حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے معروف خطیب مرحوم شیخ احمد کافی کے بھائی، حسن کافی، اپنے جلیل القدر بھائی کا ایک واقعہ بیان کرتے ہیں۔
وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ مرحوم شیخ احمد کافی شہر کرج میں مجالسِ عزا کے لیے تشریف لے گئے۔ ایک دن ان کا گزر ایک ایسی گلی سے ہوا جہاں ناچ گانے کی محفلیں جاری تھیں، اور شراب نوشی، جوا اور دیگر غیر اخلاقی سرگرمیاں عام تھیں۔
شیخ احمد کافی نے اس جگہ کے مالک کے بارے میں دریافت کیا، تو معلوم ہوا کہ وہ ایک نوجوان ہے، جس نے اپنی سات ہزار مربع میٹر زمین اس کام کے لیے مخصوص کر رکھی ہے۔
شیخ نے اس نوجوان سے ملاقات کے لیے ایک شخص کے ذریعے پیغام بھیجا۔ ملاقات کے دوران، شیخ کافی نے گفتگو کا آغاز ہلکی پھلکی بات چیت سے کیا، پھر نوجوان سے سوال کیا: "تمہاری روزانہ کی آمدنی کتنی ہے؟"
نوجوان نے جواب دیا: "آٹھ ہزار تومان روزانہ۔"
شیخ احمد کافی نے محسوس کیا کہ ان کی بات نوجوان پر زیادہ اثر نہیں کر رہی۔ اسی لمحے انہوں نے بارگاہِ الٰہی میں توسل کیا، اور اللہ کے فضل سے ان کے الفاظ میں غیر معمولی تاثیر پیدا ہوئی۔ نوجوان کہنے لگا:
"کیا فائدہ؟ جو کچھ دن میں کماتا ہوں، رات کو جوئے میں ہار جاتا ہوں۔ میں نے سات ہزار تومان سود پر لے رکھے ہیں اور شدید پریشانی میں ہوں۔ اگر آپ میرا قرض ادا کر دیں، تو میں اس جگہ کو بند کر دوں گا۔"
شیخ کافی نے اسی رات اس نوجوان کو اپنی مجلس میں لے جا کر اس کی پریشانی بیان کی اور نیک دل افراد کے تعاون سے اس کا قرض ادا کر دیا۔ اس کے بعد وہ مرکزِ فساد ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا۔
حوالہ: شیخ احمد کافی، برادر کی زبانی
آپ کا تبصرہ