جمعہ 4 اپریل 2025 - 09:00
شراب کی حرمت: عقل، اخلاق اور سماج پر اثرات

حوزہ / شراب نوشی ذہنی بیماریوں، غیر منطقی اور پرتشدد رویوں اور جرائم کے ارتکاب کا ایک بڑا سبب ہے، اسی لیے اسلام نے اس کے نقصانات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے حرام قرار دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، اسلام نے شراب کو ایک سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے اس کی حرمت کا حکم دیا کیونکہ یہ انسانی عقل اور اخلاقی شعور کو تباہ کر دیتی ہے۔ شراب نوشی ذہنی بیماریوں، غیر منطقی اور پرتشدد رویوں، اور جرائم کے ارتکاب کا ایک بڑا سبب ہے، اسی لیے اسلام نے اس کے نقصانات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے حرام قرار دیا۔

شراب کی حرمت کے اسباب

1. عقل کی تباہی

شراب انسانی عقل جو کہ اس کی سب سے قیمتی صلاحیت ہے، کو مفلوج کر دیتی ہے۔ عمومی تصور یہ ہے کہ شراب نوشی صرف نشے کی حالت میں عقل کو متاثر کرتی ہے لیکن تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلسل شراب نوشی انسان کو تدریجاً مکمل دیوانگی کی طرف لے جاتی ہے۔ مثال کے طور پر امریکہ کے 85 فیصد ذہنی مریض شراب نوشی کی وجہ سے پاگل خانوں میں داخل کیے گئے۔

2. مجرمانہ اور غیر اخلاقی اعمال

عقل کی معطلی کے بعد شراب نوش افراد سنگین جرائم کا ارتکاب کر سکتے ہیں جیسے قتل، چوری، دھوکہ دہی، بدعنوانی اور اخلاقی بے راہ روی۔ اسی لیے اسلام نے اس کے نقصانات سے پہلے ہی خبردار کرتے ہوئے اسے مکمل طور پر حرام قرار دیا ہے۔

3. جسمانی اور سماجی نقصان

شراب نہ صرف فرد کی صحت بلکہ سماجی نظم و ضبط کے لیے بھی ایک خطرہ ہے۔ اس سے بیماریاں، ذہنی امراض، خاندانی نظام کی تباہی اور کئی دیگر معاشرتی مسائل جنم لیتے ہیں۔

اسلام کی حکمتِ عملی

اسلام نے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے شراب کو قطعی طور پر حرام کیا تاکہ فرد، خاندان اور سماج کو اس کے مہلک اثرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔ یہ حکم انسانی فلاح و بہبود کے لیے ایک پیشگیرانہ اقدام ہے جو معاشرے کو امن، عقل اور اخلاقی پاکیزگی کی طرف لے جاتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha