حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ اور امل موومنٹ کے اعلیٰ سطحی رہنماؤں نے ایک مشترکہ اجلاس میں امریکی صدر کے نسل پرستانہ بیانات کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینی عوام کے خلاف ایک گھناؤنی سازش قرار دیا۔ اجلاس میں حزب اللہ کی طرف سے شیخ علی دعموش، سلطان اسعد اور محمد بشیر، جبکہ امل موومنٹ کی طرف سے مصطفی فوعانی اور بسام طلیس شریک ہوئے۔
اجلاس کے دوران، رہنماؤں نے فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کے حوالے سے امریکی صدر کے بیان کو نہ صرف ظالمانہ بلکہ اسرائیل کے ناپاک عزائم کا عکاس قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بیان صہیونی ریاست کے اس منصوبے کی توثیق ہے، جس کے تحت فلسطینی سرزمین کو مکمل طور پر یہودی ریاست میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اجلاس میں لبنانی مزاحمت کی تاریخی کامیابیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ یہ فتوحات شہداء، مجاہدین اور دفاعی محاذ پر ڈٹے رہنے والے جانبازوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہیں۔ خاص طور پر شہید سید حسن نصر اللہ اور شہید سید ہاشم صفی الدین کی شہادتوں کو تاریخی اہمیت دی گئی۔
رہنماؤں نے لبنان کے مقبوضہ علاقوں سے صہیونی افواج کی مکمل پسپائی کو یقینی بنانے کے لیے فوری عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دشمن کی جارحیت کا ہر سطح پر مقابلہ کیا جائے گا۔
شرکاء نے اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی لبنان میں شہریوں کے لیے بنیادی سہولیات کی فوری بحالی کے لیے ایک منظم حکمت عملی ترتیب دی جائے گی تاکہ صہیونی حملوں کے اثرات کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔
اجلاس میں آئندہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، جس میں حزب اللہ اور امل موومنٹ نے مشترکہ امیدواروں کے انتخاب اور مؤثر بلدیاتی نظام کے قیام پر اتفاق کیا۔ اس حوالے سے ایک مرکزی کمیٹی تشکیل دی گئی جو انتخابات کے عمل کی نگرانی کرے گی اور سابقہ کامیاب تجربات کی روشنی میں اپنی حکمت عملی کو آگے بڑھائے گی۔
اجلاس کے اختتام پر رہنماؤں نے واضح الفاظ میں کہا کہ فلسطین کے خلاف کوئی بھی سازش کبھی کامیاب نہیں ہوگی اور یہ منصوبہ عرب و اسلامی دنیا کے ساتھ ساتھ عالمی حریت پسندوں کی مزاحمت سے ٹکرا کر نیست و نابود ہو جائے گا۔ انہوں نے لبنانی عوام، خصوصاً مقبوضہ علاقوں میں صہیونی تسلط کے خلاف برسرپیکار عوام کو سلام پیش کیا اور ان کی قربانیوں کو تاریخ کے سنہری باب سے تعبیر کیا۔









آپ کا تبصرہ