حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید نقی مہدی زیدی نے تاراگڑھ اجمیر ہندوستان میں نمازِ جمعہ کے پہلے خطبے میں نمازیوں کو تقوائے الٰہی کی نصیحت کے بعد روز اربعین حسینی کے حوالہ سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ: اربعین حسینی سے مراد سنہ 61 ہجری کو واقعہ کربلا میں امام حسین علیہ السّلام اور آپ کے اصحاب کی شہادت کا چالیسواں دن ہے جو ہر سال 20 صفر کو برپا کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ: چہلم اپنی ذات میں عاشورا کی جانب دوبارہ پلٹنے کا نام ہے۔ چہلم منانے کے لیے سب کچھ اہتمام شاید اس نکتے کی یاددہانی ہو کہ مومن کو چاہئے کہ وہ کربلا کو اپنی زندگی کا راستہ قرار دے اور اپنی زندگی کی تمام سرگرمیاں اسی مرکز کے گرد منظم کرے۔ اسی طرح ایمانی معاشرہ بھی کربلا کے خورشید کی جانب متوجہ ہو اور چہلم درحقیقت اسی خورشید تک پہنچنے کا راستہ ہے۔
امام جمعہ تاراگڑھ نے کہا کہ: مشہور تاریخی اسناد کے مطابق اسیران کربلا بھی شام سے رہا ہو کر مدینہ واپس جاتے ہوئے اسی دن یعنی 20 صفر سنہ 61 ہجری کو امام حسین علیہ السّلام کی زیارت کے لئے کربلا پہنچے تھے۔اسی طرح جابر بن عبد اللہ انصاری بھی اسی دن امام حسین علیہ السّلام کی زیارت کے لئے آئے تھے۔اس دن کے خاص اعمال میں سے ایک زیارت اربعین ہے جسے امام حسن عسکری علیہ السّلام سے مروی حدیث میں مؤمن کی نشانی قرار دیا گیا ہے:"علَامَاتُ الْمُؤْمِنِ خَمْسٌ صَلَاةُ الْإِحْدَی وَ الْخَمْسِینَ وَزِیَارَةُ الْأَرْبَعِینَ وَالتَّخَتُّمُ بِالْیَمِینِ وَتَعْفِیرُ الْجَبِینِ وَالْجَهْرُ بِبِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ"، شیعہ مؤمن کی پانچ نشانیاں ہیں: 1۔ شب و روز کے دوران 51 رکعتیں نماز پڑھنا، 2۔ زیارت اربعین پڑھنا، 3۔ انگوٹھی دائیں ہاتھ میں پہننا، 4۔ سجدے میں پیشانی مٹی پر رکھنا اور 5۔ نماز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم کو جہر کے ساتھ (با آواز بلند) پڑھنا۔
حجۃالاسلام مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ: بنیادی طور سے اربعین کی اہمیت اس لئے ہےکہ اس دن، اہل بیت پیغمبر اکرم صلیٰ اللّہ علیہ وآلہ وسلّم کی خداداد حکمت عملی سے امام حسین علیہ السلام کے قیام کی یاد ہمیشہ کےلئے زندہ ہو گئی اور اس کی بنیاد رکھی گئی۔ اگر شہدا کے ورثاء اور اقربا نے مختلف واقعات میں، جیسے کہ واقعہ کربلا کی یاد باقی رکھنے کےلئے کمر نہیں کسیں تو آئندہ نسلیں شہادت سے زیادہ فیضیاب نہیں ہو سکیں گی۔یہ صحیح ہےکہ خداوند عالم شہداء کو اس دنیا میں بھی زندہ رکھتا ہے اور شہید تاریخ و لوگوں کے اذہان میں بھی زندہ ہے، لیکن تمام کاموں کی طرح خداوند عالم نے اس کام کےلئے بھی طبیعی آلات و وسائل مقرر کئے ہیں، یہ وہی چیز ہےکہ جو ہمارے اختیار اور ارادے میں ہے۔ ہم ہی ہیں کہ جو صحیح اور بروقت فیصلوں سے شہدا کی قربانیوں کی یاد اور شہادت کے فلسفہ کو زندہ رکھ سکتے ہیں۔
خطیب جمعہ تاراگڑھ مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ: یوم اربعین کربلاے معلیٰ جاکر زیارت سید الشہدا علیہ السّلام بجا لانے کا ایک مخصوص دن ہے ائمہ معصومین علیہم السّلام نے اربعین کے روز عزاداری اور زیارت شہدائے کربلا ؑ کی تاکید کر رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ: چہلم شہدائے کربلا کے موقع پر کربلاے معلی میں سفر عشق کے نام سے دنیا کا سب سے بڑا اجتماع منعقد ہو رہا ہے اس سے یوم اربعین کی اہمیت اور افادیات اور بھی واضح ہو رہی ہےاس سفر عشق کا تعلق حضرت امام حسین علیہ السّلام کے مشن انسانیت کے ساتھ ہے یہی وجہ ہے کہ اس کاروان عشق میں تمام مذاہب کے لوگ شامل ہو رہے ہیں۔
مولانا نقی مھدی زیدی نے اربعین کے پانچ بنیادی عملی فوائد کا ذکر کیا: وحدت اسلامی، ذمہ داری کی ادائیگی، شعائر الهی کا احیاء، روح مقاومت کی تقویت اور اسلام ناب محمدی کی ترویج۔ انہوں نے کہا کہ یہ اجتماع "حب الحسین یجمعنا" کے شعار کے تحت مسلمانوں کو ولی عصر عجل اللہ فرجہ سے تجدید بیعت پر آمادہ کرتا ہے۔









آپ کا تبصرہ