منگل 7 اکتوبر 2025 - 13:26
معرفتِ نفس کے بغیر، کوئی بھی روحانی عمل کمال تک نہیں پہنچ سکتا: حجت‌الاسلام فرحزاد

حوزہ/ حرم مطہر حضرت معصومہ (س) کے خطیب حجت‌الاسلام والمسلمین حبیب‌اللہ فرحزاد نے کہا ہے کہ معرفتِ نفس انسان کی سب سے بڑی ذمہ داری اور معرفتِ خداوند کی بنیاد ہے، کیونکہ جو اپنے آپ کو پہچان لے، وہ اپنے رب کو بھی پہچان لیتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم مطہر حضرت معصومہ سلام‌اللہ علیہا کے خطیب حجت‌الاسلام والمسلمین حبیب‌اللہ فرحزاد نے کہا ہے کہ معرفتِ نفس انسان کی سب سے بڑی ذمہ داری اور معرفتِ خداوند کی بنیاد ہے، کیونکہ جو اپنے آپ کو پہچان لے، وہ اپنے رب کو بھی پہچان لیتا ہے۔

انہوں نے حرم میں خطاب کرتے ہوئے ذکر خدا، توسل اور خودشناسی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ذکرِ الٰہی روحانی زندگی کی بنیاد ہے، لیکن اس کی اصل روح تب بیدار ہوتی ہے جب انسان اپنے باطن کو پہچانے۔

انہوں نے امام رضا علیہ‌السلام کی حدیثِ سلسلہ‌الذہب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ذکر «لا الٰہ إلا اللہ» عذابِ الٰہی سے نجات کا مضبوط قلعہ ہے، مگر اس کی شرط ولایتِ اہل بیت علیہم‌السلام ہے، کیونکہ ولایت سے انکار درحقیقت توحید کے انکار کے مترادف ہے۔

استادِ اخلاق نے صلوات کو تمام اذکار کا نچوڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرحوم آیت‌اللہ بہجت رحمۃ‌اللہ علیہ اس ذکر کی مداومت پر خاص تاکید فرمایا کرتے تھے۔

انہوں نے امام صادق علیہ‌السلام کی روایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ خداوندِ عالم بندوں سے صرف دو چیزوں کا تقاضا کرتا ہے؛ ایک اپنی نعمتوں کا اعتراف تاکہ نعمتوں میں اضافہ ہو، اور دوسرا گناہوں کا اقرار تاکہ بخشش حاصل ہو۔

حجت‌الاسلام فرحزاد نے مزید کہا کہ خودشناسی انسان کے لیے راہ کمال ہے، جیسا کہ حضرت علی علیہ‌السلام فرماتے ہیں: “جس نے اپنے آپ کو نہ پہچانا، وہ کچھ بھی نہ پہچانا۔”

انہوں نے قرآن کریم کی آیت «إن أحسنتم أحسنتم لأنفسکم وإن أسأتم فلها» کی تلاوت کرتے ہوئے کہا کہ انسان کا ہر نیک یا بد عمل سب سے پہلے خود اسی پر اثرانداز ہوتا ہے، یہاں تک کہ اگر گناہ کے بعد توبہ کرلی جائے تو وہ بھی رحمتِ الٰہی کا ذریعہ بن جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نماز، ذکر اور عبادات دراصل خود انسان کی روحانی بالیدگی کے لیے ہیں، کیونکہ خدا کو ان کی ضرورت نہیں۔

آخر میں انہوں نے زور دیا کہ “خودسازی، خودشناسی کے بغیر ممکن نہیں۔ اگر انسان معرفتِ نفس تک نہ پہنچے تو وہ بندگی، اخلاق، توسل اور قرآن کی حقیقت کو بھی درک نہیں کرسکتا۔”

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha