۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
تنظیم المکاتب

حوزہ/ سکریٹری تنظیم المکاتب: نجف و کربلا ہمارے مقدس شہر ہیں وہاں کی اپنی عظمت ہے ۔ یہ مقدس مقامات شور کی نہیں بلکہ شعور کی دعوت دیتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو/ ادارہ ٔ تنظیم المکاتب کی جانب سےبعنوان ’’رمضان ، خالق سے جڑنے ،جوڑنے اور خدمت خلق کا مہینہ‘‘ ایک روزہ سمینار زیر صدارت حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید صفی حیدر زیدی سکریٹری تنظیم المکاتب بانیٔ تنظیم المکاتب ؒ ہال گولہ گنج میں منعقد ہوا۔

جسکی پہلی نشست ۳۰ ؍ مارچ صبح دس بجے منعقد ہوئی ۔ جسکا آغاز مولوی علی محمد معروفی مبلغ جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے کیا۔ بعدہ طلاب جامعہ امامیہ نے نظم پڑھی۔

سربراہ تنظیم المکاتب مولانا سید صفی حیدر زیدی نے صدارتی تقریر میں سورہ مائدہ کی دوسری آیت کے فقرے ’’اور نیکی اور تقویٰ میں ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی میںایک دوسرے کی مدد نہ کرو ‘‘ سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا: صرف مال و دولت کے ذریعہ ہی نیکی نہیں ہوتی بلکہ لوگوں تک صحیح دین، صحیح عقیدہ اور صحیح مذہب پہنچانا بھی سب سے بڑی نیکی ہے۔ آئے دن دنیا سننے میں آتا ہے کہ دنیا کے مختلف علاقوں میں عجیب وغریب افکار پیش کر کے اہل ایمان کو راہ حق سے دور کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ چنانچہ حال ہی میں یو کے سے خبر ملی کہ یہ پیغام نشر ہو رہا ہے کہ نماز و روزہ کچھ نہ کرو صرف کھلم کھلا تبریٰ کرو ۔ تبریٰ باب تفعل سے ہے جس کے ایک معنیٰ تکلف کے ہیں یعنی انسان کسی کام کی انجام دہی میں زحمت و مشقت کو تحمل کرے ۔ جس کا واضح مطلب ہے کہ تبریٰ یعنی خدا و اولیائے خدا کے دشمنوںسے دوری، انکےدشمنوں کے افکار سے دوری ، کردار سے دوری ۔ دشمنان دین کے اعمال سے دوری۔

مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب نے دشمنوں کے سازشوں سے ہوشیار کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں ہر وقت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کیوں کہ دشمن ہر انداز اور ہر طریقے سے ہمارا در پئے ہے ۔ جو کام سیریا میں ہوا کہ بنام زیارت لے جا کر اور مرد و زن کو شاہراہوں پر لیکر وہ نعرے لگاے گئے اور وہ نامناسب روش اپنائی گئی کہ مقابلے میں داعش جیسا دہشت گرد گروہ سامنے آیا اب شائد وہی لوگ وہی کام عراق میں کر رہے ہیں۔ نجف و کربلا ہمارے مقدس شہر ہیں وہاں کی اپنی عظمت ہے ۔ یہ مقدس مقامات شور کی نہیں بلکہ شعور کی دعوت دیتے ہیں اور ہم سے مطالبہ بھی یہی کرتے ہیں۔ جب کہ وہاں ایسے پروگرام ہو رہے ہیں جن سے محافل کے وقار اور تقدس کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔ ایسے افراد ایسا انداز ایسے اشعار جو ماحول کے تقدس کا احساس کم کریں اور جذباتی بنا کر بے قابو کر دیں۔

مولانا سید صفدر عباس فاضل جامعہ امامیہ نے ماہ رمضان پر نظم پڑھی اور جناب رضا عباس اسسٹینٹ پروفیسر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے تقریر کرتے ہوئے فرمایا کہ جو صحیح و سالم ہے وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھتا ہے، جو بیمار ہے بیٹھ کر، لیٹ کر، یااشاروں سے نماز پڑھتا ہے یعنی اجسام عبادت میں کمپرومائز ہو سکتا ہے لیکن نیت جو عبادتوں کی روح ہےاس میں کمپرومائز ممکن نہیں ہے ۔

بعد نماز ظہر دوسری نششت منعقد ہوئی جسکا آغاز مولوی سہیل مرزا متعلم جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے کیا ۔ مولانا سید سرفراز حسین صاحب سینیئر انسپکٹر تنظیم المکاتب اور طلاب جامعہ امامیہ نے نظمیں پڑھیں۔

جناب شوکت بھارتی صاحب نے تقریر کرتے کرتے ہوئے فرمایا: ہم مذہب کو زندگی کا حصہ نہیں بلکہ زندگی کا راستہ سمجھتے ہیں ۔ صرف نماز میں ہی دینی احکام پر عمل ضروری نہیں ہے بلکہ ہماری پوری زندگی دینی احکام کی روشنی میں بسر ہو۔

مولانا محمد عباس معروفی مبلغ و استاد جامعہ امامیہ نے مقالہ پیش کیا۔ آخر میں سربراہ تنظیم المکاتب نے طلاب کو نصیحت فرمائی اور مولانا سید ممتاز جعفر نقوی مربی اعلیٰ جامعہ امامیہ نے دعا کرائی۔سیمینار میں نظامت کےفرائض مولانا اعجاز حسین انسپکٹر تنظیم المکاتب نے انجام دئیے ۔ یہ پروگرام تنظیم المکاتب کے یوٹیوب چینل سے لائو نشر ہوا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .