جمعہ 6 جون 2025 - 22:42
دوسروں کے لیے دعا کرنے والے پر عرش سے لاکھ گنا خیر نازل ہوتی ہے، مولانا نقی مہدی زیدی

حوزہ/ مولانا سید نقی مہدی زیدی نے نمازِ جمعہ کے خطبے میں یومِ عرفہ کی فضیلت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جو شخص خلوصِ دل سے اپنے مؤمن بھائی کے لیے دعا کرتا ہے، اللہ تعالیٰ عرش سے اس کے حق میں اس دعا کا لاکھ گنا زیادہ اجر و خیر نازل فرماتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا سید نقی مہدی زیدی نے تاراگڑھ اجمیر ہندوستان میں نمازِ جمعہ کے خطبوں میں نمازیوں کو تقوائے الٰہی کی نصیحت کے بعد یوم عرفہ کی عظمت و فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ: آج کا یہ دن "نور علی نور" ہے کہ جب روز جمعہ بھی ہے اور روز عرفہ بھی، یہ دن بہت بڑی اہمیت کا حامل ہے اور بہت بڑی عید کادن ہے یہی وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اپنی اطاعت وعبادت کی طرف بلایا ہے عرفہ کے دن ان کے لیے اپنے جود و سخا کا دسترخوان بچھایا ہے اور اسی دن ہی شیطان کو دهتکارا گیا ہے

عَرَفَۃ" عربی زبان کا لفظ ہے جو مادہ "ع ر ف" سے بنایا گیا ہے اور اس کے معنی "کسی چیز کے آثار میں تفکر اور تدبر کے ساتھ اس کی شناخت اور ادراک کرنا" ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ: روز عرفہ اسلام کی عظیم عیدوں میں سے ہے اگرچہ روز عید نہیں کہا جاتا لیکن مبارک اورسعید ہے۔ اس دن خدائے رحمن و رحیم اپنے بندوں کو عبادت، دعا، مناجات کے لئے اپنی بارگاہ میں بلاتا ہے اور اپنی نعمتوں دسترخوان بچھا دیتا ہے، اس دن کی فضیلت کے سلسلہ میں بعض روایات میں آیا ہے کہ یہ دن "یوم مباہات" ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: "أنَّ اللَّهَ تَعَالَى نَظَرَ إِلَى أَهْلِ‏ عَرَفَاتٍ‏ فَبَاهَى بِهِمُ الْمَلَائِكَةَ قَالَ انْظُرُوا إِلَى عِبَادِي شُعْثاً غُبْراً"، خدا اہل عرفات کو دیکھ کر ان کے ذریعہ فرشتوں پر مباہات کرتا ہے کہتا ہے: میرے بندوں کو دیکھو! کہ الجھے ہوئے غبارآلود بالوں کے ساتھ میرے پاس آئے ہیں۔

مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ یہ دن روز مغفرت ہے، پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا "أعظَمُ أهلِ عَرَفاتٍ جُرماً مِنِ انصَرَفَ و هُوَ يَظُنُّ أنَّهُ لَن يُغفَرَ لَهُ"، اہل عرفات میں سے سب سے بڑا گنہگار وہ شخص ہے جو وہاں سے واپس آئے جبکہ گمان کررہا ہو کہ وہ بخشا نہیں جائے گا۔یہ دن روز دعا ہے، امام صادق علیه السلام نے فرمایا "تخَيَّر لِنَفسِكَ مِنَ الدُّعاءِ ما أحبَبتَ واجْتَهِد ، فإنَّهُ (يَومَ عَرَفَة) يَومُ دُعاءٍ و مَسألَةٍ"، جتنا دل چاہے اپنے لئے دعا کرو اور دعا و مناجات کے سلسلہ میں کوشش کرو، کیونکہ یوم عرفہ حاجت طلب کرنے اور دعا مانگنے کا دن ہے۔ امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں کہ "نظَرَ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ ع يَوْمَ عَرَفَةَ إِلَى قَوْمٍ يَسْأَلُونَ النَّاسَ فَقَالَ وَيْحَكُمْ أَ غَيْرَ اللَّهِ تَسْأَلُونَ فِي مِثْلِ هَذَا الْيَوْمِ إِنَّهُ لَيُرْجَى فِي مِثْلِ هَذَا الْيَوْمِ لِمَا فِي بُطُونِ الْحَبَالَى أَنْ يَكُونَ سَعِيدا"، عرفہ کے دن حضرت علی بن الحسین علیہما السلام نے کچھ آدمیوں کو لوگوں سے مانگتے ہوئے دیکھا۔ فرمایا افسوس ہے تم پر! آج کے دن تم لوگ خدا کے علاوہ دوسروں سے مانگ رہے ہو جبکہ آج کے دن امید یہ ہے کہ شکم مادر کے بچے بھی سعادتمند اور خوشبخت ہوں۔

