حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/بعنوان ’’تعلیمات آل محمد ؑ اور ہم‘‘ چھوٹا امام باڑہ میں منعقد خمسہ مجالس کی آخری مجلس کو خطاب کرتے ہوئے اسلامک اسکالر مولانا ڈاکٹر سید ارشد علی جعفری پروفیسر لکھنو یونیورسٹی نے فرمایا: امام زین العابدین علیہ السلام نے اپنے خطبوں اور دعاؤں کےذریعہ عظیم جہاد کیا۔ اپنی دعاؤں کو ذوالفقار بنا دیا اور یزید کے مقصد کو خاک میں ملا دیا۔ یزید کا مقصد تھا کہ اللہ کے بندوں کو اس سے دور کر دے تاکہ جدھر چاہے ان کا رخ موڑ سکے۔
مولانا سید ارشد علی جعفری نے فرمایا: آل محمد علیہم السلام نے اسلام کی تبلیغ کے لئے تلوار کو ذریعہ نہیں بنایا بلکہ کردار کو ذریعہ بنایا۔ آل محمد علیہم السلام کی توجہ کبھی فتوحات پر نہیں رہی۔ وہ ملکوں پر حکومت نہیں کرنا چاہتے تھے بلکہ دلوں پر حکومت کرتے تھے اور آج بھی دلوں پر حکومت کرتے ہیں، وہ چاہتے تھے کہ معاشرے میں ایسا کردار پیش کریں اور ایسے انسان تربیت کر کے پیش کریں تا کہ قیامت تک انسانیت کو ہدایت کے لئے راستہ تلاش نہ کرنا پڑے۔ اپنے قاتل کو شربت پلا کر ، اپنے قاتل کو سہولتیں فراہم کر کے آخری سانس تک مولا علی علیہ السلام نے اپنے فریضہ کی حفاظت کی ۔ اس عالم میں بھی دنیا کو درس دیا کہ کہ قاتل ہی سہی لیکن انسان تو ہے لہذا اسے انسانی حقوق دئیے جائیں تا کہ قاتل کو بھی یہ احساس ہو جائے کہ اس نے کس کریم انسان پر حملہ کیا ہے۔
مولانا سید ارشد علی جعفری نے کہا کہ آج جو ہم پستی کی جانب جا رہے ہیں اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ ہم تعلیمات آل محمد علیہم السلام سے دور ہیں۔ زندگی کی بقا تعلیمات آل محمد علیہم السلام میں ہے۔ محمد و آل محمد علیہم السلام کی تعلیمات کا اثر تھا کہ جناب ابوذر، جناب سلمان، جناب عمار، جناب مقداد معاشرہ میں علم و عمل کا چراغ بن کر روشن ہوئے۔
مجلس سے قبل جناب عرفان نصیرآبادی، جناب آصف کسٹوی، جناب حسین ظہیر لکھنوی، جناب جعفر لکھنوی، جناب فاطر لکھنوی، جناب شمسی اور جناب طالب جونپوری نے بارگاہ شہدائے کربلا میں منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔
بعد مجلس انجمن ہائے ماتمی نے نوحہ خوانی و سینہ زنی کی۔