۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
امروہا والوں نے کربلا میں منایا امام سجاد کی شہادت کا غم۔ نکالا روایتی انداز میں جلوس

حوزہ/ کربلا کی سڑکوں پر امروہا کا روایتی ماتمی جلوس اپنی تمام شان و شوکت کے ساتھ برامد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کربلا کی سڑکوں پر امروہا کا روایتی ماتمی جلوس اپنی تمام شان و شوکت کے ساتھ برامد ہوا۔ موقع تھاامام سید سجاد کی شب شہادت کا۔ وہی حسینی باجہ، وہی کمنٹے کے علم۔ اسی قسم کے پھریرے، ویسا ہی تابوت۔ اسی طرح چاندی کے زیورات سے آراستہ ذول الجناح۔ ذول الجناح کے پیچھے صف بستہ ماتم دار۔ دورہ بولتے ہوئے۔ ‘شہید کربلا حسین’۔ ‘عاشق کبریا حسین’۔ ‘راکب دوش مصطفیٰ حسین’۔’راحت جان فاطمہ حسین’ ۔ ‘گوہر تاج ھل اتیٰ حسین’۔

امروہا والوں نے کربلا میں منایا امام سجاد کی شہادت کا غم،نکالا روایتی انداز میں جلوس

امام سید الساجدین کی شہادت کے سلسلے میں یہ ماتمی جلوس شب میں دس بجے ہوٹل برج المرتضیٰ سے برامد ہوا ۔ جلوس کی برامدگی کے وقت بھی امروہا میں پڑھا جانے والا مرثیہ “گھر سے جب بہرے سفر سید عالم نکلے” پڑھا گیا۔۔جلوس کربلا کی اہم شاہراہ سے ہوتا ہوا حضرت عبّاس کے حرم میں داخل ھوا۔ وہاں مجلس و ماتم کے بعد جلوس بین الحرمین سے گزرتا ہوا حضرت امام حسین کے حرم میں داخل ہوا۔ وہاں مجلس ہوئی اور امروہا کا روایتی مرثیے پر ماتم ہوا ۔اسکے بعد جلوس تلّہ زینبیہ سے ہوتا ہواخیمہ گاہ پہونچا جہاں سبطِ سجّاد نے سوز خوانی کی اور ڈاکٹر لاڈلے رہبر نے تحت اللفظ مرثیہ پیش کیا۔ اسکے بعد یہ عزائی جلوس اسی ھوٹل برج المرتضیٰ پہونچ کر اختتام پزیر ہوا ۔ جہاں مومنین کے لئے نزر کا اہتمام تھا۔

امروہا والوں نے کربلا میں منایا امام سجاد کی شہادت کا غم،نکالا روایتی انداز میں جلوس

پہلی بار یہ جلوس 2015 میں برامد ہوا تھا۔ اس ماتمی جلوس کے روح رواں سید ظلِّ ثقلین تقوی اور انکی اہلیہ انجم نقوی ہیں۔ کنیڈا میں عرصہ دراز سے مقیم سید ظلِّ ثقلین تقوی کا تعلق امروہا سے ہے۔ امروہا کی طرز کے اس ماتمی جلوس کے تبرکات ہندستان اور پاکستان کے اہل امروہا نے مہیا کئے ہیں۔پہلی بار جب یہ جلوس برامد ہوا تھا اس وقت جو تابوت جلوس میں شامل تھا وہ پلاسٹک کے پاٸپوں سے تیّار کیا گیا تھا لیکن بعد میں ڈاکٹر لاڈلے نے امروہا کی طرز کا فولڈنگ تابوت بنوایا ۔ حسینی باجے کا بندو بست بھی امروہا کے مومنین نے کیا۔ڈھول کا انتظام کربلا میں ہی ظلِّ ثقلین تقوی نے کیا۔حیدر عبّاس نے تاشہ ہدیہ کیا۔ جھانجھ ڈاکٹر لاڈلے اورعالیجاہ حسنین خاں نے مہیا کرائے۔ ذوالجناح اور تابوت کی چادریں ڈاکٹر لاڈلے، حکیم چاند اور شاٸستہ بنتِ محمّد سبطین نے ہدیہ کیں۔کمنٹے اور پھریرے کے علم بھی ڈاکٹر لاڈے اور عزاخانہ علمدار علی خاں کی جانب سے ہدیہ کئے گئے۔

امروہا والوں نے کربلا میں منایا امام سجاد کی شہادت کا غم،نکالا روایتی انداز میں جلوس

سوز خواں سبط سجاد اور ڈاکٹر لاڈلے رہبر کے ساتھ امروہا سے متعدد مومنین ہر سال اس جلوس میں شرکت کے لئے کربلا پہونچتے ہیں۔ اس سال امروہا سے تقریباً پچاس مومنین نےجلوس میں شرکت کی۔ سبطِ سجّاد،ڈاکٹر لاڈلے رہبر۔ شانِ حیدر بے باک ۔ ماسٹرثمر مجتبیٰ۔ حسن امام ۔زید بن علی۔ سجّاد علی ۔ عسکری رضا۔ہمایوں حیدر۔ڈاکٹر مبین۔۔ مدثر علی خاں۔ محمّد علی ،وسیم اور غلام سجاد کے علاوہ کینیڈا اور پاکستان سے بھی بہت سے مومنین موجود تھے۔امروہوی طرز کا یہ ماتمی جلوس ‘کاروانِ سفینہٕ مہدی’ کے زیر اہتمام برامد ہوتا ہے ۔جلوس عزا کے تعلق سے اہل امروہا کے مومنین کے ساتھ ساتھ ظلِ ثقلین نقوی، سفینہ مہدی،ظلِ سبطین،ظلِ حسنین اور خاور رضا مون کاخاص تعاون رہتا ہے۔

امروہا والوں نے کربلا میں منایا امام سجاد کی شہادت کا غم،نکالا روایتی انداز میں جلوس

تبصرہ ارسال

You are replying to: .