جمعرات 4 دسمبر 2025 - 16:48
جنابِ امّ البنینؑ کی سیرت کی روشنی میں عصرِ حاضر کی خواتین کی ذمہ داریاں

حوزہ/ جنابِ فاطمہ کلابیہؑ—جو تاریخ میں "امّ البنینؑ" کے نام سے درخشاں ہیں—کامل ایمان، بے مثال وفاداری اور ایثار کی اعلیٰ ترین مثال ہیں۔ آپ کا ہر انداز ’’خاتونِ وفا‘‘ کی شان کا مظہر ہے۔ آپ کی سیرت نہ صرف تاریخ کی امانت ہے بلکہ عصرِ حاضر کی خواتین کے لیے عملی رہنمائی، ذمہ داری اور نورِ بصیرت کا کامل معیار بھی ہے۔

تحریر: مولانا عقیل رضا ترابی

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحمٰن الرحیم

تمام حمد اس ربِّ کریم کے لیے ہے جس نے ہمیں محمد و آلِ محمدؑ کی ولایت کا تاج عطا فرمایا اور ان کے نورانی کردار سے ہر دور میں رہنمائی پانے کی توفیق عطا فرمائی۔ درود و سلام اس رسولِ رحمت صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم پر جس کے اہلِ بیتؑ نے قربانی، ایثار، اطاعت اور صبر کے وہ مینار قائم کیے جو قیامت تک انسانیت کے راستوں کو اجالا عطا کرتے رہیں گے۔

جنابِ فاطمہ کلابیہؑ—جو تاریخ میں "امّ البنینؑ" کے نام سے درخشاں ہیں—کامل ایمان، بے مثال وفاداری اور ایثار کی اعلیٰ ترین مثال ہیں۔ آپ کا ہر انداز ’’خاتونِ وفا‘‘ کی شان کا مظہر ہے۔ آپ کی سیرت نہ صرف تاریخ کی امانت ہے بلکہ عصرِ حاضر کی خواتین کے لیے عملی رہنمائی، ذمہ داری اور نورِ بصیرت کا کامل معیار بھی ہے۔

یہ مضمون اسی حقیقت کا بیان ہے کہ جنابِ امّ البنینؑ کی سیرت آج کی عورت کے لیے کردار، وقار اور تربیت کا زندہ سرچشمہ ہے۔

1. ایمان و معرفت — کردار کی بنیاد

جنابِ امّ البنینؑ کے کردار کا سب سے روشن پہلو معرفتِ ولایت ہے۔ امیرالمؤمنینؑ کے گھر میں تشریف لاتے ہی آپ نے سیدۂ نساء العالمینؑ کی اولاد کے ادب و احترام کو اپنی زندگی کا مرکز بنا لیا۔
یہ رویّہ محض اخلاق نہیں؛ یہ دل کی گہرائیوں میں راسخ ولایت اور حقیقی بندگی کا اظہار تھا۔
آج کی خاتون کی ذمہ داری

جب گھروں میں اضطراب، مادّیت اور فکری انتشار بڑھ رہا ہو، اس وقت مؤمنہ کی پہلی ذمہ داری ہے کہ:دین کو زندگی کی بنیاد بنائے،علم و شعور کو مضبوط کرے،ولایت کی معرفت کو اپنا محور قرار دےکیونکہ معرفت کے بغیر کردار اندھا ہے، اور کردار کے بغیر گھر بے سمت۔

2. وفا اور ایثار — عورت کا لازوال تاج

جنابِ امّ البنینؑ کی زندگی وفا کے اس باب سے عبارت ہے جس کی مثال تاریخ میں کم ملتی ہے۔ آپ نے اپنے قول و عمل سے ثابت کیا کہ ایثار کیا ہوتا ہے۔ آپ کی زبان مبارک پر ہمیشہ یہ جملہ تھا:
"جب فاطمہؑ کے بیٹے موجود ہوں تو میرے بیٹے ان کے پیچھے رہیں۔"
یہ ظرف، یہ وقار، یہ فنا فی الولایۃ—
یہی وہ تربیت ہے جس نے علمبردارِ کربلاؑ جیسے فرزند عطا کیے۔

آج کی خاتون کا امتحان

آج وفا کا امتحان:بکھرتے رشتوں میں،سوشل میڈیا کے شور میں،خواہشات کی کشمکش میں،ازدواجی زندگی کے نشیب و فراز میں اور اولاد کی تربیت کی نزاکت میں
سامنے آتا ہے۔
جنابِ امّ البنینؑ کا درس ہے کہ گھر انا سے نہیں، ایثار اور اخلاق سے آباد ہوتا ہے۔

3. تربیتِ اولاد — امّ البنینؑ کا روشن ترین درس

آپ نے ایسے فرزند پیش کیے جنہوں نے وفا، شجاعت اور خدمتِ حسینؑ میں اپنی جانیں نچھاور کر کے انسانیت کے ماتھے پر وقار کا تاج رکھا۔
یہ عظمت نسب کی نہیں، تربیت کی کرامت تھی۔

آج کی خواتین کے لیے پیغام

تربیتِ اولاد کا مطلب صرف دنیاوی کامیابیاں نہیں بلکہ:
دین کے آداب۔اخلاقِ محمد و آلِ محمدؑ۔حیا و عفت۔خدمتِ خلق
روشن فکر اور شعور۔
یہ وہ حقیقی سرمایہ ہیں جو نسلوں کو محفوظ رکھتے ہیں۔

4. صبر و رضا — مادرِ شہداءؑ کا مقام

جنابِ امّ البنینؑ کا دل کربلا کے دشت کی وسعت رکھتا تھا۔ جب شہداء کی خبریں مدینہ پہنچیں، تو سب سے پہلے حسینؑ کی خیریت پوچھ کر ایمان کی بلند ترین منزل کا ثبوت دیا۔

آج کی خاتون کی ذمہ داری

زندگی کی آزمائشیں کبھی:
اولاد،صحت،ازدواج،معاشرت
یا رزق،میں ظاہر ہوتی ہیں۔

جنابِ امّ البنینؑ سکھاتی ہیں کہ صبر کمزوری نہیں، رضا باللہ کا جلال ہے۔

5. ادبِ ولایت — مؤمنہ کی پہچان

آپ کی پوری زندگی ادبِ ولایت کی خوشبو سے مہکتی ہے۔
نہ مقام کا غرور، نہ اولاد پر فخر
۔بس اہلِ بیتؑ کی عزت و حرمت کا بے مثال ادب۔
آج کی خواتین کے لیے معیار
زبان کا ادب،نگاہ کی پاکیزگی
گفتگو میں وقار،گھریلو تعلقات میں احترام،اور سب سے بڑھ کر اہلِ بیتؑ کا ادب۔یہ وہ صفات ہیں جو خاتون کو امّ البنینؑ کی صف میں شامل کرتی ہیں۔

6. معاشرتی کردار — اجتماعی ذمہ داری

جنابِ امّ البنینؑ صرف گھر تک محدود نہ تھیں۔
مدینہ کی خواتین کے لیے آپ مرکزِ حکمت، تربیت اور خیر تھیں۔
کربلا کے پیغام کو سینوں تک پہنچانا آپ کا مستقل فریضہ تھا۔

آج کی خاتون کی ذمہ داریاں

معاشرتی اصلاح میں کردار
دینی اجتماعات میں فعال شرکت بچوں اور خواتین کی فکری رہنمائی،عزاداری کی روحانی حفاظت،گھروں میں ولایت کی روشنی پھیلانا
یہ وہ امانت ہے جو امّ البنینؑ نے امت کی خواتین کے سپرد کی۔

امّ البنینؑ کی سیرت — آج کی عورت کا راستہ

جنابِ امّ البنینؑ کی سیرت محض تاریخ نہیں بلکہ:
آج کے گھروں،آج کی ماؤں،آج کی بیٹیوں اور آج کی خواتین کے لیے عملی منشور ہے۔
یہ سیرت عورت کو وقار، بصیرت اور ایمان کی وہ بلندی عطا کرتی ہے جس سے معاشرے بنتے ہیں اور نسلیں محفوظ ہو جاتی ہیں۔

۱۳ جمادی الثانی — وفاتِ حضرت امّ البنینؑ
ہر سال ۱۳ جمادی الثانی کا دن اہلِ ولایت کے دلوں میں غم کی لہر دوڑاتا ہے؛ اسی مناسبت سے میں حضرت ولیِّ عصرؑ،تمام مومنین و مومنات،علماء کرام اور عشّاقِ اہلِ بیتؑ کی خدمت میں ہدیۂ تعزیت پیش کرتا ہوں۔
وما علینا الّا البلاغ

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha