وہیں مظاہرین نے صدر جمہوریہ ہند، وزیراعظم کے ساتھ ساتھ مرکزی کابینہ وزیر برائے اقلیتی امور کے نام ایک میمورنڈم بھی ارسال کیا۔

مولانا محمد علی جوہر فینس ایسوسی ایشن کے صدر حیات ظفر ہاشمی نے کہا کہ الہ آباد یونیورسٹی کی وائس چانسلر سنگیتا سریواستو اور اتر پردیش کے اسٹیٹ منسٹر آنند سوروپ کے ذریعے اذان کے خلاف دئے گئے بیان سے مسلمانوں کو تکلیف پہنچی ہے جس سے مسلمانوں میں ناراضگی ہے۔ ان کے بے تکے بیان سے مسلمانوں کے خلاف فرقہ پرستی اور نفرت پھیلانے والی سازش نظر آ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ ان لوگوں پر فوری طور سے سخت کارروائی کرے۔

حیات ظفر نے کہا کہ مولانا محمد علی جوہر فینس ایسوسی ایشن کے کارکنان نے نہ صرف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے بلکہ صدر جمہوریہ ہند اور ملک کے وزیراعظم کے ساتھ اقلیتی امور کے مرکزی وزیر کو ایک میمورنڈم کانپور ضلع مجسٹریٹ کے معرفت بھیجا ہے جس میں ایسے شر پسندوں اور فرقہ پرستوں کے خلاف جو جمہوریت کے نظام کو بالائے طاق رکھ کر ملک میں فرقہ پرستی کو بڑھاوا دے رہے ہیں، ان پر سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .