حوزہ نیوز ایجنسی کی ترجمہ ٹیم کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں اس ہفتے کی نماز جمعہ اور حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے خطبوں کو انگریزی زبان کے مختلف خبر رساں اداروں میں وسیع پیمانے پر کوریج ملی ہے۔
الجزیرہ نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے بیانات کو لمحہ بہ لمحہ نشر کرتے ہوئے لکھا: "تہران میں نماز جمعہ وسیع عوامی شرکت کے ساتھ منعقد ہوئی، جہاں ہزاروں ایرانی مصلیٰ میں موجود تھے۔ نمازیوں نے حزب اللہ کے زرد اور سبز پرچم اٹھا رکھے تھے، جبکہ کچھ لوگوں کے پاس فلسطینی پرچم بھی تھے۔"
گارڈین نے اس عنوان کے تحت خبر دی: "ایران کا اسرائیل پر میزائل حملہ 'قانونی اور جائز' ہے۔" اس کے ساتھ اس اخبار نے لکھا کہ ایران اسرائیل کے خلاف اپنے فرائض کی ادائیگی میں نہ جلد بازی کرتا ہے اور نہ ہی تاخیر۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے سرخی لگائی: "ایران کے رہبر نے اسرائیل پر ایران کے حملے کو سراہا" اور آیت اللہ خامنہ ای کے حوالے سے کہا: "ضرورت پڑنے پر ایران دوبارہ حملے کرے گا۔"
ٹائمز آف انڈیا نے لکھا: "اسرائیل زیادہ دیر نہیں چل سکے گا" اور اس بیان کو آیت اللہ خامنہ ای کے حوالے سے پیش کیا۔
فنانشل ایکسپریس نے رپورٹ کیا: "پانچ سال بعد آیت اللہ خامنہ ای نے خطبہ جمعہ دیا اور 7 اکتوبر کی کارروائی کو جائز قرار دیا۔"
نیویارک ٹائمز نے لکھا: "آیت اللہ خامنہ ای نے حزب اللہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اسرائیل پر مزید حملوں کی وارننگ دی۔"
رائٹرز نے سرخی لگائی: "ایرانی رہبر آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ ایران اسرائیل کے خلاف کارروائی میں جلدی یا تاخیر نہیں کرے گا۔"
العربیہ نے لکھا: "آیت اللہ خامنہ ای نے نماز جمعہ کے خطبوں میں ایران کے اسرائیل پر میزائل حملے کو قانونی اور جائز قرار دیا۔"
اسکائی نیوز نے آیت اللہ خامنہ ای کے اس بیان کو کچھ اس طرح پیش کیا: "امت اسلامیہ کا دشمن ایک ہی ہے۔"
ای ایف ای اسپین نے اپنے انگریزی سیکشن میں رپورٹ کیا: "آیت اللہ خامنہ ای نے خطبہ جمعہ میں فرمایا کہ اسرائیل کی جارحیت مزید سخت جواب کا تقاضا کرتی ہے۔"
فائیو پیلرز نے لکھا: "آیت اللہ خامنہ ای نے خطبہ جمعہ میں مسلمانوں کی وحدت اور اسرائیل کے خلاف جنگ پر زور دیا۔"