حوزہ نیوز ایجنسی| ہماری دینی اور قومی زندگی شدید انتشار کا شکار ہے، ہر طرف خرابیاں ہیں، برائیوں نے اڈے جمائے ہیں، افراد، علماء اور صلحا اصلاح سے مایوس ہوگئے ہیں، بلکہ مایوسی کا اعلان کرکے صورت حال کو مزید بگڑنے کا موقع دے رہے ہیں، اگرچہ انفرادی کردار بد اخلاقیوں میں گرفتار ہے اور اجتماعی کردار ہر گراوٹ کا حامل ہے، لیکن اس کے باوجود اصلاح سے مایوس ہو جانا نہ صحیح ہے نہ ہی مناسب ہے؛ اصلاح ممکن ہے اور کامیابی یقینی ہے، بشرطیکہ صحیح علاج تلاش کیا جائے اور اس پر عمل کرنے کی ہر تدبیر کو بروئے کار لایا جائے۔جس دین کے ذریعے کل جاہلیت عرب کا علاج ہوا تھا، جس دین کے ذریعے آج جاہلیت عجم کا علاج ہوا ہے، اسی دین کے ذریعے ہماری ’’جاہلیت‘‘کا علاج بھی ممکن ہے۔(اقتباس از مقالات بانیٔ تنظیم خطیب اعظم مولانا سید غلام عسکری طاب ثراہ)
شمع علم و فضل بانی تنظیم المکاتب ہند خطیب اعظم علامہ سید غلام عسکری طاب ثراہ کی یہ مسلسل 17 سالہ بے لوث جد و جہد کا شیرین ثمر ہے کہ قوم فکری استعضاف سے نکل کر آج ذہنی استواریت کی راہ پر گامزن ہے، اس عظیم اور باتقویٰ سر بلند شخصیت نے 1968ء میں جس دینی بیداری کی تحریک (تحریک مکاتب امامیہ معروف بہ تنظیم المکاتب) کی بنیاد ڈالی ہے اس سے بڑھ کر ہندوستان میں ملت تشیع کے پاس آج کوئی بیش بہا معنوی اثاثہ نہیں ہے۔
پوری قوم علم و دانش کے اس بحر بیکراں کی رہین منت ہے، جنھوں نے مخصوص ذہانت و صلاحیت کو بر وقت بروئے کار لایا اور دینی جامعہ سازی کے لئے ایک بے نظیر نقش راہ عنایت فرمایا، جس کے تحت ملک بھر میں اس وقت دینی بیداری عام کرنے کے گونا گوں پروگرام جاری و ساری ہیں۔
بانی ٔ تنظیم ؒ نے جو نمایاں کام انجام دیئے وہ ناقابلِ فراموش ہیں، قوم جس سے بے خبر نہیں ہے؛ قوم کے اطفال کو ابتدائی تعلیم دین سے قیام مکاتب امامیہ کے ذریعے آراستہ کرنا ان کا کلیدی ہدف تھا، جو ماشاء اللہ کافی حد تک پورا ہوچکا ہے؛ آج چار اطراف کے سینکڑوں مکاتب امامیہ میں ہزاروں کی تعداد میں بچے دین کی بنیادی تعلیم اور اخلاق حسنۂ و آداب معاشرت کے حصول میں محو ہیں۔
آج اس نہایت ہی معروف اور با عمل مجاہد کا یومِ وصال ہے، آج ہی کے دن (۱۸؍شعبان۱۴۰۵ھ) میں جموں و کشمیر کے تبلیغی دورے کے دوران اپنی جان جانِ آفرین کے حوالے کرگئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون
اللہ مرحوم کے درجات کو روز افزوں بلندی عطا فرمائے۔
شعبۂ نشر و اشاعت معاون کمیٹی تنظیم المکاتب کشمیر
آپ کا تبصرہ