۶ تیر ۱۴۰۳ |۱۹ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jun 26, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ / غزہ میں انسانیت پر ہزاروں ٹن بمباری کے بعد اب اسے امدادی سرگرمیوں کی پابندیوں جیسی چیرہ دستیوں کے ذریعہ خوراک کا بحران پیدا کرکے زندہ درگور کیا جارہاہے،اقوام متحدہ جیسے طاقتور ادارے صرف ایام منانے کی بجائے معاشی و سماجی انصاف کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے عالمی یوم تحفظ خوراک پر اپنے پیغام میں کہا: معاشی عدم انصاف کے باعث آج پوری دنیا میں انسانیت طبقاتی نظام کی نذر ہوگئی، امیر دولت کے انبار کے ساتھ امیر ترین جبکہ غریب نا مواقف حالات و مساوی مواقع نہ ہونے کے باعث نان شبینہ سے بھی محروم ہے۔

انہوں نے کہا: سوشل ازم و کیپٹل ازم دنیا کو معاشی انصاف کی فراہمی میں کامیاب نہ ہوسکے تو دوسری طرف اسی عالمی سیاسی بے انصافی کے نظام نے ایک صیہونی ریاست کو پروان چڑھانے کیلئے ہر حربہ استعمال کیا اور آج غزہ کی صورتحال اسکی بھیانک تصویر ہے جہاں ایک طرف ہزاروں ٹن بمباری کے بعد اب امدادی سرگرمیوں کی پابندی جیسی چیرہ دستیوں کے ذریعے خوراک کا بحران پیدا کرکے انسانیت کو زندہ درگور کیا جارہاہے ۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: اقوام متحدہ دنیا کے تمام ممالک کا ادارہ ہے، مختلف موضوعات پر عوامی شعور و آگہی کیلئے ایام بھی مختص کئے گئے ہیں البتہ اس طاقتور ادارے کو عملی اقدامات اٹھانا ہونگے۔

انہوں نے مزید کہا: غاصب معاشی نظام نے پوری دنیا کو جکڑ رکھا ہے،سوشل ازم اور کیپٹل ازم بظاہر خوشنما نعروں کے ساتھ آئے مگر یہ انسانیت کو معاشی انصاف کی فراہمی یقینی نہ بنا سکے بلکہ انسانیت پہلے سے بھی بدترصورتحال سے دوچار ہوگئی خود اقوام متحدہ کے سابقہ اعدادوشمار کے مطابق 15فیصدسے زائد دنیا کی آبادی نان شبینہ کو ترستی ہے اس کی بنیادی وجہ یہ غاصبانہ معاشی نظام اور ظالمانہ طرز حکمرانی ہے۔ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے جومساوی بنیادی حقوق و معاشی انصاف اور عادلانہ طرز حکمرانی کاعلمبردار ہے اور جس کا بہترین نمونہ حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب کا دور حکومت ہے جو عدل و انصاف کی رہتی دنیا تک مثال ہے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ایسے وقت میں عالمی تحفظ یوم خوراک منایا جارہاہے جب پاکستان میں ایک جانب سالانہ وفاقی بجٹ پیش ہونے جارہاہے تو دوسری جانب ارض وطن کو موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ پہلے ہی اعدادو شمار کے مطابق 2کروڑ کے قریب پاکستانی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور اور اتنے ہی بچے تعلیم کے حق سے محروم ہیں،بجٹ صرف اعدادو شمار کا گورکھ دھندہ جس میں عوامی معاشی مشکلات کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ جاتی ہیں جن کا تدارک ضروری ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .