۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
طلاب حوزہ علمیہ شہید ثالث قاضی نوراللہ شوشتری (رح) کا روضہ حضرت موسی مبرقع (ع) پر مجلس کا انعقاد

حوزہ/ طلاب حوزہ علمیہ شہید ثالث قاضی نور اللہ شوشتری علیہ الرحمہ قم نے حضرت موسی مبرقع علیہ السلام کی وفات کے موقع پر اُنہیں کے حرم، المعروف چهل اختران میں مجلس عزا کا انعقاد کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جمعرات مؤرخ ۲۲ ربیع الثانی ۱۴۴۴، روز وفات حضرت موسی مبرقع علیہ السلام، حوزہ علمیہ شہید ثالث (قم) کے طلاب نے اُنہیں کے حرم، المعروف چهل اختران میں مجلس عزا کا انعقاد کیا۔

مولانا عمران علی ہاشمی نے پروگرام کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حضرت امام محمد تقی الجواد علیہ السلام کے بلا فصل فرزند حضرت موسی مبرقع علیہ السلام کی وفات کی مناسبت سےحوزہ علمیہ شہید ثالث کے طلاب سیاہ پرچم لئے دستہ عزاداری کی صورت میں اپنے مدرسہ سے ماتم و نوحہ خوانی کرتے ہوئے حرم حضرت موسی مبرقع علیہ السلام میں داخل ہوئے،آپ کی زیارتنامہ پڑھی نیز وہاں ایک مجلس عزا کا انعقاد کیا۔

مجلس کا آغاز حوزہ علمیہ شہید ثالث قدس سرہ میں جناب سید علی حسین کی کلام پاک کی تلاوت سے ہوا بعدہ مدرسہ کے طلاب سیاہ پرچم لئے دستہ عزاداری کی صورت میں مدرسہ سے ماتم و نوحہ خوانی کرتے ہوئے حرم حضرت موسی مبرقع علیہ السلام کی طرف روانہ ہوئے۔ اس بیچ نوحہ خوانی کے فرائض جناب حیدر مہدی خان نے انجام دئے۔

وہاں پہنچ کر جناب سرور یوسف کی ہمراہی میں تمام طلاب نے حضرت موسی مبرقع علیہ السلام کی زیارت پڑھی۔ اس کے بعد جناب مختار علی جعفری اور ان کے ہمنوا ساتھیوں نے حضرت موسی مبرقع علیہ السلام کی بارگاہ میں مرثیہ پیش کیا۔

اس کے بعد حجۃ الاسلام و المسلمین جناب سید عون محمد نقوی مجلس سے خطاب کیا۔ مولانا موصوف نے اپنی تقریر میں سرزمین قم کی اہمیت اور اس کے تقدس کو بیان کرتے ہوئے احادیث کی روشنی قم کے حرم اہلبیت علیہم السلام ہونے کی وضاحت فرمائی۔انہوں نے اس بات کی تصریح کی کہ’’ دشمن ہمیشہ سے اہلبیت علیہم السلام کے حرم اور گنبدوں سے خوفزدہ رہا ہے نتیجۃً وہ ان حرموں پر حملہ کر لوگوں کے دلوں میں خوف پیدا کر انہیں ان گنبدوں سے دور کرنا چاہتا ہے۔‘‘

موصوف نے اس بات کی بھی تاکید کی کہ ’’جہاں طلاب علوم دینیہ کا یہ فریضہ ہے کہ وہ اپنی علمی تشنگی کو اِس حرم اہلبیت علیہم السلام سے دور کریں وہیں ان کی یہ بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنی معنوی اور روحانی ترقی کے لئے قم میں مدفون اِن مقدس ترین امامزادوں کی چوکھٹ پر ماتھا ٹیکیں۔ ‘‘

مولانا نے اپنی تقریر کے درمیان حضرت موسی مبرقع علیه السلام کی سوانح حیات کو تحلیلی اور تحقیقاتی صورت میں مجمع کے لئے پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ’’ آپ کا شمار اہلبیت علیہم السلام کی اُن برجستہ علمی شخصیتوں میں ہوتا ہے جنہوں نے امامت کو پہونچانے نیز ولایت کا دفاع کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔‘‘ مجلس کا اختتام زیارت حضرت امام حسین علیہ السلام پر ہوا جسے تمام حاضرین نے مل کر پڑھی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .