جمعہ 5 دسمبر 2025 - 16:30
ذہنی دباؤ، گھریلو مشکلات اور جدید ٹیکنالوجی کے دور میں انسان کی رہنمائی کے لئے اسلامی مشاورت بہترین ذریعہ ہے

حوزہ/ قم میں اسلامی مشاورت کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے حجۃالاسلام و المسلمین علی رضا اعرافی نے کہا کہ آج کے نوجوان ذہنی انتشار، سماجی دباؤ اور ٹیکنالوجی کے تیز رفتار اثرات کا شکار ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ دینی تعلیمات کو جدید نفسیات، مصنوعی ذہانت اور جینیاتی معلومات کے ساتھ ہم آہنگ کر کے ایک ایسا مشاورتی نظام تشکیل دیا جائے جو امتِ مسلمہ کے حقیقی مسائل کا عملی حل پیش کر سکے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ ایران کے سربراہ، آیت اللہ علی رضا اعرافی نے اسلامی مشاورت کی افادیت بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشاورت کا اسلامی تصور، علم اور دین کو ایک دوسرے کا تکملہ بناتے ہوئے انسانی زندگی کے مسائل کے حل میں نئی راہیں کھوزل سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آج کے دور میں نفسیاتی مسائل، خاندانی چیلنجز، نوجوانوں کی ذہنی الجھنیں اور ٹیکنالوجی کے اثرات نے نئی علمی توجہ کی ضرورت پیدا کر دی ہے۔

قم میں سماح مشاورتی مراکز کے علمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی مشاورت کا راستہ نہ مغربی نفسیات کا مکمل انکار ہے اور نہ ہی صرف مذہبی نصوص پر اکتفا؛ بلکہ صحیح طریقہ یہ ہے کہ دینی تعلیمات اور انسانی تجربات کو ایک دوسرے کا مددگار بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مشاورت کے جدید میدانوں میں انسان کی فطری ساخت، روحانی ضرورتوں، اخلاقی اصولوں اور سماجی حقیقتوں کو یکجا کرنا ضروری ہے۔ ان کے مطابق دینی تعلیمات میں انسانی کرامت، روحانی توازن اور سماجی ہم آہنگی بنیادی عناصر ہیں، اور انہیں جدید نفسیات کے ساتھ مربوط کرنے سے امت کو حقیقی فائدہ پہنچ سکتا ہے، خصوصاً اُن ممالک میں جہاں خاندانی فشار، معاشرتی تناؤ اور نوجوانوں کی فکری بے چینی بڑھ رہی ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے نوجوانوں کے مسائل کو موجودہ دور کا سب سے اہم چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ جدید نسل ذہنی دباؤ، بے راہ روی، انٹرنیٹ کے منفی اثرات، اور شناختی بحران جیسے مسائل سے دوچار ہے، جس کے لیے علمی، دینی اور نفسیاتی مشاورت انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس میں داخل ہونے والے طلبہ بھی متنوع ذہنی کیفیتوں کا سامنا کرتے ہیں، اس لیے ان کا ابتدائی مرحلے میں مناسب نفسیاتی اور تعلیمی رہنمائی پانا لازمی ہے۔

انہوں نے مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) اور علمِ وراثت (Genetics) کو اسلامی مشاورت کے مستقبل کا لازمی حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ علوم انسانی شخصیت، فیصلوں، عادتوں اور معاشرتی تعلقات پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ اس لیے انہیں دینی مشاورت کے نظری اور عملی میدان میں شامل کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے زور دیا کہ دینی مدارس، مساجد، اسکول اور اسلامی مراکز میں ایسے ماہرین تیار کیے جائیں جو قرآن و حدیث کی بنیاد پر تربیت یافتہ ہوں، جدید نفسیات سے بھی آگاہ ہوں، اور مصنوعی ذہانت و جینیاتی علوم کے اثرات کو سمجھتے ہوں۔ ان کے مطابق یہی وہ راستہ ہے جس سے نوجوان نسل، اہلِ خانہ اور عام عوام حقیقی رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha