حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاتِ مادرِ علمدارِ کربلا جنابِ امّ البنین علیہا السلام کی مناسبت سے مدرسہ بنت الہدىٰ ہریانہ (رجسٹرڈ) کے زیرِ اہتمام دو روزہ مجالسِ عزاء منعقد ہوئیں؛ جن میں خواتینِ مؤمنات نے کثیر تعداد میں شرکت کرکے حضرتِ عباس علیہ السّلام کی خدمت میں تعزیت و پرسہ پیش کیا۔

پہلی مجلسِ عزاء حیدریہ ہال سید چھپرہ میں منعقد ہوئی؛ جس سے خطاب محترمہ سیدہ راضیہ بتول نے کیا۔
انہوں نے فضائل و مصائبِ جنابِ ام البنین علیہا السلام بیان کرتے ہوئے کہا کہ جناب ام البنین علیہا السلام ایثار، وفا، صبر اور ولایت کی وہ درخشاں علامت ہیں جنہوں نے اپنی ساری زندگی کو اہلِ بیتؑ کی خدمت، محبت اور دفاع کے لیے وقف کر دیا۔ آپ نے اپنے بچوں کو اپنا نہیں، بلکہ حسینؑ کا سپاہی سمجھ کر پرورش کی۔ آج کی خواتین اگر جناب ام البنینؑ کے کردار کو نمونہ بنا لیں تو گھروں میں محبت، زندگی میں مقصد اور عبادت میں خلوص پیدا ہو جائے گا۔

آخر میں انہوں نے خواتین کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اپنے گھروں کو سیرتِ ام البنینؑ کی خوشبو سے آراستہ کریں، اپنے بچوں کی تربیت میں ایمان، حیا اور ولایت کو بنیاد بنائیں، کیونکہ یہی راہ جنابِ ام البنینؑ نے ہمیں دکھائی۔
دوسری مجلس امام بارگاہ ضبطی چھپرہ میں منعقد ہوئی؛ جس سے محترمہ سیدہ فائزہ بتول نے خطاب کیا۔
انہوں اپنے پُر معارف بیان میں کہا کہ جناب ام البنین علیہا السلام کی زندگی ہمیں بتاتی ہے کہ ولایت کی راہ قربانی، اخلاص اور ہمیشہ حق کے ساتھ کھڑے رہنے کا نام ہے۔ کربلا میں آپ کی تربیت کا اثر یوں ظاہر ہوا کہ آپ کے چاروں فرزند امام حسینؑ کی حمایت میں جامِ شہادت نوش کر گئے، مگر زبان پر کبھی شکوہ تک نہیں آیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مؤمنات کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے گھروں کو علم و شعور کے مراکز بنائیں، دینی محافل سے جڑیں اور اپنی ذمہ داریوں کو سیرتِ ام البنینؑ کے مطابق سنبھالیں۔ ایک باایمان ماں پورے معاشرے کا رخ موڑ سکتی ہے۔
ان مجالسِ عزاء میں علاقے بھر سے خواتین نے بھرپور شرکت کی اور وقت کے امامؑ کی بارگاہ میں پرسہ و تعزیت پیش کی۔










آپ کا تبصرہ