خطیب جمعہ تاراگڑھ مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ: علی بن ابراہیم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: میں نے روز عرفہ کے موقع پر عبدالله بن جُندب کو عرفات میں دیکھا کہ انہوں نے طویل وقت تک اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کیے رکھے تھے اور ان کے آنسو مسلسل رخساروں سے بہہ کر زمین پر گر رہے تھے۔ میں نے اس کیفیت میں کسی اور کو نہیں دیکھا۔ جب لوگ عرفات سے مشعر کی طرف روانہ ہوئے تو میں نے ان سے کہا: میں نے تم سے بہتر کسی کو دعا اور مناجات میں مشغول نہیں پایا۔ عبدالله بن جندب نے جواب دیا: خدا کی قسم! میں نے اس پوری مدت میں صرف اپنے مومن بھائیوں کے لیے دعا کی ہے، کیونکہ میں نے امام موسیٰ کاظم علیہ‌السلام سے سنا ہے کہ: "جو شخص اپنے بھائی کے لیے غائبانہ طور پر دعا کرے، عرش سے ندا دی جاتی ہے کہ تمہارے لیے اس دعا سے ایک لاکھ گنا زیادہ (ثواب اور خیر) ہے۔" (مَنْ دَعا لأخیهِ بِظَهْرِ الْغَیْبِ نُودِیَ مِنَ الْعَرْشِ: وَلَکَ مِائَةُ ألْفِ ضِعْفٍ مِثْله) لہٰذا میرے لیے مناسب نہ تھا کہ میں ایک مستجاب دعا کے بدلے ایک لاکھ گنا مستجاب دعاؤں کو چھوڑ دوں، جن کا عطا ہونا یقینی ہے۔ حضرت آیت‌الله جوادی آملی نے اس روایت کی وضاحت کی کہ دوسروں کے لیے دعا کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ فرشتے اس شخص کے لیے اس دعا سے کئی گنا زیادہ خیر و برکت کی دعا کرتے ہیں، اور چونکہ وہ اللہ کے اذن کے بغیر کچھ نہیں کہتے: "لَا یَسْبِقُونَهُ بِالْقَوْلِ وَهُمْ بِأَمْرِهِ یَعْمَلُونَ"، یعنی "وہ (فرشتے) اس سے پہلے کلام نہیں کرتے اور وہ ہمیشہ اسی کے حکم کے مطابق عمل کرتے ہیں"،

اس لیے ان کی دعا یقینی طور پر مستجاب ہوتی ہے، کیونکہ وہ جو کچھ مانگتے ہیں وہ خدا کی مشیت اور حکم کے تحت ہوتا ہے۔

مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ: ائمہ معصومین اس دن یعنی روز عرفہ کیلئے ایک خاص احترام کے قائل ہیں اور لوگوں کو اس دن کی اہمیت سے روشناس کراتے اور انہیں اس دن کے اعمال کی طرف متوجہ کراتے تھے اور کبھی بھی کسی سائل کو خالی ہاتھ واپس نہیں بھیجتے تھے۔

حضرت امام صادق علیہ السلام یوم عرفہ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ کوئی شحض عرفہ کے دن کھلے آسمان تلےدو رکعت نماز ادا کرے اور اس کے بعد اپنی تمام خطاؤں اور گناہوں کا اعتراف کرتے ہوئے اللہ تعالی سے مغفرت طلب کرے تو اللہ تعالی اس شخص کے لئےوہی عطا فرمائے گاجو کچھ اہل عرفات کے لیے مقدر فرمایا ہے اوراس کے تمام گناہ بھی بخش دے گا، عرفہ کے دن کی اہمیت سے آگاہ ہو جانے کے بعد جو امر قابل توجہ ہے وہ یہ ہے کہ عرفہ کے دن حضرت امام حسینؑ کی (کربلا میں) زیارت کی روایات میں بہت تاکید ملتی ہے، ان روایات سے استعفادہ کرتے ہوئے یہاں بعض اہم نکات ذکر کیا جا رہا ہے۔حضرت امام حسین کی عرفہ کے دن زیارت کرنے کے فضایل میں سے ایک فضیلت یہ ہے کہ اس دن حضرت کی زیارت کرنا عرش پہ خداوند متعال کی زیارت کرنے کے برابر ہے۔

امام جمعہ تاراگڑھ نے جناب مسلم ابن عقیل کی شھادت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ سفیر حسین ع ہیں جو تحریک کربلا کے پہلے مظلوم شھید ہیں جنہوں نے عملا امام کی اطاعت کی۔ جناب مسلم ابن عقیل نے امام معصوم ع کے حکم پر اپنی جان نچھاور کر کے تحریک کربلا کا پہلا شہید ہونے کا شرف حاصل کیا۔ دور حاضر کے حکمرانوں کو حضرت مسلم ابن عقیل کی حیات سے استفادہ کرنا چائیے تاکہ ایک الٰہی نظام کے لیے جد جہد کر سکیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha