۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
غضنفر عباس

حوزہ/ امام زین العابدین علیہ السلام ان افراد میں شامل ہیں جنہوں نے نزدیک سے کربلا کے دل سوز واقعے کا نظارہ کیا ہے۔ آپ(ع) اس واقعے کی ابتداء سے لے کر انتہاء تک تمام واقعات کے زندہ گواہ ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عزاء خانہ آل یسین مشھد مقدس میں اہداف عاشورا اور امام سجاد (ع) کا کردار کے حوالے سے عشرہ ثانی کی چوتھی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے حجۃ الاسلام مولانا غضنفر عباس نقوی نے کہا : امام زین العابدین علیہ السلام ان افراد میں شامل ہیں جنہوں نے نزدیک سے کربلا کے دل سوز واقعے کا نظارہ کیا ہے۔ آپ(ع) اس واقعے کی ابتداء سے لے کر انتہاء تک تمام واقعات کے زندہ گواہ ہیں۔ امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد خاندان عصمت و طہارت کی تمام تر ذمہ داریاں آپ کے کاندھے پر آگئی تھی اس حوالے سے آپ کی شخصیت اور کردار دوسرے افراد کی نسبت ممتاز اور منفرد ہے۔ دوسری طرف آپ علیہ السلام امام معصوم ہیں اور آپ کے گفتار اور کردار دوسروں کے لئے نمونہ عمل ہے۔

مولانا نے کہا کہ یہ ایک اشثنایئ دور تھا، یہاں امام زین العابدین علیہ السلام کو فرائض امامت کی ادائیگی اور حکومتِ الٰہی و اسلامی کی تشکیل کے لیے مواقع کی فراہمی کے ساتھ ، عاشورا میں بہنے والے بے گناہوں کے خون کی ترجمانی بھی کرنی تھی۔ حقیقت تو یہ ہے کہ یہاں سید الساجدین ع کے ذہن اقدس میں اُن کی اپنی زبان نہ تھی، بلکہ شمشیر سے خاموش کر دی جانے والی امام حسین علیہ السّلام کی زبان، اس وقت کوفہ و شام کی منزلوں سے گزرنے والے اس انقلابی جوان کو دویعت کر دی گئی تھی۔

چناچہ اس منزل پر امام زین العابدین اگر خاموش رہتے اور اس جرات و ہمت اور جواں مردی و بیباکی کے ساتھ حقایق کی وضاحت کر کے، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کا پانی نا کر دیتے، تو آئندہ آپ کے مقصد کی تکمیل کی تمام راہیں مسدود ہو کر رہ جاتیں؛کیوکی یہ امام حسین کا جوش مارتا ہوا خون ہی تھا جس نے نہ صرف آپ کا جوش مارتا ہوا خون ہی تھا جس نے نہ صرف آپ کے لیے میدان ہموار کر دیا ،بلکہ تاریخ تشیح میں جتنی بھی انقلابی تحریکیں برپا ہوئی ہیں اُن سب میں خون حسین کی گرمی شامل نظر آتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .