ہفتہ 21 دسمبر 2024 - 02:36
مولانا علی رضا رضوی کے دستِ مبارک سے کتاب ذکر الثقلین کی رونمائی

حوزہ/ دفتر قرآن و عترت فاؤنڈیشن، علمی مرکز قم، اسلامی جمہوریہ ایران میں کتاب ذکر الثقلین کی رونمائی حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی رضا رضوی (انگلینڈ) کے دست مبارک سے انجام پائی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،دفتر قرآن و عترت فاؤنڈیشن، علمی مرکز قم، اسلامی جمہوریہ ایران میں کتاب ذکر الثقلین کی رونمائی حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی رضا رضوی (انگلینڈ) کے دست مبارک سے انجام پائی۔

حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی رضا رضوی (انگلینڈ) نے کتاب کی رونمائی کرتے ہوئے کہا: "خطی نسخوں کی اشاعت اور ان پر کام کرنا ایک اہم علمی فن ہے، اور بزرگوں کی کتابوں کو منظر عام پر لانا ایک عظیم ثواب کا عمل ہے۔ میں اس ادارے کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جنہوں نے اس اہمیت کو جانتے ہوئے اس کام کو انجام دیا۔ خدائے بزرگ و برتر علامہ سید حفاظت حسین رضوی (طاب ثراہ) کی زحمات کو قبول فرمائے اور ان کی قبر کو نورانی کرے۔"

اس موقع پر حجۃ الاسلام و المسلمین سید شمع محمد رضوی نے کتاب کے بارے میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا: ذکر الثقلین نامی کتاب مفسرِ قرآن علامہ سید حفاظت حسین رضوی بھیک پوری (طاب ثراہ) نے 1955 عیسوی میں 10 جلدوں پر مشتمل تالیف کی تھی، جو مجالس کے لیے ایک اہم کتاب ہے۔ چونکہ یہ کتاب خطی نسخوں پر مشتمل تھی جو وقت کے ساتھ بوسیدہ ہوچکے تھے، اس کے مضامین پڑھنے میں کافی مشکلات پیش آتی تھیں۔ اب یہ کتاب آہستہ آہستہ منظر عام پر آرہی ہے۔

مولانا شمع محمد رضوی نے مزید کہا: "یہ سن کر آپ کو حیرت ہوگی کہ علامہ سید حفاظت حسین (طاب ثراہ) کے وصال کے بعد جب بانی تنظیم المکاتب، مولانا غلام عسکری (طاب ثراہ)، علامہ کے ایصالِ ثواب کی مجلس سے خطاب کے لیے بھیک پور تشریف لائے تو انہوں نے اس علمی ذخیرے کو دیکھ کر حیرت کا اظہار کیا۔ بعد ازاں، انہوں نے اس کے کچھ نسخے لکھنؤ لے جاکر مقالے کی شکل میں قسطی طور پر سرفراز پریس سے شائع کروائے۔ پھر ایک طویل عرصے بعد، پہلی جلد صرف لکھنؤ سے شائع ہوئی، لیکن اس کے باوجود یہ کتاب بھیک پور، ضلع سیوان، بہار میں الماریوں کی زینت بنی رہی۔"

مولانا موصوف نے مزید بتایا کہ:"بھیک پور میں حوزہ علمیہ کے قیام کے بعد، مدرسین اور منتظمین نے اس کتاب پر مزید تحقیق و توجہ دی اور اس علمی کام کو آگے بڑھایا۔ بعد ازاں، اس کام کو مزید مضبوطی دینے کے لیے کتابوں کو قم، ایران منتقل کیا گیا، جہاں اب اس کی چند جلدیں شائع ہوکر منظر عام پر آچکی ہیں۔"

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .