حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امل موومنٹ لبنان کے سینئر رہنما خلیل حمدان نے کہا ہے کہ لبنان بالعموم اور بالخصوص جنوبی لبنان نے حکومت کی بے عملی اور عدم دفاع کی پالیسی کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب اسی نعرے کا نتیجہ ہے جس کے مطابق "لبنان کی طاقت اس کی کمزوری میں ہے"۔
خلیل حمدان نے اپنے خطاب میں صور کے مضافات "صرفند" اور "زراریہ" کے عوام کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ علاقے شہداء صالحین کی کہکشاں سے لبریز ہیں اور یہاں کی قربانیوں کا سلسلہ اس وقت سے جاری ہے جب امام موسیٰ صدر نے صور میں قدم رکھا تھا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ امام موسیٰ صدر نے ہمیشہ تجاوزات اور محرومی کے خلاف آواز بلند کی۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جنوبی لبنان کے دفاع اور پائیداری کی ضمانت فراہم کرے، مگر افسوس کہ حکومتی ادارے مسلسل بے عملی کا شکار ہیں اور عوام کو میدان جنگ میں تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔ حمدان نے کہا کہ اس صورتحال میں صرف مزاحمت ہی حقیقی محافظ کے طور پر ابھری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرارداد 1701 پر عمل درآمد کے لیے بنائی گئی کمیٹی کا کام اس وقت معطل ہے، کیونکہ صہیونی دشمن روزانہ کی بنیاد پر حملے کر رہا ہے، درجنوں بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کر چکا ہے اور چھ سے زائد مقامات پر قبضہ برقرار رکھے ہوئے ہے۔ نتیجتاً روزانہ لبنانی شہداء اپنے خون کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔
خلیل حمدان نے واضح کیا کہ لبنانی حکومت، جو ایک کلیدی عنصر سے محروم ہے، مزاحمت کے ہتھیاروں کو غیر قانونی قرار دے کر اس کے خاتمے کی بات کرتی ہے، جبکہ اسرائیلی جارحیت، سرزمین کے قبضے اور عوام کے قتل و غارت کو یکسر نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے اسرائیلی مظالم کی مذمت میں ایک لفظ تک سننے کو نہیں ملا۔
امل موومنٹ کے رہنما نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ درست ہے کہ سب حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے ایسے نمائندوں پر تکیہ کیا جائے جو خود اعتراف کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل پر نہ تو دباؤ ڈال سکتے ہیں اور نہ ہی اسے پسپا ہونے یا تعمیر نو کی اجازت دینے پر مجبور کر سکتے ہیں؟ آخر حکومت تعمیر نو کے عمل میں کہاں کھڑی ہے؟ اور کیا وقت پر شرط لگانے کی یہ پالیسی لبنانی عوام کے زخموں کا مداوا کر سکتی ہے؟









آپ کا تبصرہ