۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
آیت الله اعرافی

حوزہ / ایرانی دینی مدارس کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے کہا کہ قم اور اہل قم کو نقصان پہنچانے کے لئے بہت منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ ان کا خیال تھا کہ وہ ملک جو پابندیوں اور دشمنیوں سے دوچار ہے کچھ نہیں کرسکتا  اور آپ نے دیکھا کہ کس طرح صحت کے شعبے میں میڈیکل اسٹاف  اور عوامی رضاکار قوتوں نے عوام کی خدمت کرنے کی عظمت کا مظاہرہ کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ علی رضا اعرافی نے گزشتہ روز ، شہری انتظامیہ کے 110 سول ، سروس اور ثقافتی منصوبوں کے استحصال کی تقریب کے دوران ، جو کہ بلدیہ قم کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی تھی ، بتایا کہ : ہم بلدیہ کے عہدیداروں کا گزشتہ سال  قم کی تبدیلی اور ترقی کے لئے عظیم کاوشوں پر ان کا شکریہ ادا کرنا چاہیں گے  اور گزشتہ سال بلدیہ کی خدمات قابل تحسین ہیں۔

امام جمعہ قم  نے کورونا کے وباء کے دوران فراہم کی جانے والی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ : پوری دنیا نے دیکھا کہ ایران میں اخلاقیات ، روحانیت اور خدائی اقدار نے دنیا کے خطرناک وائرس سے نمٹنے کی ایک خوبصورت تصویر پیش  کی ہے۔ اس خطرناک بیماری سے نمٹنے میں ایران عالمی سطح پر سر فہرست رہا. 
جامعہ مدرسین کے رکن نے مزید کہا کہ اس راستے کے علمبردار عوامی رضاکاروں سمیت دینی طلباء تھے، جنہوں نے اس مشکل حالات میں میدان میں  اتر کر  خوف و ہراس کی فضا کو ختم کر کے معاشرے میں امن و سکون قائم کیا۔

انہوں نے کہا کہ : کورونا کے دوران میونسپل کے افراد کو مختلف خطرات لاحق تھے پھر بھی  عوام کی  خدمت کا سلسلہ جاری رکھا جو کہ قابل تحسین ہے۔ ان واقعات کے مقابلے میں عوامی یکجہتی ہمارے ملک میں مقاومت کے جذبے کو ظاہر کرتی ہے .
آیت اللہ اعرافی نے بیان کیا کہ ایام ولادت حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا اور امام رضا علیہ السلام (جو کہ دھہ کرامت کے نام سے منسوب ہے) ہمارے لئے  الہام کی حیثیت رکھتے ہیں  اور ہمیں اس کا احترام کرنا چاہیے : یہ عشرہ قم اور اہل قم کے لئے بہت اہم ہے .

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ قم اسلامی فکر و تہذیب ، الہی تہذیب اور مکتب اہل بیت علیہم السلام  میں ایک اعلی اور بلند مقام رکھتا ہے ، کہا کہ : اس تاریخ سے واقفیت اہل قم کو ایک بہت بڑا اعزاز اور شناخت عطا کرتی ہے۔ جب فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا قم تشریف لائیں اور قم کی سرزمین کو اپنے مقدس وجود سے  پُر کیا تو قم کی فضیلت میں اور بھی اضافہ بہت ہوا ، لیکن اس سے قبل بھی قم اسلامی تہذیب اور مکتب اہل بیت علیہم السلام میں ایک اعلی مقام رکھتا تھا ، اور حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا  کے یہاں آنے کے بعد یہ شہر تعلیم و تعلم اور  اخلاقیات ، روحانیت ، اور الہی اقدار کا ایک عظیم مرکز بنا. 
ایرانی دینی مدارس کے سربراہ  نے کہا کہ : یہ ہمارے اوپر  منحصر ہے کہ قم کو پہچان لیں  اور اس کی نورانیت  کو جاری رکھیں۔ امام صادق علیہ السلام  نے پیش گوئی کی ہے کہ پوری دنیا قم کی روشنی سے روشن ہوگی اور ہمیں یہ جان لینا چاہئے کہ اس شہر کی خدمت کرنا سب سے اعلی خدمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ قم کی طرف حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی ہجرت ایک اہم اور تاریخی ہجرت تھی: دھہ کرامت کا مطلب عظیم ہجرت کا عشرہ اور امام کی موجودگی کا عشرہ ہے ، جس کی روشنی سے دنیا چمکتی تھی اور ایران انکی  روشنی سے مزید منور و روشن ہوا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .