تحریر: محمد جواد حبیب
حوزہ نیوز ایجنسی | اسلام کی روحانی تاریخ میں چند شخصیات ایسی ہیں جن کا اثر وقت کی سرحدوں سے ماورا ہے۔ وہ نہ صرف اپنے دور کے انسان کے لیے رہنما ثابت ہوئیں، بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی مشعلِ راہ بن گئیں۔ انہی میں سے حضرت فاطمہؑ زہراء وہ عظیم ہستی ہیں جن کے بارے میں رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا:
"فاطمہ میری جان کا حصہ ہے"
قرآن بھی آیتِ تطہیر میں اہلِ بیتؑ کی طہارت کا اعلان کرتا ہے، جو حضرت فاطمہؑ کے بلند مقام اور نورانی حیثیت کو واضح کرتا ہے۔
آج کے تیز رفتار اور فتنوں سے بھرے زمانے میں عورت کو جس قدر ذہنی، اخلاقی اور سماجی دباؤ کا سامنا ہے، اس میں حضرت فاطمہؑ کا اسوہ ایک ایسا روشن مینار ہے جو بھٹکی ہوئی روحوں اور بکھرے ہوئے دلوں کو راستہ دکھاتا ہے۔ فاطمیؑ تعلیمات صرف ماضی کی داستان نہیں بلکہ آج کی عورت کے لیے ایک مکمل رہنمائی اور حل پیش کرتی ہیں۔
عبادت اور حیا
روایات میں ملتا ہے کہ حضرت فاطمہؑ راتوں کو عبادت میں اس قدر کھڑی رہتی تھیں کہ قدم سوج جاتے تھے۔ یہ منظر ہمیں بتاتا ہے کہ عورت کی اصل طاقت میک اپ، فیشن یا نمائش میں نہیں، بلکہ اس کے دل کی روشنی اور خدا سے تعلق میں ہے۔
روحانیت، عبادت اور تقویٰ—یہی کامیاب زندگی کے بنیادی ستون ہیں۔
حضرت فاطمہؑ کا قول:
"عورت کے لیے بہتر ہے کہ نہ وہ غیر مرد کو دیکھے اور نہ غیر مرد اسے دیکھے"
حیا کو پابندی کے طور پر نہیں بلکہ عورت کی عزت، وقار اور تحفظ کے طور پر پیش کرتا ہے۔ حجاب صرف لباس نہیں؛ یہ کردار، نگاہ، گفتار اور طرزِ زندگی کے باوقار اصول کا نام ہے۔
ایثار اور گھریلو زندگی
قرآنِ کریم کی آیت:
﴿وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِ…﴾
اہلِ بیتؑ کے بے مثال ایثار کی تصویر پیش کرتی ہے۔
حضرت فاطمہؑ نے اپنی بھوک چھپا کر مسکین، یتیم اور اسیر کو کھانا پیش کیا۔ یہی فاطمیؑ ایثار آج کی عورت کو یہ پیغام دیتا ہے کہ:
گھر کا سکون دولت سے نہیں، مزاج سے بنتا ہے۔
محبت، برداشت، نرمی اور ایثار گھر کو مضبوط بناتے ہیں۔
نرم لہجہ رشتوں میں محبت پیدا کرتا ہے۔
آج کے گھروں میں بے سکونی، مقابلہ بازی اور تلخی بڑھ گئی ہے۔ ایسے میں فاطمیؑ اسوہ بتاتا ہے کہ عورت کا حسن اس کے اخلاق اور کردار میں ہے۔
مصائبِ حضرت فاطمہؑ
رسولِ خدا ﷺ کی وفات کے بعد حضرت فاطمہؑ نے جو مصائب جھیلے وہ تاریخ کا ایک غمناک باب ہیں۔
دروازے کا جلایا جانا، پہلو کا زخمی ہونا اور مسلسل اذیتوں کا سامنا—ان سب کے باوجود آپؑ نے حق کے لیے آواز اٹھائی اور ظلم کے سامنے سر جھکانے سے انکار کر دیا۔
آج کی عورت بھی مختلف محاذوں پر جدوجہد کر رہی ہے:
گھریلو کشمکش ، معاشی مسائل، سماجی دباؤ ،بچوں کی تربیت ، تنہائی اور ذہنی تھکن وغیرہ فاطمیؑ سیرت کا پیغام یہ ہے کہ استقامت اور ایمان عورت کو پہاڑ کی طرح مضبوط بنا دیتے ہیں۔
حجاب
جدید دنیا عورت کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتی ہے کہ پردہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
لیکن فاطمیؑ تعلیمات بتاتی ہیں:
حجاب عورت کی عزت کا تاج ہے
حجاب آزادی چھینتا نہیں، بے راہ روی سے بچاتا ہے
حجاب عورت کی پہچان اور وقار بڑھاتا ہے
حجاب صرف دوپٹہ نہیں، یہ نگاہوں کی حیا، گفتگو کی پاکیزگی، کردار کی مضبوطی اور طرزِ زندگی کی حفاظت ہے۔
آخر میں یہ لکھتے ہوئے مقالہ کو ختم کرتے ہیں کہ حضرت فاطمہؑ زہراء آج کی عورت کو یہ درس دیتی ہیں:
روحانی تعلق زندگی کا اصل سہارا ہے
حیا عورت کی پہچان اور حفاظت ہے
گھر کا سکون عورت کے اخلاق سے بنتا ہے
ظلم کے آگے جھکنا نہیں، حق کے لیے ڈٹ جانا چاہیے
تربیتِ اولاد عورت کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے
ان ہی صفات کی روشنی میں آج بھی یہ سلام زندہ ہے:
السلامُ عليكِ يا فاطِمَةُ الزَّهْرَاء، يا بنتَ رسولِ الله، يا مظلومة، يا شهيدة۔









آپ کا تبصرہ